سڈنی (سپورٹس لنک رپورٹ)جویریہ خان 100 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلنے والی چوتھی پاکستانی خاتون کرکٹر بن گئی ہیں۔ انہیں یہ اعزاز آئی سی سی ویمنز ٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2020 کےد وران جنوبی افریقہ کے خلاف میچ میں حاصل ہوا۔پاکستان اور جنوبی افریقہ کی خواتین کرکٹ ٹیموں کے درمیان گروپ بی کا اہم میچ اتوارکو سڈنی کے شو گراؤنڈ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ میچ میں جنوبی افریقہ نے17رنزسے کامیابی حاصل کی ۔
31 سالہ بیٹر نے میچ میں قومی خواتین کرکٹ ٹیم کی قیادت کی۔ بسمہ معروف انجری کے باعث میگا ایونٹ سے باہر ہوگئی تھیں۔ بسمہ معروف کی جگہ جویریہ خان کو پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی قیادت تھمائی گئی ۔2009 میں پاکستان کی جانب سے اپنا پہلی ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ کھیلنے والی جویریہ خان تاحال پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم کی جانب سے ٹی ٹونٹی کرکٹ میں دوسری سب سے زیادہ رنز بنانے والی بیٹر ہیں۔ وہ اس فارمیٹ میں 22 کی اوسط سے اب تک 1826 رنز بناچکی ہیں۔
ان کے ٹی ٹونٹی کیرئیر میں 8 نصف سنچریاں شامل ہیں تاہم انہیں پاکستان کی جانب سےخواتین کرکٹ میں سب سے زیادہ ،204، چوکے لگانے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔جویریہ خان نےآئی سی سی ویمنزٹی ٹونٹی ورلڈکپ 2018 میں پاکستان کی قیادت کی تھی۔ وہ تاحال 11 میچوں میں پاکستان کی قیادت کرچکی ہیں۔جویریہ خان کے علاوہ بسمہ معروف، ثناء میراور ندا ڈارکوپاکستان کی جانب سے100 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیلنے کا اعزاز حاصل ہے۔ بسمہ معروف تاحال 108، ثناء میر 106اور ندا ڈار 101 ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچز کھیل چکی ہیں۔
جویریہ خان:
جویریہ خان نے کہا کہ اپنے 100ویں ٹی ٹونٹی انٹرنیشنل میچ میں پاکستان کی قیادت کرنا ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ گذشتہ 11 سال سے پاکستان کی جانب سے کرکٹ کھیل رہی ہیں اور یہ لمحات ہمیشہ یادگار رہیں گے۔
جویریہ خان نے جنوبی افریقہ سے شکست پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسکواڈ میں شامل تمام کھلاڑیوں نے میچ کے دوران بھرپور جان لڑائی مگر کامیابی حاصل نہیں ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ میچ میں بہتر کھیل پیش کرنے پر جیت کا کریڈیٹ جنوبی افریقی ٹیم کو جاتا ہے جوگروپ بی سے سیمی فائنل میں رسائی حاصل کرنے والی پہلی ٹیم ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ خوش ہیں کہ پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم نے گذشتہ 11 سالوں میں بہت پذیرائی حاصل کی ہے۔جویریہ خان نے کہاکہ مداحوں کی ایک بڑی تعداد قومی خواتین کرکٹ ٹیم کے میچز دیکھنے کی مشتاق رہتی ہے اور یہی کھیل کے فروغ کی بڑی وجہ ہے۔