نیوزی لینڈ کے سابق ٹیسٹ بولر اور آسٹریلیا کے موجودہ کوچ ڈینیئل ویٹوری نے 18 سال بعد پاکستان کا دورہ کیا۔ لیجنڈری بولر نے ماضی کی یادیں تازہ کیں اور ساتھ ہی مستقبل میں مزید دوروں کی امید ظاہر کی۔ 43 سالہ ڈینیئل ویٹوری نے 18 سال بعد پاکستان کے دورے پر خوشی کا اظہار کیا۔ سابق کرکٹر نے کہا کہ یہ دورہ بہت خوشگوار رہا ہے، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کی ٹیموں کو یہاں آئے کافی عرصہ ہو گیا ہے۔لہذا یہاں آنے اور پاکستان کرکٹ کا دوبارہ تجربہ کرنے کا موقع حاصل کرنا بہت اچھا رہا۔ انہوں نے بہترین میزبانی پر نہ صرف پاکستان کو سراہا بلکہ یہ بھی بتایا کہ وہ خود نیوزی لینڈ میں یہ بات پھیلائیں گے کہ کھلاڑی بغیر کسی تشویش کے پاکستان کا دورہ کریں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آسٹریلوی ٹیم کو ایک آرام دہ اور دوستانہ ماحول فراہم کیا گیا تھا اور اس دورے میں غیر معمولی کرکٹ دیکھنے کو ملی ۔اگرچہ ڈینیل ویٹوری نے 2022 میں اچھا وقت گزارا لیکن انہوں نے 2002 کی ناخوشگوار یادیں بھی یاد کیں جب قذافی سٹیڈیم، لاہور میں نیوزی لینڈ پاکستان سے ہار گئی تھی۔ نیوزی لینڈ کے سابق بالر نے کہا کہ ان گرانڈز کو یاد رکھنا اور وہ کتنے متاثر کن ہیں بہترین لمحات میں ایک ہے۔ بدقسمتی سے یہاں کھیلنے کے بارے میں کوئی خوشگوار یادیں نہیں ہیں۔مجھے یاد ہے کہ انضمام نے 10 رن کے سکور کر اپنا تھائی پیڈ اتار دیا تھا اور وہ 320 پر ریٹائر ہوئے تھے، ظاہر ہے کہ وہ سخت ٹیسٹ میچ تھے۔ انہوں نے ثقلین مشتاق جیسے لیجنڈ کھلاڑیوں کو مشکل حالات میں اپنے بہترین کھیل کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھنا بھی یاد کیا۔ آسٹریلین ٹیم کے ساتھ حالیہ دورے کے دوران پاکستان میں اپنے تجربے کے بارے میں بات کرتے ہوئے نیوزی لینڈ کے لیجنڈری سپنر نے اعلان کیا کہ وہ خود کو انتہائی محفوظ اور خوش آئند محسوس کرتے ہیں۔ ڈینیل ویٹوری نے آسٹریلیا کے کامیاب دورے کے بعد مستقبل میں مزید ٹیموں کے پاکستان آنے کی امید بھی ظاہر کی۔