لیجنڈری کرکٹر جاوید میانداد نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ موجودہ سیاست جو ہو رہی ہے وہ ماضی سے چلتی آرہی ہے، عمران خان کے کرکٹر ہونے سے فرق نہیں پڑتا۔انہوں نے کہا کہ جو اقتدار میں آتا ہو اس کا فوکس ملک و قوم ہونی چاہیے، ان کے لیے کیا کیا جائے یہ دیکھا جاتا ہے۔کراچی میں جاری پاک آسٹریلیا سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے لیجنڈری جاوید میانداد نے کہاکہ آسٹریلیا کی ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ چند ٹیمیں ہیں جن کی پرفارمنس ہمیشہ اچھی رہی ہے، انگلینڈ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں پاکستان کی نسبت کرکٹ کو بڑی اہمیت دی جاتی ہے، وہاں ہر بچہ اسپورٹس کھیلتا ہے۔میانداد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اسپن پچز بنا سکتے ہیں یہاں کی مٹی فاسٹ پچز کے لئے نہیں جبکہ آسٹریلیا کی پچز قدرتی اچھی ہوتی ہیں وہ زیادہ محنت نہیں کرتے۔سابق کرکٹر نے کہاکہ پاکستان میں جیسا موسم ہے اس لئے یہاں پچ بنانی پڑتی ہے
گراسی وکٹ کو رول کرتے ہیں تو وہ سیدھی بن جاتی ہے، تیز وکٹ لاہور میں بنتی ہے لیکن وہ بھی ویسی نہیں جو دنیا میں بنائی جاتی ہے۔جاوید میانداد کا کہنا تھا کہ جب کرکٹ کھیلتا تھا تو آرمی کو بہت فالو کیا، فالو کرنے کا مطلب یہ بتانا ہے کہ آرمی اپنے ملک کے لئے کس طرح لڑتی ہے،میں لڑ کر کھیلتا تھا کیوں کہ ملک کے لئے فائٹ کرنی پڑتی ہے۔انہوں نے کہاکہ چاہتا ہوں پاکستان اور آسٹریلیا کے کراچی ٹیسٹ کا رزلٹ آئے، ہوم گرائونڈ پر پاکستان کو جیتنا چاہیے
کراچی کی پچ وقت کے ساتھ ڈیڈ ہوتی جا رہی میانداد کا کہنا تھا کہ کیونکہ پاکستان نے اپنی مرضی کی وکٹ بنائی ہے اگر نہ جیتے تو آپ ہر جگہ ناکام ہیں، ہمارے دور میں اسپن وکٹ بناتے تھے تو تین دن میں میچ بھی ختم کر دیتے تھے۔انہوں نے مزید کہاکہ 400، 500 رنز تو نارمل ہیں، آپ پاکستان کے لئے کھیل رہے ہیں پریشر تو لینا پڑتا ہے، 20 کروڑ عوام میں سے 11 لڑکے پریشر نہیں لیں گے تو بچے لیں گے۔