اختر علی خان
ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے جاندار مقابلوں کا آغاز ہو چکا ہے اور آج اس چھوٹے فارمیٹ کا سب سے بڑا ٹکرائو ہونے جا رہا ہے، جی ہاں روایتی حریف پاکستان اور بھارت آج شام سات بجے دبئی انٹرنیشنل کرکٹ سٹیڈیم میں مدمقابل ہونگی جہاں پر میچ کی تمام ٹکٹیں ایک ماہ قبل ہی فروخت ہو چکی ہیں، ایک طویل عرصے کے بعد دونوں ٹیمیں ایک دوسرے کے مدمقابل آرہی ہیں اور دونوں جانب سے شائقین کے جیت کے دعوے بھی نظر آرہے ہیں
پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر اس وقت صرف اور صرف پاکستان اور بھارت کے اس بڑے ٹکرائو کو ہی لے کر بحث کی جا رہی ہے، میچ سے کچھ روز قبل بھارت کے انتہا پسند ہندوئوں کی جانب سے میچ کو منسوخ کرنے کے مطالبے بھی سامنے آئے مگر اب یہ آوازیں دب چکی ہیں اور صرف اور صرف کرکٹ کے نعرے ہی ہر جانب سنائی دے رہے ہیں، پاکستان اور بھارت کی ٹیمیں کرکٹ کے میدان میں جب بھی ایک دوسرے سے پنجہ آزمائی کیلئے میدان میں اترتی ہیں تو میدان کا ماحول ہی تبدیل ہو جاتا ہے کوئی اسے جنگ کا نام دیتا ہے اور کوئی اسے گھمسان کا رن کہتا ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ یہی وہ کرکٹ ہے جو سرحد کے دونوں اطراف کے شائقین دیکھنا چاہتے ہیں
پاکستان کرکٹ ٹیم بابر اعظم کی قیادت میں بھرپور تیاریاں کرچکی ہے، ٹیم کے سابق کپتان اور موجودہ چیئرمین رمیز راجہ کرکٹرز سے آن لائن خطاب کرکے انہیں مفید مشوروں سے مستفید کرچکے ہیں جبکہ روانگی سے قبل وزیراعظم پاکستان عمران نے بھی قومی کرکٹرز کو اہم گر بتائے، اس وقت بھی ٹی وی اور سوشل میڈیا پر سابق کرکٹرز بھارت کیخلاف اس میچ سے قبل اہم مشورے کرکٹرز کو دے رہے ہیں اب معلوم نہیں کہ کرکٹرز ان تبصروں اور مشوروں کو سن رہے ہیں یا نہیں بہرحال قومی کرکٹ ٹیم کو بھارت کیخلاف شکست کا خوف بھلا کر میدان میں اترنا ہوگا، اپنی صلاحیتوں پر اعتماد کرنا ہوگا، بہترین کرکٹ کھیلنا ہو گی، اگر دونوں ٹیموں کی کارکردگی کے حوالے سے تجزیہ کیا جائے تو بھارت کی بیٹنگ لائن کا انحصار کے ایل راہول اور روہیت شرما جیسے بیٹرز پر ہیں ان دونوں نے وارم اپ میچوں کے دوران اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے وارم اپ میچوں میں سوریاکماریادیو اور رشباپنتھ کی کارکردگی بھی شاندار رہی ہے
بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی خود نمبر تین کی پوزیشن پر بیٹنگ کرینگے جبکہ بھارتی کیمپ مڈل آرڈر میں اشان کشن کو شامل کرنا چاہتا ہے مگر سوال یہ ہے کہ ان کی شمولیت کس کو باہر کرکے کی جائے گی کیونکہ دونوں وارم اپ میچوں میں شردول ٹھاکر اور آر ایشون دونوں کی کارکردگی شاندار رہی ہے اور ان دونوں کو ہی پاکستان کیخلاف بھی میدان میں اتارے جانے کا امکان ہے، بھارتی کرکٹ ٹیم کی بائولنگ لائن پر اگر نظر ڈالی جائے تو محمد شامی اور جسپریت سنگھ تو دونوں پاکستان کیخلاف کنفرم ٹیم میں شامل ہیں اور ان دونوں کی ہی کارکردگی بھارت کو میچ جتوا بھی رہی ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم کی اگر بیٹنگ لائن پر نظر ڈالی جائے تو اس کا انحصار کپتان بابر اعظم اور محمد رضوان پر نظر آتا ہے ان دونوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ ٹاپ آرڈر میں ٹیم کو ایک بہترین آغاز فراہم کریں بابر اعظم اس وقت جو مکمل فارم میں ہیں بھارتی بائولرز کیلئے مشکلات پیدا کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں اور اگر ان کے بلے نے رنز اگلنا شروع کردیئے تو بھارتی ٹیم دبائو کا شکار ہوسکتی ہے، اسی طرح محمد رضوان نے کچھ اچھی گیندوں کو بائونڈری کے باہر پہنچا دیا تو بھارتی بائولرز مزید دبائو میں آسکتے ہیں، فخر زمان بھی ایسا بیٹر ہے جو ٹاپ آرڈر میں اچھی کارکردگی دکھانے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے اور بھارت کیخلاف تو ان کی کارکردگی ویسے ہی آج کل ٹاپ ٹرینڈ بنی ہوئی ہے
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سینئر و تجربہ کار آل رائونڈر محمد حفیظ بیٹنگ اور بائولنگ دونوں میں اس اہم میچ میں گیم چینجر کا کردار ادا کرسکتے ہیں جبکہ ان کے ساتھ شعیب ملک مڈل آرڈر میں ٹیم کو سنبھالا دینے کیلئے تیار ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ ویسٹ انڈیز کیخلاف پہلے وارم اپ میچ میں پاکستان کے بائولرز نے بڑی نپی تلی بائولنگ کا مظاہرہ کیا مگر جنوبی افریقہ کیخلاف دوسرے وارم اپ میچ میں یہی بائولنگ لائن 190 رنز کے ہدف کا بھی تحفظ کرنے میں ناکام رہی جو پریشان کن بات ہے پاکستان بائولنگ لائن میں بلاشبہ شاہین شاہ آفریدی کا اہم ترین کردار ہوگا حسن علی کو ان خامیوں کو دور کرنا ہوگا جن کی وجہ سے انہیں صرف ایک اوور میں انیس رنز پڑ گئے تھے،کیونکہ دونوں ہی ٹیمیں ملک سے باہر کھیل رہی ہیں اس لئے کسی بھی ٹیم کو ہوم گرائونڈ کا ایڈواٹیج تو نہیں حاصل تاہم بھارت کو یہ ایڈواٹیج ضرور ہے کہ اس نے آئی پی ایل کے میچ یہاں کھیلے ہیں اور یہاں کی کنڈیشنز سے وہ پاکستانی ٹیم سے زیادہ واقفیت حاصل کرچکا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان اب تک کھیلے گئے آٹھ ٹی ٹوئنٹی میچوں میں پاکستان کی ٹیم صرف ایک بار جیت سکی ہے جبکہ بھارت کی ٹیم سات بار فاتح رہی اسی طرح ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ مقابلوں میں دونوں ٹیمیں پانچ بار مدمقابل آئی ہیں اور پانچ کی پانچ بار بھارت کامیاب رہا کیا پاکستان کی ٹیم اس بار میدان سے فاتح بن کر باہر آسکے گی؟