پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کا کہنا ہے کہ میں نے کپتان بنتے وقت ایک خواب کو ذہن میں رکھا اور اسے ٹارگٹ بنایا کہ پاکستان کو ایسی ٹیم بنانا ہے کہ سب یاد رکھیں۔ نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے تینوں فارمیٹ کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ کپتانی ایک چیلنج ضرور ہے اور یہ اعزاز بھی ہے۔جب میں کپتان بنا تھا تو اس وقت میرا ایک خواب تھا کہ جب کپتانی چھوڑ کر جائوں تو دنیا یاد رکھے۔انہوں نے کہا کہ چار پانچ پلیئرز ایسے دے کر جانا چاہتا ہوں کہ وہ سب کے رول ماڈل ہوں، انہیں کامیاب بنانے کے لیے تسلسل سے کھلانا ہے، کچھ ایسا ہی اس وقت کر رہا ہوں۔
بابر اعظم نے بتایا کہ کپتانی میں میرا رول ماڈل عمران خان ہیں، انہوں نے ٹیم کو بنایا اور کئی کھلاڑی دیئے، وہ کھلاڑیوں کو بیک کرتے تھے، ان کی کپتانی سے سیکھتا ہوں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم سب کھلاڑی ایک دوسرے سے جڑے ہیں، ایک دوسرے کی کامیابی سے خوش ہوتے ہیں، سب متحرک رہتے ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ پاکستان ٹیم کو دنیا فالو کرے اس کی تعریف کرے۔کپتان بابر اعظم نے کہا کہ میں اپنی نمبر ون پوزیشن کو صرف انجوائے نہیں کر رہا بلکہ مزید محنت کر رہا ہوں، اگر آپ نے اپنے پلان کے مطابق کھیل رہے ہیں اور آپ نے گول حاصل کر لیا ہے تو پھر اس گول پر ہی نہیں رہنا بلکہ اس میں مزید بہتری لانی ہے، اس کو برقرار رکھنا ہے، یہ ایک چیلنج ہوتا ہے اور اسی کا مزہ ہے، میں پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے ڈبل محنت کرتا ہوں، سو فیصد دینے کی کوشش کرتا ہوں۔
ٹیسٹ میں نمبر پانچ جبکہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں نمبر ون بیٹر بابر اعظم کا یہ بھی کہنا ہے کہ میرا ولیمسن، اسٹیو اسمتھ یا لابو شین سے نہیں خود سے مقابلہ ہے اور خود سے مقابلے کے لیے میں دگنی محنت کرتا ہوں، روز کچھ نہ کچھ سیکھتا ہوں، سیکھنے کا عمل جاری رہتا ہے اور آگے بھی سیکھتا رہوں گا۔قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان نے کہا کہ وائٹ بال کرکٹ میں ہمارا مڈل آرڈر کا مسئلہ اتنا بھی نہیں ہے لیکن یہ ضرور ہے کہ ہم نے اسے مضبوط بنانا ہے، مڈل آرڈر کو مضبوط کرنے کے لیے ہم محنت کر رہے ہیں، اس کے لیے اتنا پریشان نہیں ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ مڈل آرڈر کو مضبوط کرنے کے لیے کئی پلان بنائے ہیں، شاداب خان اور محمد نواز ٹیم میں واپس آ گئے ہیں، اس سے فائدہ ہو گا، شاداب خان کو بھی اوپر کھلانے کی پلاننگ کر رہے ہیں۔