بلوچستان سائیکلنگ ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری جان عالم نے 34 نیشنل گیمزکے حوالے سے اپنے شدیددکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے
کہ کوئٹہ میں قومی کھیلوں کاانعقاد ایسا ہی ہے جیسے ”ناچ نہ جانے آنگن ٹھہرا“یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ پی او اے کی نابلد سائیکلنگ کمیٹی نے سائیکلنگ کے کھیل کو تباہ کر دیاہے،
ارشد ستار جو کہ شکل و صورت سے لگتا نہیں کہ کبھی اکھاڑے میں بھی اترا ہو، وہ پاکستان سائیکلنگ کمیٹی کا سیکرٹری بنادیا گیا ہے ان کی نااہلی اور سائیکلنگ کے کھیل سے نا واقفیت کا اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ نیشنل گیمز میں سائیکلنگ کے مقابلوں کے پروگرام 4 بار بدلے گئے
کبھی کوئٹہ کبھی لاھور اور کبھی روڈ کبھی ویلوڈرم اور پھر روڈ ایونٹ کبھی ڈی ایچ اے 8 اب نیا ڈرامہ پہلوان جی کا 4 دن کا ایونٹ دو دن میں 16 سے 17 مئی کوڈی ایچ اے فیز 9 پر لاہور میں شیڈول 4 دن کا سائیکلنگ صرف 2 دن کیا جائے گاپہلوان ارشد ستار کم عمری میں اکھاڑوں میں لڑتے رہے یا نہیں،
بے چارے کو پی او اے نے سائیکلنگ کمیٹی کا سیکریٹری بنا دیا ان کو پتہ ہی نہیں سائیکلنگ کا ایونٹ کیسے منعقد ہوتا ہے، نہ اس کے پاس سائیکلنگ کا لائسنس ہے
اور اس کے آرگنایزر، ججز پینل ٹیکنیکل سٹاف، جرسی چیک، بب نمبرز، سائیکل نمبر، منیجرز میٹنگ، ججز پینل اور ٹیکنیکل سٹاف، موٹر سائیکل، ڈرائیورز اور بہت سے کام کرنے ہوتے ہیں سب کے لئے UCI لائسنس کا ہونا لازمی ہے جس کے اجراء کی اتھارٹی ان کے پاس نہیں ہر لائسنس میں لکھا ہوتا ہے
کہ سائیکلسٹ کے لیے ڈوب ٹیسٹ ایونٹ کے دوران کسی بھی لمحے لیا جا سکتا ہے مگر لگتا ہے کہ سائیکلنگ کے کھیل میں ڈوب ٹیسٹ بھی نہیں ہو ں گے ان تمام اختیارات کا حل صرف پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن کے پاس ہے،پاکستان سائیکلنگ فیڈریشن UCI کے قوانین کا تحفظ پاکستان میں کرتی ہے اور اس کا اختیار پاکستان اولمپک کے پاس بھی نہیں،مگر افسوس ہوتا ہے
جب پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اپنے آپ کو پاکستان میں اولمپک موومنٹ کی علمبردار کہتی ہے مگر اولمپک موومنٹ کے خلاف کام کرتی ہے اور کوئی بھی ڈر کے مارے اس مافیا کے خلاف آواز نھی اٹھاتا،
ارشد ستار سائیکلنگ کے کھیل کو اور برباد نہ کرو اور سائیکلنگ کمیٹی سے الگ ہو جاؤ،نیشنل گیمز کی آرگنائزنگ کمیٹی کا ایک غریب صوبے سے تعلق ہے
ان کی دولت مت لٹائے 12 سے 17 کے ایونٹ 16 اور 17 کو اور اخرجات 6 دن کے یہ قومی کھیل ہیں یا قومی خزانے کی لوٹ مار کا میلہ ہے اس کا حساب لیا جائے گاجبکہ کھلاڑیوں کو ٹرین کے ذریعہ کوئٹہ بھیجا گیا اور کرایہ کوچ کا وصول کیا گیا.