نوجوان کرکٹرز کے مستقبل کے ساتھ زیادتی – ازالہ کون کرے گا؟
2002 میں بختیاری یوتھ سینٹر کرکٹ گراؤنڈ کراچی انٹر بورڈ کے میچ کے دوران لی گئی ایک یادگار تصویر
تحریر: اطہر جی
پاکستان کرکٹ کے میدان میں نوجوان کھلاڑیوں کا مستقبل بہت اہمیت کا حامل ہے۔ کرکٹ کی دنیا میں نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت، ان کے کیریئر کی ترقی، اور انہیں مواقع فراہم کرنا ہر سطح پر ضروری ہے۔
مگر افسوس کہ پاکستان میں کرکٹ کے نئے آنے والے کھلاڑیوں کے ساتھ نہ صرف غیر مساوی سلوک ہو رہا ہے بلکہ ان کے ساتھ زیادتی بھی کی جا رہی ہے۔ یہ زیادتیاں مختلف صورتوں میں ظاہر ہو رہی ہیں، جن کا اثر ان کے کیریئر پر پڑ رہا ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم میں نوجوان کھلاڑیوں کا انتخاب کئی بار غیر منصفانہ طور پر ہوتا ہے۔ اکثر کھلاڑیوں کی صلاحیتوں کے بجائے تعلقات، پسندیدہ کھلاڑیوں اور سینیئر کرکٹرز کے اثر و رسوخ کے تحت انتخاب کیا جاتا ہے، جس سے نوجوانوں کے حق میں ظلم ہوتا ہے۔
سینیئر کرکٹرز کا بعض اوقات نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ رویہ غیر حوصلہ افزا ہوتا ہے۔ انہیں اپنے تجربے سے استفادہ کرنے کی بجائے، ان کے حوصلے کو توڑا جاتا ہے۔ کرکٹ کی فیلڈ میں اکثر ایسے واقعات ہوتے ہیں جہاں سینیئر کھلاڑی نوجوانوں کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں۔
نوجوان کرکٹرز کو مناسب مواقع فراہم نہیں کیے جاتے۔ انہیں زیادہ تر غیر اہم سیریز یا کم معیار کی ٹیموں کے خلاف کھیلنے کو دیا جاتا ہے، جس سے ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے کا موقع نہیں ملتا۔
اطہر جی کا کہنا تھا کہ
کرکٹ بورڈ یا متعلقہ اداروں کی جانب سے نوجوان کھلاڑیوں کے ساتھ کمیونیکیشن کا فقدان ہے۔ انہیں اپنے کھیل میں بہتری لانے کے لیے ضروری رہنمائی اور معاونت نہیں مل پاتی۔
نوجوان کھلاڑیوں کے انتخاب کا عمل شفاف اور منصفانہ ہونا چاہیے۔ کرکٹ کے انتظامی ادارے کو اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ ہر کھلاڑی کو صرف اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر منتخب کیا جائے، نہ کہ تعلقات یا پسندیدگی کی بنیاد پر۔
سینیئر کرکٹرز کو نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ ان کی رہنمائی کرنا ضروری ہے تاکہ وہ اپنے کھیل میں نکھار لا سکیں۔ نوجوان کھلاڑیوں کو یہ سکھایا جائے کہ کیسے وہ اپنے آپ کو ٹیم کا حصہ سمجھیں اور کس طرح ٹیم ورک کو اہمیت دیں۔
نوجوان کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ بین الاقوامی اور اہم میچز میں کھیلنے کا موقع ملنا چاہیے۔ ان مواقع سے نہ صرف ان کے کھیل میں بہتری آئے گی بلکہ انہیں عالمی سطح پر اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کرنے کا موقع ملے گا۔
کرکٹ بورڈ کو نوجوان کرکٹرز کی تربیت اور رہنمائی کے لیے ایک منظم پروگرام شروع کرنا چاہیے۔ اس پروگرام میں ماہر کوچز اور سابق کرکٹرز کی خدمات لی جانی چاہئیں تاکہ نوجوان کھلاڑی اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنا سکیں۔
اطہر جی کا کہنا تھا
پاکستان کرکٹ کا مستقبل نوجوان کھلاڑیوں کے ہاتھ میں ہے۔ ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا اور ان کے ساتھ انصاف کرنا، پاکستان کرکٹ کے لیے بہت ضروری ہے۔
یہ ذمہ داری نہ صرف کرکٹ بورڈ کی ہے، بلکہ سینیئر کھلاڑیوں، کوچز اور ہر ایک فرد کی ہے جو کرکٹ کے میدان سے وابستہ ہے۔ نوجوان کرکٹرز کا مستقبل محفوظ بنانے کے لیے ہمیں ایک اجتماعی کوشش کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے خوابوں کو حقیقت میں بدل سکیں۔