رواں سال خیبرپختونخوا میں اسکواش کے 24 ٹورنامنٹس کا انعقاد ہوگا،ان میں 12 قومی اور اتنے ہی صوبائی سطح کے مقابلے ہوں گے،قونی سطح کے دو ایونٹس پی ایس اے سرکٹ کا حصہ ہوں گے، اس امر کا اظہار سابق عالمی چیمپئن اور کے پی کے اسکواش ایسوسی ایشن کے چیئرمین قمرزماں نے پشاور میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا
انہوں نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا اس سال قومی مینز، قومی ویمنز اور قومی جونیئر چیمپئن شپ کی میزبانی کا بھی اعزاز حاصل کرے گا، تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا اسکواش ایسوسی ایشن نے سال 2023 کے سالانہ شیڈول کا اعلان کردیا،پشاور اسپورٹس کمپلیکس میں واقع کے پی اسپورٹس رائٹرز میڈیا سینٹر میں خیبرپختونخوا اسکواش ایسوسی ایشن کے چیئرمین،سابق ورلڈ چیمپئن و اسکواش لیجنڈ قمرزمان نے باقاعدہ طور پر سالانہ کیلنڈر پیش کیا جو پاکستان اسکواش فیڈریشن سے منظور کردہ ہے
اس موقع پر ایسوسی ایٹ سیکرٹری اسکواش ایسوسی ایشن سجاد خلیل، صدر پاکستان اسپورٹس رائٹرز فیڈریشن اور سیکرٹری ایشیا اسپورٹس رائٹرز امجد عزیز ملک اور فنانس سیکرٹری اسکواش ایسوسی ایشن وزیر زادہ بھی موجود تھے،قمرزمان نے بتایا کہ اس سال مجموعی طور پر 24 ٹورنامنٹس کرائیں گے جس میں 12 قومی اور 12 صوبائی سطح کے مقابلے شامل ہیں،24 میں سے 22 مقابلے پشاور میں ہونگے،شیڈول کے مطابق 23 جنوری سے 26 جنوری تک آل پاکستان جونیئر بوائز اسکواش چیمپئن شپ پشاور میں ہوگی
اس کی انعامی رقم دو لاکھ روپے ہوگی، جس کے لیے دس روزہ ٹریننگ کیمپ پہلے لگایاگیا تھا،13 سے 17 فروری تک آل پاکستان سینئر مینز اسکواش چیمپئن شپ پشاور میں ہوگی جس کی انعامی رقم ڈیڑھ لاکھ روپے رکھی گئی ہے، اس کے لیے پندرہ روزہ ٹریننگ کیمپ لگایا جائے گا، پندرہ سے اٹھارہ مارچ تک آل پاکستان سینئر ویمنز اسکواش چیمپئن شپ منعقد ہوگی جس کی انعامی رقم ایک لاکھ روپے ہوگی اور اس کے لیے دس روزہ ٹریننگ کیمپ ہوگا
چوبیس سے اٹھائیس مئی تک آل پاکستان جونیئر اسکواش چیمپئن شپ ہوگی جس کی انعامی رقم دو لاکھ روپے اور دس روزہ ٹریننگ کیمپ لگایا جائے گا،چھ سے گیارہ جون تک آل پاکستان جونیئر اسکواش چیمپئن شپ ہوگی جس کی انعامی رقم دو لاکھ روپے اور پندرہ روزہ ٹریننگ کیمپ ہوگا، آٹھ سے تیرہ اگست تک آل پاکستان جونیئر بوائز اسکواش چیمپئن شپ منعقد ہوگی جس کی انعامی رقم تین لاکھ روپے اور پندرہ روزہ ٹریننگ کیمپ ہوگا،بارہ سے سترہ ستمبر تک آل پاکستان جونیئر اسکواش چیمپئن شپ ایبٹ آباد میں ہوگی
دس سے چودہ اکتوبر تک آل پاکستان ویمنز سینئر اسکواش چیمپئن شپ ہوگی جس کی انعامی رقم ڈیڑھ لاکھ روپے ہے،چودہ سے اٹھارہ نومبر تک پی ایس اے انٹرنیشنل مینز سینئر اسکواش چیمپئن شپ پشاور میں ہوگی جس کی انعامی رقم تین ہزار ڈالر رکھی گئی ہے جس کے لیے بیس روزہ ٹریننگ کیمپ ہوگا جبکہ بارہ سے سترہ دسمبر تک آل پاکستان جونیئر اسکواش چیمپئن شپ ہوگی
جس کی انعامی رقم تین لاکھ روپے اور پندرہ روزہ ٹریننگ کیمپ ہوگا،بارہ سے پندرہ جنوری تک کے پی بوائز اسکواش چیمپئن شپ منعقد کی جاچکی ہے جس کی انعامی رقم ساٹھ ہزار روپے تھی اور اس کے لیے دس روزہ کیمپ بھی لگایا گیا
پانچ سے آٹھ فروری تک کے پی جونیئر سکواش چیمپئن شپ، اکیس سے ستائیس مارچ تک کے پی جونیئر گرلز اسکواش چیمپئن شپ،اپریل اور مئی میں ایک ماہ کا ٹریننگ کیمپ اور ایج گروپ کے کھلاڑیوں کے درمیان مقابلے ہوں گے
چودہ سے سترہ جون تک انٹر سکولز بوائز و گرلز اسکواش چیمپئن شپ ہوگی،اٹھائیس سے تیس جون تک کے پی جونیئر بوائز اسکواش چیمپئن شپ،چودہ سے سولہ جولائی تک کے پی جونیئر بوائز و گرلز اسکواش چیمپئن شپ،گیارہ سے چودہ اگست تک کے پی مینز سینئر اسکواش چیمپئن شپ، بائیس سے ستائیس ستمبر تک کے پی سینئر اسکواش چیمپئن شپ پشاور میں ہوگی، چوبیس سے انتیس اکتوبر تک انٹر ڈسٹرکٹ بوائز انڈر21 اسکواش ٹورنامنٹ ایبٹ آباد میں ہوگا
اٹھارہ سے بائیس نومبر تک کے پی جونیئر بوائز اسکواش چیمپئن شپ جبکہ پانچ سے دس دسمبر تک کے پی ویمنز سینئر اسکواش چیمپئن شپ کا انعقاد کیا جائے گا، ان کے لیے کیمپ بھی منعقد ہوں گے، تمام مقابلوں کے لیے انعامی رقوم مختص کی گئی ہیں،اسکواش لیجنڈ قمرزمان نے بتایا کہ جونیئرز پر زیادہ فوکس کیا گیا ہے ساتھ گرلز کھلاڑیوں کو بھی مواقع دے رہے ہیں، ہم نے اسکولوں کے دورے کرکے کھلاڑیوں کا انتخاب کیا اس لیے انٹر اسکولز کے مقابلے رکھے گئے ہیں
خوشی ہے کہ تعلیمی اداروں میں اسکواش کورٹس تعمیر کیے جارہے ہیں،امید ہے کہ اچھے کھلاڑی آگے آئیں گے، پی اے ایف اسکواش اکیڈمی میں سکواش کے کھلاڑیوں کو بہترین سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں،قمرزمان اسکواش کمپلیکس سمیت دیگر کورٹس میں بھی کھلاڑیوں کو مواقع مل رہے ہیں،شہر سے باہر سے آنیوالے کھلاڑیوں کودشواریوں کا سامنا ہے
لہذا پشاور شہر میں موزوں جگہ پر سکواش کمپلیکس کی تعمیر ناگزیر ہے، انہوں نے کہا کہ کھلاڑی اب موبائل کے چیمپئن ہیں رات دو بجے تک موبائل دیکھنے والا کھلاڑی صبح اٹھ کر پریکٹس کیسے کرسکتا ہے، ہمارا کوئی کھلاڑی ٹاپ رینکنگ میں نہیں، قصور وار کھلاڑی ہی ہیں، سابق ادوار میں سہولتیں نہیں ہوتی تھیں، اب سہولتیں موجود ہیں مگر کھلاڑی مطلوبہ محنت نہیں کرتے
ملک میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں اچھے ،کھلاڑی کچھ ٹورنامنٹس کھیل کر پیسہ کمانے کے لیے بیرون ممالک چلے جاتے ہیں، ہم اسکواش میں کھویا ہوا مقام دوبارہ حاصل کرسکتے ہیں مگر اس کے لیے کھلاڑیوں کو فزیکل ٹریننگ کیساتھ ڈائٹ اور کورٹس ٹریننگ کرنا ہوگی۔