شاور ( نیوز رپورٹر) پشاور کی ننھی تائیکوانڈو کھلاڑی وانیہ کہتی ہے کہ تائیکوانڈو کا انتخاب صرف اس لئے کیا کیونکہ اس کی مدد سے وہ اپنا دفاع کرسکے گی. اور آج ان کا دفاع کسی بھی دوسری لڑکی سے کئی گنا مضبوط ہے.پشاور سے تعلق رکھنے والی وانیہ نے کئی خواب دیکھے ہیں پاکستان کے سبز لباس میں کوریا کے میدان میں تائیکوانڈو کے ماہرین کا مقابلہ کرتے ہوئے طلائی تمغہ پاکستان کے لیے جیتنا وانیہ کا سب سے بڑا خواب ہے. وانیہ کہتی ہے کہ آج انہیں تحفظ کیلئے کسی کی ضرورت نہیں بلکہ وہ لڑکی ہوتے ہوئے کسی مرد کو جواب دے سکتی ہے وانیہ کہتی ہے کہ خطرہ ہونے کی وجہ سے کئی لڑکیاں اس گیم سے بھاگ جاتی ہے جبکہ گھر والوں نے مجھے شروع سے بہت سپورٹ کیا اور کر رہے ہیں. وانیہ نے بطور کھلاڑی کئی مقابلے جیتے ہیں اور بطور کھلاڑی انھوں نے اپنی پریکٹس اپنے کوچ وقار آفریدی سیکرٹری کے پی تائیکوانڈو ایسوسی ایشن کے زیرِ نگرانی شروع کی.
جس کے بنا پر انہوں نے گولڈ میڈل بھی جیتا. اور اس کے بنا پر پاکستان تائکوانڈو فیڈریشن کے صدر کرنل وسیم احمد نے ان کو مبارکباد بھی دی اور سابق صوبائی وزیر کھیل وصدر خیبرپختونخوا اولمپکس ایسوسی ایشن کے صدر سید عاقل شاہ اور الیاس آفریدی چیئرمین خیبرپختونخوا تائیکوانڈو ایسوسی ایشن نے ان کی بہترین پرفارمنس کو سراہا اور ان کی سپورٹ کرنے کی بھرپور یقین دہانی کرائی. وانیہ پاکستان کی نمائندگی کی امید لگائی ہوئی ہے اور اپنی پریکٹس اپنے کوچ وقار آفریدی کے ساتھ ریگولر بنیاد پر کر رہی یے. وانیہ کہتی ہے کہ خیبرپختونخوا میں سہولیات کی انتہائی کمی ہے اور سب سے بڑی کمی خاتون کوچ کی ہےاب وقت بدل رہا ہے لیکن آج بھی ہم دنیا سے بہت پیچھے ہیں ننھی وانیہ نے یہ اظہار کیا کہ ایک خاتون پلئیر کی حیثیت سے وہ لڑکیوں کو مکمل سپورٹ کریں گی اور وہ پاکستان کی نمائندگی بھی کریں گی اور پاکستان کا نام روشن کرنے کے ساتھ ساتھ طلائی تمغہ بھی حاصل کرئےگی