بارسلونا ( سپورٹس لنک رپورٹ) وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ کھیلوں کی فیڈریشنز اور پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کو ملک میں کھیلوں کےمعیار کو بہتر بنانے کے لئے خود سے اپنے وسائل پیدا کرنے ہونگے، بدقسمتی سے سپورٹس فیڈریشنز اور پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن اپنی ذمہ دار ادا کرنے کی بجائے سیاست کر کے کھیلوں کو تباہ کر رہی ہیں ، سولہ سال سے پی او اے اور مختلیف فیڈریشنز سے چمٹے ہوئے لوگوں کو اب بس کردینا اور نئی نسل کو آگے آنے کا موقع دینا چاہیے. ڈاکٹر فہمیدہ مرزا آج یہاں بارسلونا میں قونصلیٹ جنرل پاکستان آفس میں میڈیا نمائند گان سے گفتگوکرر ہی تھیں اس موقع پر سابق وزیر داخلہ سند ھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا اور قونصلیٹ جنرل آف پا کستان برائے بارسلونا عمران علی بھی انکے ہمراہ موجود تھے .
وفاقی وزیر نے کہا کہ سولہ سال کے دوران اگر پاکستان کھیل کے میدان میں تنزلی کا شکار ہے تو اسکے پیچھے کسی اور کا نہیں ان سپورٹس فیڈریشنز اور پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کا ہی ہاتھ جنکے عہدے دار سالہا سال سے اپنی سیٹوں سے چمٹے ہوئے ہیں . اس بار بھی جسطرح پی او اے کے انتخابات کروا کے پوری کی پوری تنظیم کو بلا مقابلہ منتحب کروا لیا گیا ہے ، سپورٹس ، سپورٹس فیڈریشنز اور پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن کے ساتھ اس سے زیادہ مذاق نہیں ہو سکتا .انکا کہنا تھا کہ جس طرح زندگی کے دیگر شعبوں میں نوجوان آگے آرہے اور ملکی معاملات کو بہتر بنا رہے ہیں کھیلوں کی ایڈمنسٹریشن کے شعبہ میں بھی نوجوانوں کو آگے بڑھنے کا موقع دیا جانا چاہیے اور وہ تبھی ممکن ہو سکے گا جب سالہا سال سے فیڈریشنز پر قابض لوگ پیچھے ہٹیں گے اور نئے لوگوں کوآگے آنے کا موقع دیں گے. سیف گیمز میں قومی کھلاڑیوں کی کار کردگی کی تعریف کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ ایک طویل عر صہ بعد پاکستان نے سیف کی سطح پر اتنے میڈلز جیتے ہیں جس کے لئے وہ کھلاڑیوں ، ان حکومتی اداروں کو جو کھلاڑیوں کی تربیت کے لئے وسائل مہیا کر رہے ہیں اور خود اپنی وزارت کے ان افراد کو مبارکباد پیش کریں گیں جنہوں نے سیف گیمز سے قبل اور گیمز کے دوران اپنے اپنے شعبہ میں شاندار خدمات سر انجام دیں
انہوں نے کہا کہ طویل عرصہ بعد 32 گولڈ میدلز کے ساتھ مجموعی طور پر 130 کے قریب میڈلزپاکستان کی سپورٹس کے لئے ایک روشنی کی کرن سے کم نہیں . انہوں نے کہا کہ وہ پہلے بھی کہہ چکی ہیں اور اب بھی کہیں گیں کہ ان میڈلز کا سہرا ہمارے کھلاڑیوں اور انکی پیرنٹ حکومتی اداروں کے سرہے ،نہ کہ کسی فیڈریشن کے . ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کہ دو تین فیڈریشنز کو چھوڑ کر کوئی فیڈریشن خود سے اپنے وسائل پر بھروسہ نہیں کر رہی، کوئی نیشنل ایونٹ کرانا ہو یا انٹر نیشنل ایونٹ میں شرکت کے لئے ٹیم بھجوانی ہو سبھی حکومت کی طرف دیکھتے ہیں . اور مزے کی بات تو یہ ہے کہ فیڈریشنز جن کھلاڑیوں کی پرفارمنس کی دہائی ڈال کر کر یڈٹ لیتی اور حکومت سے فنڈز مانگتی ہیں . وہ کھلاڑی بھی انکے تیار کردہ نہیں ہوتے بلکہ وہ پاک آرمی . واپڈا. ائیر فورس. نیوی ، یو جی سی .واپڈا. پولیس یا ان جیسے سرکاری اداروں کے ہوتے ہیں ، اور ریاستی ادرے ہی ان کو گروم کر رہے ہوتے ہیں ان کا خرچ اُٹھا رہے ہوتے ہیں . ریا ستی ادروں کے اتنا کچھ کرنے کے باوجود پھر بُرا بھلا حکومت اور حکومتی اداروں کو کہا جاتا ہے اور سالہا سال سے فیڈریشنز پر قابض مظلوم بن جا تے ہیں . کے ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کا کہنا تھا کھیلوں کے سیا ستدانوں نے کھیلوں میں اس قدرسیاست کھسیڑ دی ہے کہ یو سی آئی کی چھتری تلے چلنے والی پاکستان سائیکلینگ فیڈریشن کو نہ صرف قومی کھیلوں میں ایونٹ سے دور رکھ کر قومی کھیلوں میں سائیکلینگ ایونٹ کو متنازعہ بنایا گیا بلکہ سیف گیمز میں سرے سے سائیکلینگ کو اسلئیے شامل نہیں کیا گیا کہ اسکے عہدے داروں کی شکلیں کچھ لوگوں کو پسند نہیں تھیں . حالانکہ کہ سب کو پتہ ہے کہ جی بی حکومت اور پی سی ایف کے اشتراک سے رواں برس ہونے والی ٹور ڈی خنجراب سائیکل ریس عالمی میڈیا کی کوریج کے اعتبار سے سب سے بڑا ایونٹ بن کر سامنے آیا ہے ،اور جس سے نہ صرف سائیکلینگ کے کھیل کو فروغ حاصل ہوا ہے بلکہ اس کے ذریعہ ملکی ٹورزم اور کلچر کو بھی عالمی میڈیا میں جگہ بنانے کا موقع ملا ہے.ایک اور سوال کے جواب میں ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے بتایا کہ اپنے دورہ سپین کے دوران انہیں ہسپانوی بادشاہ سے بھی ملاقات کا موقع ملا اور انہوں نے عالم اسلام کی پہلی (سابق) خاتون سپیکر کی حثیت سے انکی خدمات پر انہیں خراج تحسین پیش کیا. انہوں نے بتایا کہ انکی اپنے دورہ کے دوران سپینش وزیر کھیل سے بھی ملاقات ہوئی جس میں انہوں نے ہسپانوی وزیر کھیل سے دونوں ملکوں کے درمیان کھیلون کے شعبہ میں تعاون کے لئے مشترکہ حکمت عملی بنانے پر تبادلہ خیال کیا،اور نشائ اللہ آنے والے دنوں میں دونوں حکومتوں کے درمیان اس ضمن میں آپ کو کام ہوتا دیکھائی دے گا. ہم چاہیں گے کہ دوست ملک سپین سے فٹبال .ٹینس.اتھلیٹکس اور سائیکلینگ کے کھیل میں سیکھنے کے لئے استفادہ کریں.