کھیلوں کے ایک بڑے صاحب کو پہلا خط
(Musarrat Ullah Jan, Peshawar)
محترم بڑے صاحب!
یہ خط میں آپ کو اس لئے لکھ رہا ہوں کہ پتہ چل سکے کہ بلیک میلر کون ہے اور کون بلیک میلنگ کرکے صرف اپنے مقصد کے حصول کیلئے کھیلوں کی وزارت کیساتھ فراڈ میںمصروف عمل ہے.
محترم! آپ نے مجھے بلیک میلر کہا ہے کہ میں نے بلیک میلنگ کی ہے ، صحافت میں بلیک میلنگ وہ ہوتی ہے کہ کسی سے پیسوں کی ڈیمانڈ کی جائے ، تو جناب نہ تو میں نے آپ سے کوئی ڈیمانڈ کی ہے اور نہ ہی ہمارا کوئی واسطہ رہا ہے نہ ہی ہماری کبھی ملاقات ہوئی ہے ، ہاں آپ کے حوالے سے جو چیزیں آرہیں
اگر اسے ظاہرکرنا اور شائع کرنا بلیک میلنگ ہے تو پھر آپ اسے بلیک میلنگ ہی سمجھ سکتے ہیں.
میں آپ کی نشاندہی براہ راست اس لئے نہیں کررہا کہ معاشرے میں آپ کی عزت ہے اور مجھے آپ کی عزت اپنی عزت کی طرح عزیز ہے لیکن اس بھوکے ننگے قوم کے ٹیکسوں کے پیسوں پر اگر آپ فرا ڈ کرکے
نکالتے ہیں تو یہ ظلم کی انتہا ہے . اس لئے میں آپ کو آپ کے تنظیم کے بجائے پورے ” مارشل آرٹ ” کا نام لوں گا تاکہ بات جنرل ہو .
کیایہ بات صحیح نہیں کہ آپ آج سے تیس سال قبل پاکستان ائیرفورس میں کلرک کی حیثیت سے کام کرتے تھے اور پھر آپ نے اخبار میں بھی بطور کمپیوٹر آپریٹر کام کیا ، جو کہ قانونا غلط تھا اس وقت پی اے
ایف کے حکام سوئے ہوئے تھے کہ کس طرح ایک حساس ادارے کا ملازم ایک اشاعتی ادارے سے وابستہ رہا.یہ وہ سوال ہے جو پی اے ایف اور سیکورٹی اداروں کو آج سے ستائیس سال پہلے کرنے کی ضرورت تھی لیکن آج بھی اس معاملے میں انکوائری کرسکتے ہیں.
آپ یہ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ نے آج سے ستائیس سال قبل آپ نے بلیک بیلٹ حاصل کیا لیکن جس استاد کا آپ حوالہ دے رہے تھے وہ تو خود گرین بیلٹ تھا وہ کیسے کسی کو بلیک بیلٹ دے سکتا ہے. کیا مارشل
آرٹ آغاز سے ہی دو نمبری پر چل رہا ہے. حالانکہ آپ کو اس وقت بطور پبلک ریلیشن آفیسر کے طور پر ایک تنظیم میں رکھا گیا اور اسی تنظیم میں دو نمبری کرکے آپ نے اپنی لئے جگہ بنا لی.
محترم!
میرا سوال آپ کیساتھ ساتھ سیکورٹی ، نیب اور انٹی کرپشن کے حکام سے بھی ہے کہ کس طرح ایک پرانے موٹر سائیکل پر پھرنے والے شخص کی اوقات بڑھ گئی کہ آج خود اس اور اس کے بیٹے کے پاس
لاکھوں کی گاڑیاں ہیں ، جائیداد الگ ہیں ، کیا نیب ، انٹی کرپشن اور سیکورٹی اداروں کو آپ اس حوالے سے منی ٹریل دینگے کہ پیسہ کہاں سے آیا ، کیسے آیا کتنی کمائی ہوئی کہ آج آپ کروڑوں کے مالک ہیں.
بات دور نکل رہی ہے لیکن کیا اپنی تنظیم کے انتخابات کے بارے میں بتانا پسند کرینگے کہ گذشتہ دس سالوں سے آپ کی تنظیم کے انتخابات کس طرح ہوئے ، بند کمروں میں ہونیوالے انتخابات کی تفصیلات کیا ہیں کیا تنظیموں پر صرف مخصوص افراد اور خاندانوں کا قبضہ ضروری ہے ، کیا صوبے کے پینتیس اضلاع میں اتنے قابل افراد بالکل نہیں یہ اعزاز صرف آپ اور آپ کے خاندان کو حاصل ہے کہ مسلسل تنظیم پر آپ
براجمان ہیں.، اس بارے میں آپ سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو بتانا پسند کرینگے ، شائد ان کی کوئی مجبوری ہو اور وہ اس بارے میں معلومات حاصل نہ کرتے ہوں ،
محترم میرا سوال تو یہ بھی بنتا ہے کہ سال 2017 سے لیکر سال 2020 تک آپ اپنی تنظیم کا آڈٹ پیش کرسکتے ہیں اس طرح ان مقابلوں کی جو آپ کی تنظیم نے ارینج کئے تھے ، ان میں فنڈنگ کس سے لی
گئی ہے اور اس کا ریکار ڈ کہاں پر ہے ، یہ سوال بھی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے کرنے کے ہیں ..
محترم! میرا سوال یہ بھی ہے کہ کیا کوئی صوبائی وزیر جعلی سرٹیفیکیٹ دے سکتا ہے ،وہ سرٹیفیکیٹ
جسے آپ نے خود ہی فراہم کیا ہے جس کی تصاویر بھی موجود ہیں اور ابھی اس کی وجود سے انکاری اور جعلی قرار دے رہے ہیں ، کیا اس جعلی کام کے بارے میں کسی کو پتہ ہے.کہ کس طرح شخصیت کو الو بنایا گیا.
محترم! سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں بھرتی ہونیوالے بیشتر کوچز ایسوسی ایشن کی مرضی سے لئے جاتے ہیں اور آپ کی مرضی سے دو مختلف جگہوں پر لوگ لئے گئے لیکن آج آپ ان غریب لوگوں کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں ، کیونکہ وہ غریب خوشامد نہیں کرسکتے ، کسی کی رزق پر لات مارنی کی کوشش نہیں کرنی چاہئیے ورنہ اللہ تعالی آپ سے بھی رزق چھین سکتا ہے.
میرا سوال یہ بھی ہے کہ کیا سیکورٹی اداروںسمیت سپورٹس ڈائریکٹریٹ کو پتہ ہے کہ آپ افغان مہاجرین کو تربیت دے رہے ہیں ،اس پر کوئی پابندی نہیں لیکن کیا سرکار کی جگہوں پر افغان مہاجرین کو لاکر
پاکستانی ظاہر کرنا کس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ آپ اس معاملے میں خود ملوث ہیں .اس کی تحقیقات بھی ہونی چاہئیے.. ویسے اگر آپ کو یاد ہو انہی مہاجرین نے آپ کے ریلوے پھاٹک کے قریب گھر پر قبضہ کیا تھا اور پھر آپ ہی کے شعبے کے لوگوں نے آپ کی خاطر یہ قبضہ چھڑایا تھا.
محترم! ویسے بلیک بیلٹ کے امتحانات اوپن ہوتے ہیں ، یہ براہ است کسی خاص شخص کیلئے نہیں ہوتے اور اس کیلئے فیس بھی خاص مقرر ہے ، پچیس سے پینتیس ہزار روپے کی وصولی کھلاڑیوں کیساتھ کتنا ظلم ہے..
برا ماننے کی ضرورت نہیں ، یہ خط میں آپ کو جنرل میں لکھ رہا ہوں کہ آپ سمجھ لیں ، اور اپنی دو نمبریاں چھوڑ دیں ، رہی بلیک میلنگ کی بات ، اگر میں نے آپ سے کبھی ایک روپے کی ڈیمانڈ کی ہو ، تو میں اپنے گریبان آپ کے ہاتھ میں دیتا ہوں باقی آپ جو کچھ بھی کریں