کراچی ہاکی ایسوسی ایشن نے نیشنل بینک اور کراچی گلیڈی ایٹر کے کھلاڑی سبطین رضا پر دو سال کے لئے مکمل پابندی عائد کردی، پابندی کے دوران سبطین رضا عملی طور پر ہاکی کی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے سکیں گے، پابندی کا فیصلہ انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں کیا گیا، کے ایچ اے کے صدر ڈاکٹر جنید علی شاہ نے انکوائری کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کردی،
پیٹرن ان چیف کے ایچ اے میجر جنرل ریٹائرڈ طارق حلیم سوری کا کہنا ہے کہ ہاکی کو غیر سنجیدہ افراد سے بچانے اور جونیئرز میں نظم و ضبط کی پابندی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے یہ اقدام لیا گیا ہے ۔ کے ایچ اے کے فیصلے کے بعد کراچی گلیڈی ایٹر نے بھی سبطین رضا پر تاحیاتب پابندی عائد کردی,
تفصیلات کے مطابق گزشتہ سال 4 نومبر 2021 کو کے ایچ اے اسپورٹس کمپلیکس گلشن اقبال میں یوتھ ہاکی کلب اور کراچی گلیڈی ایٹر کے درمیان کھیلے جانے والے کے ایچ اے انٹر کلب ہاکی ٹورنامنٹ کے فائنل کے موقع پر کراچی گلیڈی ایٹر اور نیشنل بینک کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑی سبطین رضا نے ایمپائر پر اعتراض کیا تھا جبکہ ٹیکنیکل کمیٹی نے ان کا اعتراض مسترد کردیا تھا تاہم سبطین رضا اپنے اعتراض پر قائم رہے اور کھیل روکنے کی کوشش کی جس کے باعث شدید بدنظمی ہونے کے باعث 35 منٹ تک فائنل کا اغاز نہیں ہوسکا جبکہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انٹر کلب کی سطح کا فائنل جیو سپر پر براہ راست نشر کیا جارہا تھا،
کھیل روکنے اور بدنظمی کا مرتکب ہونے پر کراچی ہاکی ایسوسی ایشن نے چیئرپرسن کے ایچ اے، جنرل منیجر پی ایچ ایف وومن ونگ و صوبائی وزیر ترقی نسواں سیدہ شہلا رضا، پیٹرن انچیف میجر جنرل ریٹائرڈ طارق حلیم سوری اور صدر کے ایچ اے ڈاکٹر جنید علی شاہ کی ہدایت پر سبطین رضا کے خلاف میجر ریٹائرڈ شاہنواز خان کی سربراہی میں چھ رکنی انکوائری کمیٹی قائم کی تھی، کمیٹی کے دیگر ارکان میں کے ایچ اے کے قانونی مشیر عامر عزیز ایڈوکیٹ، اولمپیئنز ناصر علی، سمیر حسین، چیئرمین کے ایچ اے گلفراز احمد خان اور سینئر اسپورٹس جرنلسٹ زبیر نذیر خان شامل تھے۔
انکوائری کمیٹی کے رپورٹ کے مطابق سبطین رضا کو اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لئے متعدد مواقع دیئے گئے تاہم سبطین رضا اپنی بے گناہی ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے جبکہ گواہان اور شواہد کی روشنی میں وہ نظم و ضبط کی سنگین خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے،
رپورٹ کے مطابق انکوائری کمیٹی نے متفقہ طور پر کے ایچ اے سے سبطین رضا کے خلاف سخت کاروائی کرنے، ان پر دوسال کے لئے ہاکی کھیلنے، ایمپائرنگ اور کوچنگ کرنے پر پابندی عائد کرنے کی شفارش کی ہے،
کراچی ہاکی ایسوسی ایشن نے صدر ڈاکٹر جنید علی شاہ کی توثیق کے بعد انکوائری کمیٹی کی سفارشات پر مکمل عمل درامد کرتے ہوئے نیشنل بینک اور کراچی گلیڈی ایٹر کے کھلاڑی سبطین رضا پر دوسال کے لئے مکمل پابندی عائد کردی ہے، پابندی کے دوران سبطین رضا نہ تو ہاکی کھیل سکیں گے اور نہ ہی کوچنگ یا ایمپائرنگ کرسکیں گے،
کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کے پیٹرن انچیف میجر جنرل ریٹائرڈ طارق حلیم سوری نے سبطین رضا پر پابندی کا نوٹیفیکشن متعلقہ اداروں کو بھیج دیا ہے، طارق حلیم سوری کا کہنا ہے کہ قومی کھیل کو غیر سنجیدہ افراد سے بچانے، ہاکی کی ترقی اور جونیئرز میں نظم و ضبط کی پابندی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئےیہ اقدام اٹھایا گیا ہے ۔ سبطین رضا پر پابندی پی ایچ ایف کے آئین کی شق 26(2) کے تحت پابندی عائد کی گئی ہے۔
دوسری جانب کراچی ہاکی ایسوسی ایشن کے بعد کراچی گلیڈی ایٹر کے سیکرٹری اولمپین سید سمیر حسین نے بھی سبطین رضا پر پابندی عائد کردی، کراچی گلیڈی ایٹر ہاکی کلب کے سیکرٹری اولمپیئن سمیر حسین انکوائری کمیٹی کے ممبر بھی تھے