چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کی کراچی میں پریس کانفرنس
کراچی 19 مارچ۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے پیر کی شب نیشنل بینک اسٹیڈیم کراچی میں پریس کانفرنس کی۔ پریس کانفرنس کے دوران چیئرمین نے آئندہ سال آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے بارے میں پی سی بی کے عزم کا اظہار کیا۔
″ہم آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی اپنے ملک میں کرنے کے لیے ُپرعزم ہیں۔ میں واقعی ُپر امید ہوں کہ یہ پاکستان میں ہوگی۔ چیمپئنز ٹرافی آئی سی سی کی میٹنگ کے ایجنڈے میں شامل تھی جس میں میں نے حال ہی میں شرکت کی تھی اور میں نے ایونٹ کی میزبانی کے حوالے سے اپنے بورڈ کے عزم کا اعادہ کیا ″۔
″ ہمارے تین اہم مقامات لاہور، کراچی اور راولپنڈی کو چیمپئنز ٹرافی سے پہلے اپ گریڈ کیا جائے گا۔ ہم بعد میں دیگر مقامات کو بھی اپ گریڈ کریں گے، ایک بار جب یہ تینوں اسٹیڈیم مکمل ہو جائیں گے تو تزئین و آرائش کے بعد وہ جدید ترین ہو جائیں گے۔ ″
″ میں نے جے شاہ سکریٹری بی سی سی آئی سے ملاقات کی اور ہماری بات چیت بہت نتیجہ خیز رہی۔ میں تفصیلات میں نہیں جاؤں گا کیونکہ یہ ایک حساس معاملہ ہے لیکن میں سب کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ پی سی بی چیمپئنز ٹرافی کے پاکستان میں انعقاد کے لیے پرعزم ہے اور اس کے حصول کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑے گا ″۔
کوچنگ اسٹاف کے حوالے سے کیے گئے فیصلے کے بارے میں سوال پر چیئرمین پی سی بی نے جواب دیا ″ہم فی الحال اس پر کام کر رہے ہیں۔ ہم کوچنگ سٹاف کو جلد از جلد حتمی شکل دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
میں تفصیلات میں نہیں جاؤں گا، لیکن اسٹاف کی تلاش اور حتمی شکل دینے کے لیے کافی کام کیا جا رہا ہے کیونکہ کھلاڑی جلد ہی کاکول کے لیے روانہ ہونے والے ہیں۔ ہم کوشش کریں گے کہ ہم جس بہترین کو تلاش کر سکتے ہیں ان کی خدمات حاصل کریں۔ میں کسی کا نام نہیں لوں گا کیونکہ تمام بات چیت ابتدائی مراحل میں ہےجسے حتمی شکل دیتے ہی اس کا اعلان کر دیں گے ″۔
ڈومیسٹک کرکٹ کے لیے منصوبے کے بارے میں سوال پر چیئرمین پی سی بی نے کہا ″ گزشتہ سال پی سی بی نے 2700 ڈومیسٹک میچزکا انعقاد کیا۔ اگلے چار مہینوں میں، ہم تقریباً 9000 ڈومیسٹک میچز کرانے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ یہ وہ ہدف ہے جو ہم نے خود کو دیا ہے۔
میرا یقین ہے کہ ہمیں طلباء کے ساتھ کام شروع کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ابتدائی مراحل میں ہی ٹیلنٹ کا پتہ لگانا بہتر ہے۔ ہم رمضان میں ٹورنامنٹس کی میزبانی کے لیے لاہور، کراچی اور اسلام آباد کے کالجوں کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔
ڈائریکٹر ڈومیسٹک کرکٹ نے میرے ساتھ ایک منصوبہ شیئر کیا ہے، جسے جلد ہی ڈھانچہ مکمل ہونے کے بعد حتمی شکل دی جائے گی۔ ہمارا ہدف ڈومیسٹک میچوں کا انعقاد، ٹیلنٹ کا پتہ لگانا اور ترقی کرنا ہے ″
ویمنز ٹی ٹوئنٹی لیگ کے انعقاد کے حوالے سے منصوبہ بندی پر چیئرمین پی سی بی نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے پہلے ہی ویمنز لیگ پر کام شروع کر دیا ہے اور سب کچھ طے پا جانے کے بعد حتمی پلان شیئر کریں گے ″۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا ان کا پچز پر کام کرنے کا کوئی منصوبہ ہے تو چیئرمین نے کہا کہ میں لاہور میں نیشنل کرکٹ اکیڈمی (این سی اے) میں چار یا پانچ مختلف قسم کی پچز بنانے کی کوشش کر رہا ہوں۔
ایک آسٹریلیا کی مٹی سے بنائی جائے گی، ایک انگلش مٹی سے بنائی جائے گی اور باقی دو یا تین پچ دوسرے خطوں کی مٹی سے بنائی جائیں گی۔ مجھے امید ہے کہ ہم اس کوشش میں کامیاب ہوں گے
کیونکہ ہمارے کھلاڑیوں کو ایسی پچز کی ضرورت ہے۔ ہمارے اسٹیڈیم کی پچز بھی کافی مردہ ہیں اس لیے ان پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے پاس ملک میں اس کے لیے تکنیکی ماہرین نہیں ہیں اس لیے ہمیں غیرملکی معاونت کی ضرورت پڑ سکتی ہے″۔
قومی ٹیم کی کپتانی میں تبدیلی کے بارے میں سوال پر چیئرمین پی سی بی نے جواب دیا ″ میں کپتان کا انتخاب نہیں کروں گا۔ سلیکشن کمیٹی کپتان کا تقرر کرے گی۔
میں اس کمیٹی میں کچھ تبدیلیاں کر رہا ہوں، لیکن میرا یقین ہے کہ سلیکشن کمیٹی کو اتنا بااختیار ہونا چاہیے کہ وہ یہ اہم فیصلے لے سکے۔ اس کا سہرا اور الزام پھر کمیٹی کے ساتھ ساتھ کوچ اور کپتان پر ہوگا۔ چونکہ وہ نتائج لانے کے ذمہ دار ہیں، اس لیے وہ فیصلے کر رہے ہوں گے″۔
غیر ملکی لیگز کے لیے کھلاڑیوں کے این او سی پر چیئرمین نے کہا ″ ہم سابقہ دور کی تیار کردہ این او سی پالیسی پر کام کریں گے۔ ہم متعارف کرائی گئی پالیسی کو نافذ کرنا چاہتے ہیں
اور دو لیگس کے قانون کو سختی سے ریگیولیٹ کرنا چاہتے ہیں۔ اس میں کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ کو قومی ٹیم کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔
پی سی بی کے تمام ملازمین کو اس ادارے کے لیے کل وقتی کام کرنا ہوگا اور اس کے ساتھ ساتھ نجی شعبے میں کام کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
جون میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں ٹیم سے توقعات پر چیئرمین نے کہا ″اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ہم جیتیں یا ہاریں، لیکن ہماری محنت ہر دیکھنے والے پر ظاہر ہونی چاہیے۔ ہماری ٹیم جیت کے لیے میدان میں ضرور اترتی ہے،
لیکن وہ ہار بھی ٹھیک ہے جس میں وقار ہو۔ جب میں نے کھلاڑیوں سے بات کی تو میں نے وضاحت کی کہ ہار تب تک قابل قبول ہے جب تک اس میں مقابلہ نظر آئے ۔ آنے والے دنوں میں کھلاڑی اور انتظامیہ دونوں بہت محنت کریں گے، تاہم نتیجہ اللہ پر منحصر ہے″
تماشائیوں کو اسٹیڈیم میں فلسطینی جھنڈوں کی اجازت نہ دینے کے بارے میں چیئرمین نے جواب دیا کہ امن و امان صوبائی حکومت کے ماتحت ہے اور یہ ہماری صوابدید پر نہیں ہے۔ میں صوبائی حکومت کو یہ ہدایت نہیں دے سکتا کہ وہ کس چیز کی اجازت دیتے ہیں اور کس کی نہیں دیتے ہیں۔ میں اس میں مداخلت نہیں کر سکتا ″۔
ایچ بی ایل پی ایس ایل 9 کے دوران کراچ میں کم ٹرن آؤٹ پر چیئرمین پی سی بی نے کہا ″لاہور، راولپنڈی اور ملتان تقریباً ہر میچ سولڈ آؤٹ تھے۔ ٹکٹوں کی بہت مانگ تھی۔
صرف ایک مقام یعنی کراچی میں اس سے کم حاضری تھی، اور یہ میرے لیے بہت پریشان کن ہے۔ میں خود اس معاملے کو دیکھوں گا اور معلوم کروں گا کہ کراچی میں کراؤڈ کیوں نہیں آیا۔
ہم اس معاملے کی تحقیقات کریں گے اور معلوم کریں گے کہ کیا غلط ہوا ہے۔ ہمارے پاس پہلے ہی اسٹیڈیم کو اپ گریڈ کرنے کا منصوبہ ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ایک بار جب یہ مکمل ہو جائے گا تو لوگ کراچی میں بھی آنا شروع ہو جائیں گے ″۔