رمیز راجہ نے فیوچر ٹور پروگرام میں پاکستان کو کم ٹیسٹ میچز ملنے کا ملبہ سابق بورڈ حکام پر ڈال دیا۔نئے فیوچر ٹور پروگرام میں پاکستان کے صرف 29 ٹیسٹ ہونے کے حوالے سے رمیز راجہ نے کہا کہ یہ تو گذشتہ 3 برس سے تیار ہو رہا ہے، ابھی حتمی شکل سامنے آئی، ہمارے پاس لڑنے کی گنجائش بہت کم تھی، مگر میں سمجھتا ہوں کہ جو 2 ٹیسٹ میچز کی سیریز ہیں انھیں 3 میں بدلنا چاہیے اور اس کیلیے ہم فائٹ کر رہے ہیں،امید ہے کوئی اچھی خبر ملے گی۔
چیئرمین پی سی بی نے مزید کہا کہ برمنگھم میں آئی سی سی کی اتنے بڑے فیصلوں والی میٹنگ نہیں تھی، سالانہ اجلاس عام میں تمام ایسوسی ایٹ ممالک کے آفیشلز آئے ہوئے تھے انھوں نے اپنے مسائل بیان کیے، بڑا معاملہ لیگز کی بڑھتی ہوئی تعداد اور فیوچر ٹور پروگرام پر اثرات کا جائزہ لے کر لائحہ عمل تشکیل دینا تھا،یہ ایک سنجیدہ مسئلہ بن چکا چونکہ ایف ٹی پی سکڑ کرمحدود ہوتا جا رہا ہے، تمام ممالک بلکہ اب تو ایسوسی ایٹس ممبرز بھی اپنی لیگز شروع کر رہے ہیں جو خاصا چیلنجنگ ہے، اس پر ورکنگ پیپر تیار کیا جائیگا۔
پی ایس ایل کی ونڈو کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ہماری لیگ محفوظ ہے، یہ ایک اچھا کامیاب ماڈل اور دنیا کی نگاہیں اس پر لگی ہوئی ہیں، شاندار پاکستانی ٹیلنٹ اس ایونٹ کو منفرد بناتا ہے، لیگز لوکل ٹیلنٹ کی وجہ سے ہی چلتی ہیں، ہم پی ایس ایل کا تحفظ یقینی بناتے رہیں گے۔
2025 کی چیمپئنز ٹرافی سے لیگ کے متاثر ہونے پر رمیز راجہ نے کہا کہ وہ بہت بڑا ایونٹ ہے اور دنیا بھر کی ٹیمیں اور شائقین پاکستان آئیں گے، ہمیں ایک بار پھر اپنی مہمان نوازی دنیا کو دکھانے کا موقع ملے گا، اس میں بہت زیادہ مثبت پوائنٹس ہیں، امید یہی کرتے ہیں کہ آئندہ بھی پی ایس ایل ہمارے سیزن کے بہترین دنوں میں ہی ہو، رمضان یا چیمپئنز ٹرافی کی وجہ سے 15 دن آگے پیچھے ہو سکتے ہیں اور اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔