محکمہ کھیل کرپشن کا گڑھ بن گیا پیسے نکالو مال بناؤ
(عنایت خان اچکزئی سپورٹس ایکٹویسٹ)
ہینڈ بال کے نام پر لاکھوں روپے حکومت بلوچستان محکمہ کھیل سے نکالے گئے مگر گزشتہ کہیں سالوں سے کارکردگی صفر کا صفر رہا۔۔
34واں نیشنل گیمز میں بھی ہینڈ بال کو شامل کئے گئے مگر کارکردگی مایوس کن رہی۔
سوال تو یہ ہے کہ لاکھوں روپے کھلاڑیوں کے نام پر اور ٹورنامنٹ کے انعقاد پر حکومت کے خزانے سے نکالے گئے اتنی بڑی رقم آخر گئی کہاں؟؟
کیا شیر محمد ترین، سہیل احمد اور اس کے حواری سزا کے مستحق نہیں جنہوں نے حکومت کے خزانے کے لاکھوں روپے ہڑپہ کیے اور کھلاڑیوں کو ان پیسوں کا خبر نہیں ہونے دیتے۔۔
کیا محکمہ کھیل حکومت بلوچستان ان سے یہ سوال کرنے کی جورات کر سکتا ہے کہ کھیلوں کے نام پہ لاکھوں روپے کہاں گئے؟