پاکستان کو انگلینڈ کے خلاف پہلے ٹیسٹ میں اننگز .47 رنز سے شکست
.(اصغر علی مبارک)..
انگلینڈ نے پاکستان کو ملتان میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں اننگز اور 47 رنز سے شکست دے دی۔
ملتان میں کھیلے جا رہے تین میچوں کی سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ کے چوتھے دن پاکستان نے 152 رنز 6 کھلاڑی آؤٹ سے اپنی پہلی نامکمل اننگز دوبارہ شروع کی تو انہیں اننگز کی شکست سے بچنے کے لیے مزید 116 رنز درکار تھے۔
گزشتہ روز ساتویں وکٹ کے لیے 69 رنز جوڑنے والے عامر جمال اور آغا سلمان نے دوبارہ بیٹنگ کا آغاز کیا اور جلد ہی سلمان نے اپنی نصف سنچری مکمل کر لی۔
آغا سلمان نے پراعتماد انداز میں بیٹنگ کی اور عامر جمال کے ہمراہ ساتویں وکٹ کے لیے 109 رنز جوڑے جس سے ایک موقع پر ایسا لگ رہا تھا کہ وہ میچ میں اپنی دوسری سنچری بنانے میں بھی کامیاب رہیں گے
لیکن جیک لیچ کی ایک اندر آتی گیند انہیں چکمہ دے گئی اور وہ یوں ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔ آغا سلمان نے 63 رنز کی باری کھیلی اور پاکستان کی ٹیم 191 رنز پر ساتویں وکٹ گنوا بیٹھی۔
دوسرے اینڈ پر موجود عامر جمال نے بھی اپنی نصف سنچری مکمل کی جس کی بدولت پاکستان کی اننگز کی شکست سے بچنے کی موہوم سی امید پیدا ہوئی لیکن دوسرے اینڈ سے کوئی کھلاڑی ان کا ساتھ نہ دے سکا۔
شاہین شاہ آفریدی کو کریز پر آتے ہی ایک موقع ملا جب انگلش فیلڈر ان کا کیچ نہ تھام سکے لیکن فاسٹ باؤلر اس موقع سے فائدہ نہ اٹھا سکے اور 10 رنز بنا کر چلتے بنے۔
اس کے بعد انگلینڈ کو پاکستان کی بساط لپیٹنے میں زیادہ دیر نہ لگی، نسیم شاہ نے پہلی گیند پر چھکا مارا اور اگلی گیند پر اسٹمپ ہو کر چلتے بنے جبکہ ابرار احمد طبیعت کی خرابی کے باعث بیٹنگ کے لیے نہ آ سکے۔
پاکستان پوری ٹیم 220 رنز پر پویلین لوٹ گئی اور انگلینڈ نے میچ میں اننگز اور 47 رنز سے کامیابی حاصل کر لی، عامر جمال نے 55 رنز بنائے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا تھا
اور کپتان شان مسعود، عبداللہ شفیق اور آغا سلمان کی سنچریوں کے ساتھ ساتھ سعود شکیل کے 82 رنز کی بدولت 556 رنز بنائے تھے۔
جواب میں انگلینڈ نے جو روٹ کی ڈبل اور ہیری بروک کی ٹرپل سنچری کے ساتھ ساتھ دونوں کے مابین ریکارڈ ساز 454 رنز کی شراکت کی بدولت 7 وکٹوں کے نقصان پر 823 رنز بنا کر پہلی اننگز میں 267 رنز کی برتری حاصل کی تھی۔
میچ کی دوسری اننگز میں پاکستان کی ٹاپ آرڈر بری طرح فلاپ ہوئی اور 82 رنز پر چھ کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے، آغا سلمان اور عامر جمال نے نصف سنچریاں بنا کر میچ میں شکست کو ایک دن کے لیے ٹال دیا
لیکن وہ بھی ٹیم کو اننگز کی شکست سے نہ بچا سکے اور پوری ٹیم 220 رنز پر ڈھیر ہو کر اننگز کی شکست سے دوچار ہو گئی۔ دوسری اننگز میں پاکستانی ٹیم کی نویں وکٹ گرنے کے عبد ہی میچ ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا اور ابرار احمد بیٹنگ کے لیے نہ آ سکے۔
ملتان میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی ٹیم دوسری اننگز میں 220 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور نسیم شاہ کی شکل میں جب پاکستان کی نویں وکٹ گری تو اننگز کے خاتمے کا اعلان کردیا گیا
کیونکہ اسپنر ابرار احمد بیٹنگ کے لیے نہ آ سکے میچ کے تیسرے دن ابرار احمد نے 31 اوورز کیے اور چوتھے دن وہ بخار اور جسم میں درد کی وجہ سے ٹیم کے بقیہ ارکان کے ہمراہ فیلڈنگ کے لیے میدان میں نہیں آئے۔
میچ کے چوتھے دن بھی انگلش بلے بازوں کی جانب سے لاٹھی چارج کے باوجود ابرار صرف چار اوورز ہی کر سکے جس میں وہ کوئی وکٹ نہ لے سکے اور تقریباً 5 رنز فی اوور کی اوسط سے رنز دیتے ہوئے 174 رنز کی پٹائی برداشت کی۔
بعدازاں بخار اور درد کی شدت بڑھنے پر ابرار کو ملتان میں موجود ہسپتال منتقل کیا گیا اور پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسپنر کے متعدد ٹیسٹ بھی کیے گئے
اور ٹیسٹ کی رپورٹس آنے پر ان کے حوالے سے اپ ڈیٹ جاری کی جائے گی۔ ابرار کی موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے ان کی انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں شرکت مشکل نظر آتی ہے
ہیری بروک کو عمدہ ٹرپل سنچری پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ملتان ٹیسٹ میں انگلش بیٹسمینوں نے کئی ریکارڈ پاش پاش کردیے۔ ہیری بروک 34 سال بعد ٹرپل سنچری بنانے والے انگلش بیٹر بن گئے ۔
یہ انگلینڈ کی جانب سے چھٹی ٹرپل ٹیسٹ سنچری ہے۔ بروک نے، 310 گیندوں پر ٹرپل سنچری بنا کر ٹیسٹ کی تاریخ کی دوسری تیز ترین ٹرپل سنچری کا ریکارڈ بنایا۔
پاکستان کی کمزور بولنگ لائن اَپ کیخلاف پہلی بار کسی ٹیم نے 800 یا اس سے زائد رنز مکمل کرلیے۔ یہ پاکستان میں سب سے بڑا ٹوٹل ہے۔ یہ اعزاز پہلے بھارت کے نام تھا جس نے ملتان میں 2004 میں 5 وکٹ پر 675 رنز بنائے تھے۔
تاریخ میں صرف چار مرتبہ اننگز میں 800 سے زائد رنز بنے ہیں، اس سے قبل سری لنکا نے 1997 میں بھارت کیخلاف 6 وکٹ پر 952، انگلینڈ نے 1938 میں آسٹریلیا کے خلاف 903 اور 1930 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف 849 رنز بنائے تھے۔
1958 میں ویسٹ انڈیز نے پاکستان کے خلاف 3 وکٹ پر 790 رنز بنائے تھے ۔ ہیری بروک پاکستان میں مسلسل چار ٹیسٹ میچز میں لگاتار سنچریاں بنانے والے انگلینڈ کے پہلے بیٹسمین بنے۔
برائن لارا، جیک کیلس، ڈیوڈ وارنر اور کین ولیمسن بھی پاکستان کے خلاف مسلسل چار ٹیسٹ سنچریز بناچکے ہیں۔