آئندہ اجلاس میں پی سی بی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اعلی حکام اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام طلب
اسلام آباد (سپورٹس لنک رپورٹ) قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلی حکام کی عدم شرکت پر قائمہ کمیٹی کا بریفنگ لینے سے انکار کر دیا اگلے اجلاس میں پاکستان کر کٹ بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اعلی حکام اور پاکستان ہاکی فیڈریشن کے حکام کو طلب کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سنیٹر سردار محمد یعقوب خان ناصر کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سنیٹر مشاہد اللہ خان کے علاوہ فیصل جاوید رانا ستارہ ایاز۔ سرفراز احمد بگتی کے علاوہ سیکریٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ سیکریٹری ہاکی فیڈریشن آصف باجوہ سیکریٹری سکواش نے بھی شرکت کی۔
سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہناتھا کہ ہاکی میں عوام کی توجہ ختم ہو گئی ہے پہلے چند بینک اور ادارے تھے اب بینک بھی بہت ہو گئے ہیں ان اداروں کو پابند کیا جاے کہ کھیل کو سپورٹ کریں جب ہاکی عروج پر تھی اس وقت ادارے سپورٹ کرتے تھے پہلے کھیل میں پیسہ نہیں تھا ہاکی زندہ تھی ہاکی قومی کھیل ہے اس کو سپورٹ کرنی چاہیے اداروں کو پابند کریں کہ وہ کھلاڑیوں کو نوکریاں دیں اگر والدین کو پتہ ہوگا کہ ہمارے بچے کو نوکری ملے گی تو بچوں کو کھیل کی طرف لے کر اینگے سکول کالج کے سپورٹس فنڈ کدھر جاتے ہیں۔ چییرمین قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ سردار یعقوب خان ناصر نے کہا کہ ہمارا قومی کھیل ہاکی ہے یا فٹبال جس پر سنیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ بلوچستان کا قومی کھیل ہو گا فٹبال پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہے قومی کھیل ہاکی ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے اس سے پہلے سکواش بھی بہتر تھی اب وہ ٹھس ہوں گئی۔سنیٹر فیصل جاویدنے کہا کہ ہاکی کو کمرشل کیا جاے کرکٹ ہاکی نسبت مہنگی گیم ہے۔
میڈیا کو توجہ دینا ہوگی قومی کھیل پر تاکہ نئی نسل ہاکی کی طرف توجہ دے بھارت نے ٹنڈولکر کوہلی گواسکر میڈیا سے بناے۔پاکستان نے بھی سرفراز نواز عمران خان شعیب اختر بناے جب کوئی میڈیا دکھاے گا نہیں تو ہاکی کون کھیلے گا۔میڈیا ہاکی کے فروغ میں بہت اہم کردار ادا کر سکتا ہے سپانسر تب آئے گا جب کھیل نظر آئے سکولوں میں ویلنٹائن ڈے منایا جاتا ہے لیکن کھیلوں پر توجہ نہیں وزارت دیکھے کہ سکولز کے سپورٹس فنڈ کہاں استعمال ہو رہے ہیں،سنیٹر ستارہ ایازکا کہناتھا کہ سنیٹر مشاہد اللہ خان نے جو باتیں کی ہیں انکی تائید کرتی ہوں میں خود کالج کے زمانے میں کھیلوں کے لیے کراچی اور باقی شہروں میں جاتی تھی وزارت توجہ دے کہ کھیل کیوں بند ہوگئی ہے اب سکولز۔میں کھیلوں پر توجہ نہیں دی جا رہی ہاکی کے کھیل پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔رکن کمیٹی سنیٹر سرفراز بگتی کا کہناتھا کہ پرابلم کی جو جڑں یے وہ کھیلوں پر عدم توجہ ہے جتنی کمپنیاں ہیں قانون سازی کریں اور سی ایس آر لگائیں تمام کمپنیاں اپنے منافع کا کچھ فیصد کھیل پر توجہ دیں
انہوں نے کہاکہ کرکٹ میں کرپشن کے بہت چرچے ہیں حکومت ہاکی کو فوری طور پر فنڈز دے۔سنیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا پوری دنیا میں کھیلوں کو سابق کھلاڑی چلا رہے ہیں تمام سابق کھلاڑیوں کو ایک جگہ پر اکٹھا کریں اگرملک میں کبڈی کا ورلڈ کپ ہو سکتا ہے ہاکی کا کیوں نہیں صرف میڈیا کی بات نہ کریں ایک ہاکی کا چینل بنایا جانا چاہیے ہاکی کا ایک چینل ہو تمام سابق کھلاڑیوں کو نوکریاں دیں۔اس موقع پر سیکریٹری وزارت بین الصوبائی رابطہکا کہناتھا کہ 18ویں ترمیم کے بعد کھیل کا شعبہ مرکز سے ختم ہو گیااداروں کو پابند کریں کہ وہ اپنے منافع کا کچھ فیصد کھیلوں پر ختم کریں۔ سرکار بھی مدد کرے پرائیویٹ ادارے بھی تو کھیل ترقی کریں گے ہاکی کے لئے پندرہ لاکھ دیا گیا ایک کروڑ بھی دیں تو ان کے لیے مونگ پھلی کا دانہ ہے۔۔سنیٹر مرزا آفریدی نے کہا کہ حکومت نے ہاکی کو پچیس ملین دئیے ہیں پچھلے پانچ سال میں22 کروڑ کی آبادی کو سات ہزار یومیہ ملے تو ہاکی ترقی نہیں کرے گا
میری اپنی ٹیم ہے پشاور زلمی ہم۔بھی چلا رہے ہیں پی سی بی کی طرز پر اسٹرکچر بنایا جاے کاروباری لوگ جب ہاکی کو سپانسر کریں انہیں کچھ نظر آے کھیلوں کو ایک بزنس انڈسٹری بنایا جاے اسوقت کھیل ترقی کرینگے۔جس پر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ ہاکی کی ترقی کے لیے چوہدری شجاعت طرز کا آدمی پکڑیں چوہدری شجاعت نے کبڈی کی سرپرستی کی اور ورلڈ کپ کروایاسکولز کالج میوزک پر زیادہ خرچ کرتے ہیں کھیلوں پر خرچ نہیں کرتے تھیانہوں نے پی سی بی حکام کی عدم شرکت پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گریڈ بیس سے کم کا افسر بریفنگ نہیں ہونی چاہیے دوہری شہریت کے حامل وسیم خان کیوں نہیں میٹنگ میں نہیں آتے شہریار خان اسی سال کی عمر میں ا سکتے ہیں تو چییرمین۔ پی سی بی کیوں نہیں رولز کے تحت یہ بریفنگ نہیں دے سکتے سنیٹر مشاہد اللہ خان نے جنید ضیا اور ندیم خان کو بریفنگ سے روک دیا۔