روایتی کھیل کبڈی کی مقبولیت خیبرپختونخوا میں اب بھی برقرار ہے،
مردوں کی طرح خواتین بھی کبڈی کھیلنے لگی ہیں
ایسوسی ایشن کےسیکرٹری سیدسلطان بری کی کوششوں سےخیبرپختونخوا
بھرمیں کبڈی کوبام عروج پرپہنچ چکی ہے۔
اسےمزید فروغ دینےاورکبڈی سے وابستہ کھلاڑیوں کی مالی سپورٹ کیلئے پختونخوامیں کبڈی لیگ ناگزیر ہے،
خصوصی رپورٹ ; عبیداللہ خان
پشاور: خیبرپختونخوا میں کبڈی کے کھیل کی تاریخ جتنی پرانی ہے، اتنی ہی مضبوط ہے۔ مقامی ثقافت میں کبڈی کا کھیل ایک لازمی جزو رہا ہے، جسے روایتی طور پر مختلف گاؤں اور شہروں میں کھیلا جاتا تھا۔
کبڈی کا کھیل اس خطے میں عوام کے جوش و خروش کی عکاسی کرتا ہے، جہاں جسمانی فٹنس، جرات اور ٹیم ورک کو اہمیت دی جاتی ہے۔ کبڈی کی مقبولیت کے باوجود یہ کھیل ترقی کی اس سطح تک نہیں پہنچ سکا جو دیگر کھیلوں کو نصیب ہوئی ہے۔
ماضی میں خیبرپختونخوا کے دیہی علاقوں میں کبڈی کے میچز کو ایک تہوار کا درجہ حاصل تھا۔ نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت میں بڑے بوڑھوں کا کردار اہم تھا،
اور یہ کھیل مقامی میلوں اور تقریبات کا حصہ بن کر لوگوں کو ایک دوسرے کے قریب لاتا تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ، کبڈی نے نہ صرف اپنی مقبولیت کو برقرار رکھا بلکہ نوجوان نسل میں بھی اپنی جڑیں مضبوط کیں۔
تاہم خیبرپختونخوا میں کبڈی کی ترقی کو منظم انداز میں فروغ دینے کی ضرورت محسوس کی گئی، جسے خیبرپختونخوا کبڈی ایسوسی ایشن نے پورا کیا۔ اس تنظیم نے نہ صرف مقامی سطح پر ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا
بلکہ نوجوان کھلاڑیوں کی پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع بھی فراہم کیے۔ اس ایسوسی ایشن کے سیکرٹری اور سابق کبڈی انٹرنیشنل کھلاڑی سید سلطان بری نے اس کھیل کے فروغ میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ وہ ایک کوالیفائڈ ایمپائر بھی ہیں اور کبڈی کے کھیل کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے انتھک محنت کر رہے ہیں۔
کبڈی کی دو اقسام میں، سرکل کبڈی اور ایشین سٹائل کبڈی شامل ہیں۔ سرکل کبڈی خیبرپختونخوا کے دیہی علاقوں میں مقبول ہے، جبکہ ایشین سٹائل کبڈی نے عالمی سطح پر اپنی پہچان بنائی ہے۔
ایشین سٹائل کبڈی میں کھیل کے قوانین اور میدان کے سائز میں کچھ تبدیلیاں کی گئی ہیں، جس سے کھیل میں دلچسپی اور مسابقت بڑھ گئی ہے۔ اس وقت ایشین سٹائل کبڈی دنیا بھر میں مقبول ہو رہی ہے، اور خیبرپختونخوا کے نوجوان کھلاڑی بھی اس میں اپنا مقام بنا رہے ہیں۔
سید سلطان بری نے نہ صرف سرکل کبڈی بلکہ ایشین سٹائل کبڈی کی ترویج میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی کوششوں کی بدولت خیبرپختونخوا کے کھلاڑی اس کھیل کی نئی اقسام میں مہارت حاصل کر رہے ہیں اور قومی و بین الاقوامی سطح پر کامیابیاں سمیٹ رہے ہیں۔
کبڈی کے فروغ میں ایک اور اہم پہلو خیبرپختونخوا میں خواتین کےمابین کبڈی مقابلے تواتر کیساتھ منعقد ہورہے ہیں ،جن میں خواتین کی بھرپورشرکت ہے۔
سید سلطان بری مرد کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ خواتین کبڈی کی ترقی کے لیے بھی خلوص نیت سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے خیبرپختونخوا میں خواتین ایشین سٹائل کبڈی کے لیے بھی کافی محنت کی ہے
اور اس مقصد کے لیے پشاور کے مختلف خواتین کالجوں میں کوچنگ کیمپوں کا انعقاد کیا ہے۔ ان کوچنگ کیمپوں کے ذریعے نوجوان خواتین کھلاڑیوں کو کبڈی کی بنیادی تکنیکیں سکھائی جا رہی ہیں، اور ساتھ ہی مقابلے بھی منعقد کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ عملی تجربہ حاصل کر سکیں۔
اگرچہ کبڈی کا کھیل خیبرپختونخوا میں اپنی بنیادیں رکھتا ہے، لیکن مستقبل میں اس کھیل کو مزید فروغ دینے کے لیے حکومت اور مقامی اداروں کی حمایت کی ضرورت ہے۔
سید سلطان بری جیسے لوگ اس سفر کو مزید آگے بڑھانے کے لیے اہم کردار ادا کر رہے ہیں، لیکن حکومتی سرپرستی اور وسائل کی فراہمی کبڈی کو عالمی سطح پر کامیاب بنانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔
خواتین کبڈی کی ترقی بھی ایک امید افزا پہلو ہے، جو اس کھیل کے مستقبل کو مزید روشن بنا سکتی ہے۔