عید قربان کے موقعے پر سامنے آنے والی ایک افسوسناک خبر نے پورے پاکستان میں سپورٹس سے محبت کرنے والوں کو ہلا کر رکھ دیا ۔
پاکستان بھر میں کھیلوں سے پیار کرنے والے اس خبر سے رنجیدہ ہو گئے ۔
یہ خبر تھی پاکستان کے سنوکر سٹار ماجد علی کی خودکشی کی ۔ ماجد علی 2013ء میں ایشین انڈر 21 چیمپئن شپ میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم بلند کرتے ہوئے سلور میڈل جیتنے میں کامیاب رہے تھے
۔
سپورٹس جرنلسٹ گوہر نواز نے اس الم ناک واقعے کی تفصیلات جاننے کے لئے مرحوم ماجد علی کے بھائی عمر سے رابطہ کیا جنھوں نے بتایا کہ ماجد علی گذشتہ کئی سالوں سے ڈپریشن کا شکار تھے ۔ انھوں نے مزید بتایا کہ فیصل آباد کی تحصیل سمندری کے قریب ان کا خاندان فرنیچر کے کاروبار سے وابستہ ہے ۔
ماجد علی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کے بھائی نے بتایا کہ سنوکر مرحوم کا passion تھا اور وہ دنیا بھر میں سنوکر کے مقابلوں میں شرکت کرتے ہوئے اپنا اور پاکستان کا نام روشن کرنا چاہتے تھے ۔
تاہم اس سلسلے میں پاکستان بلیرڈز اینڈ سنوکر ایسوسی ایشن نے ان کی سرپرستی نہیں کی جس کے باعث وہ ذہنی تناؤ کا شکار ہوگئے ۔ عالمی وبا کے باعث دنیا بھر میں سپورٹس ایونٹس کا سلسلہ رک جانے سے بھی ماجد علی کے ذہنی تناؤ میں مزید اضافہ ہوا ۔
عالمی وبا ختم ہوگئی اور دنیا بھر کے کھیلوں کے میدانوں کی کھوئی ہوئی رونقیں بحال ہو گئیں مگر ماجد علی کو پاکستان میں سنوکر کے کرتا دھرتا لوگوں نے فراموش کردیا ۔ انھیں انٹرنیشنل ایونٹس کے لئے مسلسل نظر انداز کیا گیا جس کے ان کے ذہنی تناؤ میں مسلسل اضافہ ہوتا گیا ۔ آخر کار ان کا ڈپریشن اس قدر بڑھ گیا کہ انھوں نے اپنی جان لینے کا خوفناک فیصلہ کر لیا ۔
ماجد علی کے بھائی نے انتہائی دکھ بھرے انداز میں بتایا کہ مرحوم کے جنازے میں پاکستان بلیرڈز اینڈ سنوکر فیڈریشن کے کسی ایک عہدے دار نے بھی شرکت نہیں کی ۔
کیا کسی اور ملک میں بھی سپورٹس ہیروز کے آخری سفر کے موقعے پر اس طرح کا بے حسی والا رویہ اختیار کیا جاتا ہے ۔ صرف سنوکر کے سابق ورلڈ چیمپئن محمد آصف نے ماجد علی کے جنازے میں شرکت کی ۔
ماجد علی کا یہ انتہائی اقدام پاکستان میں سپورٹس کے حوالے سے خوفناک صورتحال کی عکاسی کرتا ہے ۔ اب پاکستان کے ایک اور باصلاحیت کھلاڑی احسن رمضان ایران سے ایشین انڈر 21 سنوکر چیمپئن شپ جیت کر وطن واپس پپہنچے ہیں ۔
مگر افسوس کا مقام یہ ہے کہ کراچی کے قائد اعظم انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر قوم کے اس ہیرو کا استقبال کرنے کے لئے پاکستان بلیرڈز اینڈ سنوکر ایسوسی ایشن کا کوئی ایک بھی عہدے دار موجود نہیں تھا ۔
یہ سب باتیں نوجوان کھلاڑیوں کے لئے شدید ذہنی اذیت کا باعث ہیں ۔ سپورٹس کے عہدے داران اگر کھلاڑیوں کے غم میں شریک نہیں ہوتے تو کم از کم ان کی جیت کو تو own کریں اور آگے برھکر انھیں گلے لگائیں۔