نیشنل گیمز کا فنڈ مکمل طورپر ہڑپ ہونے خدشہ’

نیشنل گیمز کا فنڈ مکمل طورپر ہڑپ ہونے خدشہ

بلوچستان سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری جان عالم نے 34ویں نیشنل گیمز کے کوئٹہ میں انعقاد پر اظہار مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے

 

کہ ہم دیکھتے ہیں کہ پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن، سیکرٹری سپورٹس بلوچستان، ڈائریکٹر جنرل سپورٹس بلوچستان سب اپنے جیب بھرنے میں لگے ہوئے ہیں، جب نیشنل گیمز سر پر آگئے ہیں

تو انہوں نے جیب بھرنے کے لئے وینیوز کی تیاری اور ان کی تزئین و آرائش پر کروڑوں روپے لگا دیئے، غریب صوبے کے کروڑوں روپے پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اپنی مرضی سے خرچ کر رہا ہے،

کوئی ان کو پوچھنے والا نہیں کہ آپ یہ فنڈ کیسے اور کہاں خرچ کر رہے ہیں، لگتا یہی ہے کہ ملی بھگت سے یہ فنڈہڑپ ہو جائے گا،یہ گروپ جس میں پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے مرکزی و صوبائی عہدیدارن شامل ہیں،

جن میں شیرمحمد ترین، سہیل احمد اور گل کاکڑ سرفہرست ہیں، صوبائی سپورٹس بورڈ کے ساتھ مل کر انہوں نے قومی کھیلوں کے فنڈ کو خرد برد کرنے کا پورا پورا بندوبست کر لیا ہے، ایوب اسٹیڈیم جہاں نیشنل گیمز ہونے جا رہے ہیں

گندگی سے بھرا ہوا ہے، ہر طرف ملبے کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں، گٹر کے ڈھکن غائب ہیں، ایک الجھن سی ہوتی ہے کہ صوبائی دارالحکومت کے سب سے بڑے سپورٹس گراؤنڈ کی یہ حالت ہے، ان سب کا صرف ایک ہی مطمع نظر ہے کہ کسی طریقے سے نیشنل گیمز کا فنڈ خرد برد کیا جائے،

اس صوبے کی ترقی، کھیلوں کی مثبت خواہش اور کھلاڑیوں کی بہبود کا ان کا کوئی ارادہ یا مستقبل میں منصوبہ نہیں ہے، اگر ان کے پاس ایونٹ کرانے کے لئے وینیوز ہوتے تو یہ آئی ٹی یونیورسٹی اور سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی میں نیشنل گیمز کے مقابلے نہ کروارہے ہوتے،

یہ75برسوں میں کھیلوں کے وینیوز تک نہ بنا سکتے، گزشتہ برس صوبائی سپورٹس بورڈ نے پاکستان کے 75برس مکمل ہونے پر ڈائمنڈ جوبلی سال کے طور پر منایا اور ان کھیلوں پر کروڑوں روپے خرچ کئے مگرصوبہ آج بھی کھیلوں میں بدحال ہے،

اس سال انہوں نے بلوچستان گیمز کا انعقاد کیا بڑے بڑے دعوے کئے مگر صوبے میں کھیلوں کے اسٹیڈیم اور گراؤنڈ ز پر نظر ڈالیں تو حیرت ہوتی ہے کہ غریب صوبے کے کروڑوں کیا اربوں روپے خرچ ہو گئے مگر حالت آج بھی بدتر ہے،

نیشنل گیمز سر پر آگئے ہیں مگر وینیوز پر آج بھی کام جاری ہے، ان ذمہ داران کی نااہلی کا اندازاہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ پورے کوئٹہ میں کوئی ایک اسٹیڈیم ایسا نہیں کہ جہاں رات کے وقت مقابلے کرانے کے لئے فلڈ لائٹ ہو، یہ چوروں کا ٹولہ اس قدر بے پرواں اور کرپٹ ہے کہ آج تک صوبے کے اس سب سے بڑے اسٹیڈیم میں فلڈ لائٹ تک نہیں لگوا سکے،

ان بے احساس اور نااہل ٹولے کی بے حسی سے آج بلوچستان میں کھیلوں کے میدان میں ایک سنگین صورت حال پیدا ہو چکی ہے، جس کا تدارک بے حد ضروری ہے،

ڈی جی صاحب بھی کچھ عرصے میں اپنی جیب بھر کر چلا جائے گا اور یہ محروم اور غریب صوبہ ایک بار پھر بد حالی کی دلدل میں دھنس جائے گا، یہ ایک سنگین ترین صورت حال ہے،

جس کے خطر ناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، ان کے پاس اب بھی وقت ہے کہ اس صورت حال کا کوئی مناسب حل نکالیں۔

 

error: Content is protected !!