اختر علی خان
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت تحریک عدم اعتماد کی وجہ سے جانے کے بعد جہاں اور بہت سے معاملات زیر بحث ہیں وہاں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ کے حوالے سے بھی سوشل میڈیا ، الیکٹرانک میڈیا اور پرانٹ میڈیا میں بحث ہو رہی ہے اور یہ اب تک جاری ہے، عمران خان حکومت جس وقت تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں ختم ہوئی تو اس کے فوری بعد کرکٹ کے حلقوں میں یہ بات پھیلی کہ رمیز راجہ جو اس وقت دبئی میں آئی سی سی اجلاس میں شریک تھے وطن واپس پہنچ کر اپنا استعفیٰ نئے وزیراعظم شہباز شریف کو پیش کردینگے جو اب پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے پیٹرن انچیٹ بن چکے ہیں، مگر رمیز راجہ وطن واپس آئے اور انہوں نے ایسا کوئی استعفیٰ وزیراعظم کو پیش نہیں کیا نہ اب تک نہ ہی ان کا کوئی ایسا ارادہ دکھائی دے رہا ہے، باتیں بہت ہوئیں اور ان کا آغاز سب سے پہلے پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق فاسٹ بائولر عاقب جاوید نے کیا جن کا کہنا تھا کہ رمیز راجہ کو عمران خان حکومت کے خاتمے کے بعد اپنا استعفیٰ نئی حکومت دیکر گھر چلے جانا چاہئے تھا، عاقب جاوید اور معین خان کا شمار ان لوگوں میں کیا جاتا ہے جو رمیز راجہ کے بہت قریب ہیں
اب عاقب جاوید نے ایسا کیوں کہا اور اس کے بعد پیچھے کیا قصہ ہے اس کے بارے میں کچھ بھی حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا ہے مگر کہنے والے کہتے ہیں عاقب جاوید کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو سچ اور حق بات کہنے سے کبھی نہیں گھبراتے اور یہ بھی نہیں دیکھتے کہ اس سچ اور حق گوئی سے ان کے کسی قریبی کا کتنا نقصان ہوسکتا ہے، تاہم عاقب جاوید مسلسل پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کے عہدے کو موضوع بحث بنا کر کچھ نہ کچھ کہتے رہتے ہیں ابھی کچھ دن پہلے انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ چیئرمین کرکٹ بورڈ کا عہدہ حکومتوں سے آزاد ہونا چاہئے حکومت آئے جائے اس کا اثر چیئرمین کرکٹ بورڈ پر نہیں پڑنا چاہئے یہ ان کی خواہش تو ہوسکتی ہے مگر فی الحال اس کا ابھی دور دور تک امکان نظر نہیں آتا ہے، ہاں ایسا اگر کوئی کرسکتا تھا تو وہ سابق وزیراعظم عمران خان تھے اگر انہوں نے اس عہدے کو حکومتی سرپرستی میں رکھا ہے تو آنے والا شاید ہی کوئی وزیراعظم اسے عہدے کو اپنی سرپرستی سے آزاد کریگا، ابھی کچھ دن پہلے لاہور میں پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا مشہود نے واضح طور پر کہا کہ آج نہیں تو کل پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین کی تبدیلی ہونی ہے اور رمیز راجہ کو چاہئے تھا وہ ازخود اس عہدے سے چمٹے رہنے کی بجائے استعفیٰ دیکر گھر چلے جاتے، اس معاملات آگے بڑھنا شروع ہو گئے ہیں اور لگتا ہے یہی ہے کہ اگر یہ حکومت مزید کچھ عرصہ رہ گئی تو رمیز راجہ نہیں رہیں گے کیونکہ ایک روز قبل سابق چیئرمین کرکٹ بورڈ ذکا اشرف نے شہباز شریف سے ملاقات کی ہے
گو کہ یہ ملاقات ایک وفد کی صورت میں اس وقت ہوئی جب آصف علی زرداری وزیراعظم شہباز شریف سے سیاسی معاملات پر بات کرنے کیلئے گئے تھے لیکن کہا جا رہا ہے کہ اس کے بعد ذکا اشرف اور شہباز شریف کی ون ٹو ون ملاقات ہوئی اور اس میں کرکٹ کے معاملات زیر بحث آئے یہ بات حتمی طور پر نہیں کہی جاسکتی کہ اس میں رمیز راجہ کو ہٹا کر ذکا اشرف کو لگائے جانے پر کوئی بات ہوئی یا نہیں مگر ذرائع تصدیق کرتے ہیں اگر رمیز راجہ کو ہٹایا گیا تو چیئرمین کرکٹ بورڈ کیلئے بہترین چوائس ذکا اشرف ہونگے، اب دیکھنا یہ ہے کہ رمیز راجہ ازخود استعفیٰ دیکر جاتے ہیں یا وہ انتظار کرتے ہیں کہ انہیں حکومت گھر جانے کا کہے، یہ ایک ایسی صورتحال ہے جس میں رمیز راجہ بے شک کہتے رہیں گے ہم نے کام کرنا مگر جب کیفیت واضح نہ ہو تو آپ جتنا مرضی کام کرلیں اس کے نتائج بہتر ٹھیک نہیں رہتے لہٰذا حکومت کو بھی اور رمیز راجہ کو بھی اب اس بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کرلینا چاہئے۔