تحریر : خالد نیازی
ایک ٹیسٹ میچ یا ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والے کھلاڑیوں کا زکر تو آپ نے کافی سنا ھوگا… آئیے آج آپکو صرف ایک انٹرنیشنل میچ منعقد کرانے والے سرگودھا اسٹیڈیم کی کہانی سناتے ھیں…..
یہ "شاہینوں کے شہر” کا بہت پرانا اور تاریخی اسٹیڈیم ھے جو 1964 میں تعمیر ھوا… محل و وقوع کے لحاظ سے شہر کے درمیان علاقہ جس کے ارد گرد تمام کھیلوں کی سرگرمیاں ھوتی ھیں…. مین گیٹ کے دونوں اطراف سرگودھا کی مشہور کلبوں سٹی کلب, جمخانہ کلب, شاھین کلب اور فیصل کلب کے Nets لگتے ھیں بالکل سامنے جمنیزیم اور دوسری سائیڈ پر ھاکی گراؤنڈ اور وسیع پارکنگ ایریا….. پڑوس میں گورنمنٹ کالج ( جو اب یونیورسٹی ھے) کی شاندار عمارات اور ان میں کرکٹ, ھاکی, فٹبال کے خوبصورت گراؤنڈز…… سرگودھا اسٹیڈیم چونکہ سٹی گورنمنٹ کے انڈر آتا ھے اس لئے اس میں تمام گیمز منعقد کروائی جاتی ھیں… لیکن کرکٹ چونکہ پاکستان کا سب سے مقبول کھیل ھے اس لئے یہاں بھی کرکٹ کو ترجیح دی جاتی ھے… 1968 میں جب غالباً کامن ویلتھ کی ٹیم پاکستان کے دورے پر آئی تو اس نے بھی BCCP الیون کے خلاف یہاں میچ کھیلا …. جس میں چند مقامی کھلاڑی بھی شامل تھے مشتاق محمد, انتخاب عالم اور ماجد خان جیسے کھلاڑی میدان میں اترے… جبکہ آسٹریلیا کے سابق کپتان اور مشہور کھلاڑی و کومینٹیٹر ” رچی بینو” بطور منیجر مہمان ٹیم کے ساتھ تھے… (یہ معلومات مجھے امریکہ میں مقیم دوست فیاض سید نے دی)…. چاچا باغ علی اور حسن عرف حسنا یہاں کے مشہور "کیوریٹرز ” تھے جو آس پاس کسی گاؤں کے تھے…. دھوتی کرتے اور پگڑی میں ملبوس حُقہ پیتے یہ لوگ کئی سالوں تک یہاں کی پچیں بناتے رھے…. 70 کی دھائی میں آسڑیلیا کی ھاکی ٹیم نے یہاں پاکستان ھاکی ٹیم کے خلاف ٹیسٹ میچ کھیلا…. پھر ایک طویل عرصہ تک یہاں ڈومیسٹک کرکٹ کے میچ ھوتے رھے…. ٹیلنٹ اتنا تھا کہ صرف سرگودھا شہر کی ایک ٹیم قائد اعظم ٹرافی فرسٹ کلاس کیھلتی تھی …..پھر بھی یہ اسٹیڈیم بی توجہی کا شکار رھا ….. 1990 میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم نے بھی یہاں سائیڈ میچ کھیلا….. اب آج کی اصل سٹوری پر آتے ھیں….. دسمبر 1991 ورلڈ کپ سے پہلے سری لنکا کی ٹیم پاکستان آئی تو سرگودھا کو بھی ایک روزہ انٹرنیشنل میچ منعقد کروائے کا اعزاز دیا گیا…. اسوقت ڈسٹرکٹ ایسوی ایشنز فعال تھیں جو میچز خود آرگنائز کروایا کرتی تھی لہزا بہت زور شور سے انتظامات کئے گئے ٹیموں کو مختلف جگہوں پر ٹھہرایا گیا …کیونکہ شہر میں کوئی بڑا ھوٹل موجود نہیں تھا…. اس سیریز میں پہلی دفعہ آئی سی سی نے ” میچ ریفری” لگایا تھا ….ساوتھ افریقہ کے D.B CARR ریفری تھے.
کوئی زیادہ پروٹوکول نہیں ھوتے تھے اس لئے ایسوسی ایشن کے سیکرٹری ھمارے دوست چوہدری پرویز اختر کی ڈیوٹی انہیں اپنی کار میں لاھور سے لانے اور واپس چھوڑنے پر لگائی گئی…. میں نے خود چونکہ ریڈیو پاکستان کی کی طرف سے سرگودھا جانا تھا …اس لئے میں بھی ان کے ساتھ "لٹک” گیا…… شہر کا ماحول دیکھنے کے قابل تھا ھر بندہ میچ کے بارے پر جوش تھا…. جتنے ھوٹل تھے سارے بک ھو گئے….. چوہدری پرویز رات کو ھوٹلوں کا جائزہ لینے کہ کوئی مہمان accommodate ھونے سے رہ نہ جانے…. مجھے بھی ساتھ لے گئے ایک ھوٹل میں ھمیں صادق محمد اور تسلیم عارف (جو پاکستان ٹیلی ویژن کی طرف سے آۓ تھے) مل گئے وہ Room نہ ملنے کی وجہ سے پریشان تھے اور ھوٹل والوں سے الجھ رھے تھے… لیکن ھوٹل والے بھی مجبور تھے… ھم نے انہیں مدد کی آفر کی جو ظاھر ھے بخوشی قبول ھوئی…..میں نے سرگودھا کی مشہور سیاسی شخصیت اپنے چھوٹے بھائی شاکر اعوان جو کرکٹ کا بہت شوق رکھتے ھیں کو فون کیا انہیں ماجرہ بتایا… وہ آۓ اور اپنی گاڑی میں ان کو اپنے گھر لے گئے اور ان کی بہترین مہمان نوازی کی…. یہ واقعہ صادق بھاٹی اور تسلیم عارف بعد میں بھی یاد کرتے رھے… خیر میچ والے دن تقریباً 20000 گنجائش والا اسٹیڈیم کچھا کچھہ بھر گیا ….. ھزاروں لوگ واپس بھی گئے ….عمران خان اور راناٹنگا کپتان تھے جبکہ دونوں ٹیمیں سٹارز سے بھر ی ھوئی تھیں لیکن میچ پاکستان کے حق می یکطرفہ رھا ….کیونک سری لنکا کی ٹیم اس پچ پر جم کر نہ کھیل سکی
اس کے بعد یہاں پر کوئی انٹرنیشنل میچ نہیں ھوا جسکی بنیادی وجہ تھی کہ کسی نےاسٹیڈیم کو بنیادی سہولتوں کے مطابق اپ گریڈ کرنے کی کوشش ھی نہیں کی… ایک طویل عرصہ تک اسی پرانے سیٹ اپ سے کام چلایا جاتا رھا. ..جسکے نتیجے میں شائقین کرکٹ یہاں بڑے میچ دیکھنے سے محروم ھیں… .حالانکہ سرگودھا بڑے بڑے Land lords کا شہر ھے ….ان کا لائف اسٹائل دیکھیں تو عالیشان گھر, چمچماتی گاڑیاں, کلف والے کڑکڑاتے کپڑے, مہنگے پرفیوم ان کے اولین شوق ھیں…. لیکن کرکٹ چونکہ مڈل کلاس یا غریب لوگ کیھلتے ھیں اس لئے کھیل کے میدان ھمیشہ ignore ھو جاتے ھیں جبکہ سرکار کی ترجیحات میں بھی یہ چیزیں شامل نہیں ھیں…
اب اچھی خبر سننے میں یہ آرھی ھے کہ پشاور اسٹیڈیم اور سیا لکوٹ اسٹیڈیم کے بعد اب PCB کے تعاون سے سرگودھا اسٹیڈیم کو انٹرنیشنل معیار کے مطابق بنایا جانے گا اور یہ بہت جلد شروع ھونے والا ھے …. اگر یہ ھوگیا تو یہ کرکٹ اور شائقین کرکٹ پر بڑا احسان ھوگا…