ضلع پشاور کے محکمہ سپورٹس ضلعی آفس کا آنکھوں دیکھا حال
پشاور (فیاض علی نور) ضلعی سپورٹس آفس سے متعلق راقم کا آنکھوں دیکھا حال جس کے بارے میں ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کا موقف لینا بہت ضروری ہو گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق DSOپشاور کی جانب سے فقیر آباد پولیس سٹیشن کو ایک تحریری شکایت برخلاف مسرت اللہ جان سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بارے میں حقائق جاننے اور معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے راقم ضلعی کھیل آفس کے دفتر واقع طہماس فٹبال گراونڈ نزد پردہ باغ مورخہ 19مئی 2023کو صبح 10:30 بجے پہنچا۔
مین گیٹ پرموجود معذور چوکیدار سے دفتر میں موجود ذمہ دار وں کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے بتایا کہ اب تک ذمہ دار آفیسر کوئی بھی نہیں۔ گیٹ کے ساتھ ملحقہ کمرے میں موجودچار یا پانچ افراد جو کہ موبائل فون پر مصروف تھے کے بارے میں پوچھا کہ یہ کون ہیں؟
تو انھوں نے کہا کہ یہ کلاس فور سٹاف ہیں۔ جبکہ ٓافسران بالا سمیت دیگرتمام ذمہ داران بشمول ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر ایک میٹنگ کے سلسلے میں ڈی جی سپورٹس کے پاس گئے ہوئے ہیں۔ بحیثیت رپورٹر مزید جانکاری کے لیے وہاں پر موجود کلاس فور سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تووہاں پر موجود ملازمین جو کہ نام بتانے سے بھی گریزاں تھے بتایا کہ ہمیں اوپر سے احکامات ہیں کہ کسی کو بھی کچھ نہ بتایا جائے۔
ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس میں موجود ریجنل سپورٹس آفیسر (RSO) کے بارے میں معلوم ہوا تو دوسری منزل پر رہائشی کمروں کے ساتھ ریجنل سپورٹس آفیسر کے کمپیوٹر آپریٹر (اعزاز) نے انکشاف کیا کہ (RSO) آفس صرف تین سٹاف پر مشتمل ہے جس میں ایک آفیسرمستقل ملازم ریجنل سپورٹس آفیسر ذاکر احمد، دوسرا سٹاف ممبر کمپیوٹر آپریٹر اعزاز جو کہ ڈائریکٹوریٹ آف سپورٹس نے ریجنل سپورٹس آفس کے ڈسپوزل پر تعینات کیا ہے
اور تیسرا ملازم جو کہ ڈیلی ویجز کی بنیاد پر فٹبال کوچ انورہے لیکن وہ بھی حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں فٹبال کوچ کے فرائض سرانجام دے رہیں ہیں۔ کمپیوٹر آپریٹر اعزاز نے ریجنل سپورٹس آفس کے بارے میں بتایا کہ (RSO) کا ڈسٹرکٹ سپورٹس آفس سے کوئی سروکار نہیں ہے
کیونکہ ریجنل سپورٹس آفس کے قیام کا مقصد پانچ اضلاع جن میں پشاور، چارسدہ، نوشہرہ، خیبر اور مہمند شامل ہیں اور RSO کھیلوں کے ان اضلاع کی مالیاتی، ترقیاتی اور کھیلوں سے متعلق سرگرمیوں اورپروگرامات کے ساتھ تمام پانچوں اضلاع کے افسران کی ACR رپورٹ مرتب کرتی ہے۔
اسی طرح جب اُن سے رہائشی کمروں کے بارے میں پوچھا گیا کہ RSO کے ساتھ منسلک دفاتر رہائش کے طور پر کن کے زیر استعمال ہیں تو بتایا گیا کہ ایک کمرہ امام مسجد کو رہائش کی غرض سے الاٹ ہو ا ہے (جس کی تفصیلات معلومات تک رسائی کے تحت محکمہ کھیل سے حاصل کی جائے گی) اور دوسرا کمرہ دیگر اضلاع سے آئے ہوئے کھلاڑ یوں کو رات کے قیام کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ اور اس سلسلے میں بعد ازاں کھلاڑیوں سے جب رہائشی کمرے کی سہولت سے استفادہ حاصل کرنے کے بارے میں دریافت کیا تو انھوں نے کسی بھی ایسے رہائشی کمروں کی موجودگی کے بارے میں حیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لاعلمی کا اظہار کیا۔
(RSO) کے آفس دوسری منزل سے نیچے آتے ہوئے دوبارہ ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کے بارے میں معلومات لی تو وہاں پر موجود بیشتر اہلکار جو کلاس فور ہی اپنے آپ کو بتا رہے تھے نے نہایت غیر ذمہ دارانہ رویہ اپناتے ہوئے کہا کہ زیر دستخطی یہ معلومات کیوں لینا چا ہ رہا ہے؟ اور ہمیں اوپر سے ہدایات ہیں کہ کسی کو کوئی بھی معلومات فراہم نہ کرے اور نہ ہی دفتر میں غیر حاضر اہلکاروں اور آفسروں کے بارے میں کسی کو بھی معلومات دی جائے کہ وہ کہاں پر گئے ہیں؟
اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے جب حاضری رجسٹرڈ کو دیکھا تو 10:55بجے تک 29 اہلکاروں میں سے صرف پانچ اہلکاروں کی حاضری رجسٹرڈ میں درج تھی جب کہ باقی ماندہ کی حاضری اُس وقت تک درج نہیں تھی جو کہ ضلعی آفس کی غفلت، دفتری اوقات کار کی پابندی کی خلاف ورزی اور نااہلی کی عکاسی کر رہی تھی۔ حاضری رجسٹرڈ کے مطابق ان 29 اہلکاروں کی نامکمل معلومات درج ذیل ہیں جن میں ان کے عہدہ جات اورملازمت کی نوعیت کہ وہ ڈیلی ویجز ہیں یا کہ مستقل وغیرہ؟
حاضری رجسٹرڈ کے مطابق 1نجب خان2ارسلان طارق 3محمد بلال خان4بختیار شاہ5محمد شیر6فضل نبی7نثار8سجاد خان9احمد خان10سرتاج نبی11محمد سبحان12محمد عارف13احتشام خان14محمد طاہر15وقاص خلیل16سعید اللہ17محمد عمیر18محمد نوید19عمر فاروق20محمد عباس خان21عزت اللہ22شاہ بہرام 23فیصل 24عرفان25ظہیر احمد 26نعمان 27وقار سلامت 28امیر محمد 29حید ر علی اہلکار اس وقت محکمہ کھیل کے ضلعی دفتر میں اپنے فرائض سر انجام دے رہیں ہیں۔ جبکہ چند ایسے افراد بھی نظر آئے جو اپنے آپ کو ضلعی سپورٹس دفتر کے اہلکارکی حیثیت سے فرائض سر انجام دے رہیں تھے جن کے نام ان حاضری رجسٹرڈ میں درج نہیں ہیں جس سے ضلعی سپورٹس آفس میں ڈیلی ویجز، کنٹریکٹ اور مستقل ملازمین کی تفصیلات اور پہچان میں مشکلات آرہی تھی۔
اسی طرح چوکیدار وں کی بھرمار سے بھی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا تھا کہ اس ضلعی آفس میں کون کیا ہے اور کیا کر رہا ہے۔
دفتر میں موجود چوکیدار دفتری اوقات کار فہرست کے مطابق ا برار، فیصل اور احتشام کی ڈیوٹی ٹائمنگ صبح 8:00بجے سے لیکر دوپہر2:00بجے تک۔شہزاد گل
،عرفان اور احمد کی ڈیوٹی ٹائمنگ دوپہر2:00بجے سے لیکر رات 8:00بجے تک جبکہ سبحان اور عادل کی ڈیوٹی ٹائمنگ رات 8:00بجے سے لیکر صبح 8:00
بجے تک مقرر کی گئی ہیں۔
یہاں ایک امر حیران کُن ہے کہ حاضری رجسٹرر میں درج اہلکاروں میں تین نام ابرار، عادل اور شہزاد گل موجود ہی نہیں جس کی وضاحت محکمہ کھیل زیر دستخطی کو تحریری طور پر جواب ضرور دے گی۔ اور اس رپورٹ کی بنیاد پر محکمہ کھیل کے ذمہ داران اپنے موقف سے رپورٹر کو ضرور آگاہ کرے گی۔ تاکہ ضلعی کھیل آفس کی جانب سے حقائق عوام کو بھی مل سکے۔