قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ امور کے اجلاس میں پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) حکام نے بریفنگ دی، اس دوران رکن شاہد اختر رحمانی نے استفسار کیا کہ پی ایس ایل میں جوا کرانے والی کمپنیز کو کیوں اسپانسر کے طور پر لایا گیا۔
اس پر جواب دیتے ہوئے چیف آپریٹنگ آفیسر سلیمان نصیر نے بتایا کہ 2 کمپنیز بطور اسپانسر شامل ہونا چاہتی تھیں، ان سے تحقیقات کی گئیں تو بتایا گیا کہ جوئے سے کوئی تعلق نہیں تاہم معاملے کی تحقیقات جاری ہیں۔
چیئرمین نجم سیٹھی نے اعتراف تھا کہ ’’میں نے عہدہ سنبھالنے کے بعد دیکھا کہ بورڈ اور فرنچائزز نے سروگیٹ بیٹنگ کمپنیز کو اجازت دی ہوئی ہے،
ان لوگوں نے قانونی آرا بھی لی تھیں، البتہ میڈیا میں بات ہورہی ہے، پی ایس ایل 8 ختم ہونے پر تمام معاہدوں پر نظر ثانی کریں گے،ہم نے فرنچائزز کو بھی لکھ دیا
کہ اس معاملے کو بڑی باریک بینی سے دیکھیں، چاہے کتنا ہی منافع بخش کیوں نہ ہو ہم اپنے مذہب، ثقافت اور ملکی قوانین کیخلاف کوئی کام نہیں کریں گے، پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتا‘‘۔