ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبر پختونخوا خالد خان نے کہا ہے کہ موجودہ دور میں صحافت مشکلات اور چیلنجز سے نبردآزما ہونے کا نام ہے، سخت حالات اور ماحول میں کام کرنے سے جسم اور ذہن دونوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں تاہم کھیل کود کی سرگرمیاں جسم اور ذہن دونوں کو تروتازہ اور توانا رکھتی ہیں ہر طبقے کے ساتھ ساتھ صحافیوں کے لئے بھی تفریحی اور کھیلوں کی سرگرمیاں ناگزیر ہیں۔وہ پشاور پریس کلب میں خیبر یونین آف جرنلسٹس اور رحمان میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے تعاون سے آر ایم آئی رمضان سپورٹس گالا کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
اس موقع پر پریس کلب کے صدر ایم ریاض، جنرل سیکرٹری شہزادہ فہد، یونین کے صدر ناصر حسین، جنرل سیکرٹری عمران یوسف زئی، آر ایم آئی کے سپورٹس منیجر ساجد درانی اور ترجمان سید شبیر حسین سمیت صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ مجموعی طور پر سپورٹس گالا میں کیمرہ مینوں کا پلڑہ بھاری رہا اور پانچ میں سے تین کھیلوں میں کیمرہ مین فاتح رہے، دو میں رپورٹرز اور ایک میں سب ایڈیٹر نے میدان مار لیا۔
نتائج کے مطابق سنوکر میں رپورٹر کامران علی نے فوٹو جرنلسٹ ذیشان لیاقت کے مقابلے میں کامیابی حاصل کی۔ ٹیبل ٹینس میں رپورٹر عبدالرحمان نے کیمرہ مین عابد علی کوہرا کر ٹائٹل اپنے نام کر لیا۔ بیڈ منٹن میں سب ایڈیٹر محمد علی شیخ اور کیمرہ مین عباس علی نے رپورٹر افتخار اور عثمان دانش کے خلاف کامیابی حاصل کی۔
لوڈو میں کیمرہ مین نعیم بابر نے رپورٹر ارشاد علی جبکہ کیرم بورڈ میں کیمرہ مین زاہد حسین نے فوٹوجرنلسٹ شہزاد احمد کے خلاف فاتح رہے۔
دس روز تک جاری رہنے والے رمضان سپورٹس گالا میں پریس کلب اور خیبر یونین آف جرنلسٹس کے 180 سے زائد صحافیوں نے پانچ مختلف کھیلوں میں حصہ لیا۔ ڈی جی سپورٹس خالد خان نے کہا کہ صحافیوں کو کھیل کود جیسی صحتمندانہ سرگرمیوں میں مشغول دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔
انہوں نے پشاور پریس کلب میں صحافیوں کے لئے جیم کا سامان فراہم کرنے کا اعلان کیا۔