کوئٹہ: کوئٹہ میں منعقدہ 34 ویں نیشنل گیمز کا افتتاحی تقریب بری طرح فلاپ رہا۔
کھلاڑیوں کی کم تعداد تھی جبکہ بلوچستان کے کھلاڑی کٹس کے حصول کیلئے سراپا احتجاج رہے۔ بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں 19 سالوں کے طویل عرصہ بعد نیشنل گیمز کا انعقاد ہوا اور وہ بھی دو حصوں میں پہلے میں کبڈی، جمناسٹک، تائیکوانڈو، والی بال و دیگر کھیلوں کے مقابلے ختم ہوکر انکے کھلاڑی گھروں کو روانہ ہوگئے اور ادھر گیمز افتتاحی تقریب کا شو شروع ہوا۔
افتتاحی تقریب میں گیمز کے دوسرے مرحلے میں کھیلے جانیوالے کھیلوں کراٹے،ووشو،جوڈو، اتھلیٹکس ، ارچری ، باڈی بلڈنگ اور ویٹ لفٹنگ وغیرہ کے کھلاڑیوں نے مارچ پاسٹ میں شریک ہوکر صوبوں کی نمائندگی کی۔ گراؤنڈ کے داخلے کے وقت کھلاڑیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
کھلاڑیوں کی کم تعداداور ناقص انتظامات کے باعث افتتاحی تقریب بری پلاپ رہا۔ اس موقع پر نیشنل گیمز کے میزبان صوبے بلوچستان کے کھلاڑیوں نے احتجاج کیا کیونکہ انہیں کٹس نہیں ملےتھے۔
آپ جان کر حیران ہونگے کہ پاکستان کی تاریخ کا یہ پہلا موقع ہے کہ نیشنل گیمز کی افتتاحی تقریب میں قومی ترانہ نہیں سنایاگیا۔جوکہ ناقص انتظامات کی ایک واضح ثبوت یے۔
بلوچستان میں کھیلوں کے حلقوں کا کہناہے ان گیمز پر اس صوبے کے غریب عوام کے کروڑوں روپے خرچ کئے گئے۔ لیکن اسکے باوجود محکمہ کھیل کے حکام دنیا کواس نیشنل گیمز سے کوئی خاص نہ دے سکے۔
۔وزیراعظم میاں شہباز شریف انکے گیمز کے مہمان خصوصی تھے اور جیسے ہی ان کا خطاب اختتام کو پہنچا۔ بس کیا ہوا کہ کھلاڑی اور سٹیڈیم میں بیٹھے تماشائی نکلنا شروع ہوگئے۔ اور جن فن کاروں کو بلوایا گیا تھا انکے سننے کیلئے اتنے لوگ نہ رہے ۔ نیشنل گیمز کی انتظامیہ کی جانب سے مہمان ٹیموں کے کھلاڑیوں کے پک اینڈ ڈراپ کیلئے بھی کوئی خاص بندوبستی نہیں تھی۔ کسی کو گاڑی ملی تو کوئی پیدل یا اپنے ذاتی خرچے پررکشوں میں بیٹھ کر کوئٹہ شہر کے بے ہنگم ٹریفک میں خوار ہوکر ہوٹل سے سٹیڈیم اور سٹیڈیم سے ہوٹل جانے لگے۔ جبکہ صوبے کے افیشلز کوئٹہ کے مہنگے ترین ہوٹل سرینا اوردیگر فائیوسٹارز ہوٹلوں میں ٹہرائے گئے تھے۔
34 ویں نیشنل گیمز کی افتتاحی تقریب میں ڈی جی سپورٹس خیبر پختونخوا کیپٹن ( ر) خالد محمود بھی موجود تھے جو کھلاڑیوں کیساتھ مارچ پاسٹ میں شریک رہے ۔ خالد محمود کیی حال ہی سپورٹس ڈائریکٹوریٹ میں تعیناتی ہوئی ہے اس لئے کھلاڑی خوش ہوئے ۔ کھلاڑیوں نے انہیں اپنے درمیان پاکر موقع سے بھر پور فائدہ اٹھاکر اس خوشگوار ماحول میں گفتگو کی۔ اور خوب تصاویر نکالی ۔۔
یہ کہانی 34 ویں گیمز کے افتتاحی تقریب کی ہے ۔۔ اب دیکھتے ہیں آگے آگے ہوتا ہے کیا۔۔