اختر علی خان
آسڑیلیا میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کرکٹ ٹورنامنٹ کا پہلا سیمی فائنل آج پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سڈنی میں کھیلا جائیگا ، نیوزی لینڈ کی ٹیم نے سیمی فائنل مرحلے تک رسائی تک کے سفر میں صرف ایک شکست کھائی ہے اور اس نے اپنے گروپ میں ٹاپ پوزیشن حاصل کی جبکہ نیوزی لینڈ کی جانب سے گیلن فلپس ٹاپ سکورر رہے ، فلپس نے چار اننگز میں 195 رنز سکور کئے فلپس کو جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں سنچری سکور کرنے کا بھی اعزاز حاصل ہے ، فلپس کے علاوہ ڈیون کانوائے نے 124 اور کپتان کین ولیمسن نے 132 رنز سکور کر رکھے ہیں اگر نیوزی لینڈ ٹیم کی بائولنگ لائن پر نظر ڈالی جائے تو ان کی جانب سے بھی اچھی کارکردگی دیکھنے کو ملتی ہے مچل سانٹر اب تک آٹھ وکٹیں حاصل کرچکے ہیں جبکہ ٹم سائوتھی اور لوکی فیرگوسن نے سات سات وکٹیں لے رکھی ہیں سودھی اور ٹرینٹ بولٹ نے چھ چھ وکٹیں حاصل کی ہوئی ہیں، دوسری جانب پاکستان کی کارکردگی دیکھی جائے تو اپنے گروپ میں پہلے دونوں میچوں میں حیران کن طور پر پاکستان کی ٹیم سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب رہی اس کی بڑی وجہ جنوبی افریقہ کی ٹیم کی نیدرلینڈز کے ہاتھوں شکست تھی ، پورے ٹورنامنٹ میں پاکستان کی بیٹنگ لائن توقعات کے مطابق کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی ہے، شان مسعود ٹیم کے اس وقت ٹاپ سکورر ہیں جنہوں نے پانچ اننگز میں 134 رنز سکور کئے ہیں سٹار بیٹرز محمد رضوان اور بابر اعظم اب تک اپنی بہترین فارم میں نظر نہیں آئے ہیں، محمد رضوان کی رنز بنانے کی اوسط 20.60 اور وہ اب تک صرف 103 رنز سکور کر سکے ہیں بابر اعظم اب تک پانچ اننگز میں صرف 39 رنز بنا سکے ہیں تاہم محمد حارث کو ٹیم میں شامل کرنے سے بیٹنگ لائن میں کچھ توازن نظر آیا ہے ، ٹورنامنٹ میں دیکھا جائے تو پاکستانی بائولرز نے اب تک اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، آل رائونڈر شاداب خان اب تک ٹورنامنٹ میں دس وکٹیں لے چکے ہیں شاہین شاہ آفریدی کی آٹھ محمد وسیم نے سات اور حارث رئوف نے چھ وکٹیں لے رکھی ہیں، دونوں ٹیموں کا اب تک ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 28 مرتبہ ٹکرائو ہوا ہے اور اس میں پاکستان کو برتری حاصل ہے، پاکستان نے سترہ جبکہ نیوزی لینڈ کی ٹیم نے گیارہ میچ جیتے ہیں۔
پاکستانی ٹیم سیمی فائنل میں تو پہنچ گئی لیکن اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کی اوپننگ جوڑی نہ چل پائی۔ محمد رضوان نے 2 مرتبہ کچھ رنز تو بنائے مگر کسی بھی وقت مناسب فارم میں نظر نہیں آئے۔ دوسری جانب بابر اعظم کا سکور ٹورنامنٹ کے 5ویں میچ میں پہلی بار 2 ہندسوں میں داخل ہوا، یہ اور بات ہے کہ اس بار بھی ٹائمنگ دور دور تک دکھائی نہیں دی۔لیکن ان دونوں کھلاڑیوں کی خراب فارم کا اس بار یہ فائدہ تو ضرور ہوا کہ پاکستانی ٹیم کی انتظامیہ اور خاص طور پر دونوں اوپنرز کو یہ ضرور معلوم ہوگیا کہ ان دونوں کے سکور کے بغیر بھی پاکستانی ٹیم میچ جیت سکتی ہے۔ اب امید یہی ہے کہ یہ دونوں پورے 20 اوورز کھیلنے پر دھیان دینے کے بجائے اپنے سٹرائیک ریٹ پر توجہ دیں گے۔ان دونوں کھلاڑیوں کو خیال رکھنا ہوگا کہ پاور پلے کا فائدہ کیسے اٹھانا ہے۔بہت سی ایسی وکٹیں بھی سامنے آرہی ہیں جہاں جیسے جیسے گیند پرانا ہوتا جاتا ہے، ویسے ویسے تیزی سے رنز بنانا مشکل ہوتا چلا جاتا ہے۔ ایسی وکٹوں پر مناسب سکور بنانے کے لیے پاور پلے کا بہتر استعمال لازم ہے ورنہ جیت کی کوشش میں جہاں بیٹنگ آرڈر، بالنگ آرڈر اور ٹیم میں تبدیلیاں کی جاسکتی ہیں تو اوپنر بدل کر دیکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔بہرحال جو بھی ہے پاکستان کرکٹ ٹیم کو ڈر اور خوف کو ایک جانب رکھ کر دلیرانہ کرکٹ کھیلنا ہو گی۔
آج ہونے والے پہلے سیمی فائنل کے لیے کرکٹ شائقین بھرپورجوش میں ہیں۔پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا سیمی فائنل آج سڈنی کرکٹ گرائونڈ میں کھیلا جائے گا جہاں بارش کے میچ میں انٹری دینے کے کوئی خاص امکانات نہیں ہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق سڈنی میں آج بارش کے 8 سے 24 فیصد امکانات ہیں، عام طور پر مطلع صاف رہے گا تاہم جزوی طور پر ابر آلود بھی ہوسکتا ہے۔سڈنی میں آج درجہ حرارت دن کے اوقات میں 22 ڈگری تک رہنے کا امکان ہے جب کہ 15 سے 30 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلیں گی۔دوسری جانب میڈیا رپورٹس میں سڈنی کرکٹ گرائونڈ کی پچ سے متعلق بتایا گیا ہے کہ اس گرائونڈ کی پچ ہمیشہ بلے بازوں کے لیے بہترین رہی ہے اس لیے دونوں جانب سے کل تابڑ توڑ رنز سکور کیے جانے کا امکان ہے جب کہ پہلے بلے بازی کرنے والی ٹیم 170 سے 180 تک کا ٹارگٹ دے سکتی ہے۔اس کے علاوہ نئی بال سے بال کرانے والے بالرز کے لیے پچ مددگار ثابت ہوگی۔
پاکستان کرکٹ ٹیم آج ہونے والے سیمی فائنل میں کیا اوپننگ کو تبدیل کرنے کا کوئی پروگرام ذہن میں رکھتی ہے؟ یہ وہ سوال ہے جو ہر کسی کے ذہن میں ابھر رہا ہے کیونکہ محمد حارث نے اب تک کھیلے گئے دونوں میچوں میں جس طرح کی جارحانہ بلے بازی کا مظاہرہ کیا ہے اس کے بعد کرکٹ ماہرین اور مبصرین کا خیال ہے کہ پاکستان کو محمد رضوان کے ساتھ محمد حارث کو اوپننگ پر بھیجنا چاہئے اور بابر اعظم کو نیچے کے نمبر پر بیٹنگ کرنا چاہئے، اس حوالے سے شاہد آفریدی نے پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے پر ٹوئٹر پر بابر اعظم کو مینشن کیا اور ان کے لیے پیغام جاری کیا تھا ۔سابق کپتان نے لکھا ‘پاکستانی ٹیم کو ٹاپ آرڈر میں پاور ہٹر کی ضرورت ہے، ہمیں حارث اور شاداب خان جیسے واضح سوچ رکھنے والے بیٹرز کی ضرورت ہے’۔شاہد آفریدی نے لکھا کہ ‘مہربانی کر کے رضوان کے ساتھ حارث کو اوپنر کھلانے پر غور کریں اور آپ خود تیسرے نمبر پر آئیں اور اس کے بعد اپنے بہترین ہٹر کو بھیجیں’۔انہوں نے کپتان کو مشورہ دیا کہ ‘آپ کو میچ جیتنے کے لیے متوازن بیٹنگ آرڈر اور تھوڑا سا لچکدار ہونے کی ضرورت ہے’۔ اب ان کے مشورے پر کپتان بابر اعظم یا ٹیم مینجمنٹ کتنا عمل کرتے ہیں یہ آج معلوم ہوگا۔ سابق کپتان شاہد آفریدی نے ایک انٹرویو میں یہ کہا کہ کھلاڑی ذہن میں رکھیں کہ یہ ایڈیلیڈ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے لیے ساری ٹیمیں ہوم ورک کرکے آتی ہیں لیکن ایک چیز ذہن میں رکھیں کہ یہ ایڈیلیڈ کا نہیں سڈنی کا گرائونڈ ہے جہاں کی بائونڈری مڈ وکٹ کے لیے تھوڑی سی بڑی ہے۔شاہد آفریدی نے بولرز سے متعلق بات کرتے ہوئے ٹیم کو واضح کیا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم سہ فریقی سیریز میں حارث رئوف کے بولنگ سٹائل کو اچھی طرح دیکھ چکی ہے، وہ جانچ چکے ہیں کہ سکوائر لیگ اور مڈ وکٹ کا ایریا حارث کے لیے فیورٹ ہے لہذا وہ حارث کے لیے خود کو تیار کرکے آئیں گے ۔ سابق کپتان کا کہنا تھا کہ کسی بھی میچ کے لیے ہوم ورک دونوں ٹیمیں کرکے آتی ہیں لیکن اصل چیز میچ میں اسی منصوبہ بندی کے ساتھ کھیلنا ہے جو ٹیم سیمی فائنل میں کم سے کم غلطیاں کریں گی وہی جیتے گی۔
شاہد آفریدی نے ٹیم کو مشورہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ سیمی فائنل کھیلتے وقت کھلاڑی اپنے ذہن میں یہ چیز رکھیں کہ وہ ماضی میں نیوزی لینڈ کو شکست دے چکے ہیں بولر ز ہوں ، بیٹسمین ہوں، بھرپور اعتماد کے ساتھ کھیلنے جائیں، اس دن کو انجوائے کریں اپنا 100 فیصد دیں اور نتیجے کی فکر چھوڑدیں کیوں کہ آپ جہاں 100 فیصد دیتے ہیں وہاں نتیجہ مثبت آتا ہے۔