لندن (سپورٹس لنک رپورٹ)انگلینڈ کے خلاف ورلڈ کپ میچ میں شکست کے بعد پاکستان کے سابق کپتان اور کوچ وقار یونس نے بھارتی ٹیم کی اسپورٹس مین شپ پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔اتوار کو برمنگھم میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ نے بھارت کو فتح کے لیے 338رنز کا ہدف دیا تھا لیکن ہدف کے تعاقب میں بھارتی ٹیم 306 رنز ہی بنا سکی۔جب ریشابھ پانٹ آؤٹ ہوئے اور مہندرا سنگھ دھونی کی میدان میں آمد ہوئی تو بھارت کو میچ میں فتح کے لیے 65 گیندوں پر تقریباً 10 کی اوسط سے 112رنز درکار تھے اور بھارت کی 6 وکٹیں باقی تھیں۔جہاں ایک طرف ہردک پانڈیا تیزی سے رنز کرنے کی کوشش میں نظر آئے وہیں مہندرا سنگھ دھونی نے اپنے مزاج کے برخلاف آرام سے بلے بازی کی جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے اپنی اننگز کی ابتدائی 24 گیندوں پر صرف 29 رنز بنائے تھے۔ہردک پانڈیا کے آؤٹ ہونے کے بعد بھی ہدف کا تعاقب زیادہ مشکل نہ تھا اور بھارتی ٹیم کو 31 گیندوں پر 71 رنز درکار تھے لیکن دھونی اور ان کے نئے ساتھی کیدار جادھو نے کسی بھی موقع پر ہدف حاصل کرنے کی کوشش نہ کی جس کے سبب بھارت کو میچ میں 31 رنز سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔اس صورتحال پر دھونی اور کیدار جادھو کو سابق بھارتی کرکٹرز اور کرکٹ ماہرین کے ساتھ ساتھ خود بھارتی تماشائیوں نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔پاکستان کے سابق کپتان وقار یونس نے بھی بھارتی ٹیم کی حکمت عملی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے اسپورٹس مین شپ کی خلاف ورزی قرار دیا اور نام لیے بغیر بھارت کے سابق کپتان مہندرا سنگھ دھونی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔وقار نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کون ہیں … آپ زندگی میں کیا کرتے ہیں، یہ آپ سے ظاہر ہوتا ہے کہ آپ کون ہیں۔ مجھے فکر نہیں ہے کہ پاکستان سیمی فائنلز تک پہنچے یا نہیں، لیکن ایک چیز یقینی ہے، کچھ چیمپیئنز اسپورٹس مین شپ کی جانچ پڑتال کی جا رہی تھی اور وہ اس میں بدقسمتی سے ناکام رہے۔واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے سابق کرکٹر سکندر بخت اور باسط علی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچنے سے روکنے کے لیے بھارتی ٹیم انگلینڈ کے خلاف اپنا میچ جان بوجھ کر ہار سکتی ہے۔