تشدد کے تین بڑے واقعات، تاحال پشاورسپورٹس کمپلیکس کی انتظامیہ کو جگا نہیں سکی، کوئی انکوائری کمیٹی نہیں بنائی گئی
پشاور…ایک ماہ کے اندر پشاور سپورٹس کمپلیکس میں تین بڑے واقعات جس میں دو واقعات میں کھلاڑیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ تیسرے واقعے میں کھیلوں کی کوریج کرنے والے صحافی کو چوکیداروں کے سامنے تشدد کا نشانہ بنایا گیا
اورتینوں واقعات پشاور سپورٹس کمپلیکس کی اندر ہوئے ہیں ابھی تک پشاور سپورٹس کمپلیکس کی انتظامیہ کو خواب غفلت سے جگا نہیں سکی اور تاحال اس حوالے سے نہ تو صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے کوئی کمیٹی بنائی ہے اور نہ ہی اس حوالے سے پولیس کو کوئی رپورٹ دی ہیں
ان تینوں واقعات میں کھیلوں سے وابستہ افراد متاثر ہوئے اور سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں تعینات افراد کی موجودگی میں ملزمان آسانی سے فرار ہونے میں کامیاب ہوئے، بیس جون کو سپورٹس رپورٹر کیساتھ پیش آنیوالے واقعے کے بعد بھی صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی انتظامیہ نے نہ گیٹ پر تعینات چوکیداروں کو اسلحہ فراہم کیا
اور نہ ہی ان سے یہ پوچھنے کی جرات کی کہ گیٹ کے اندر آنیوالے افراد کس طرح فرار ہوئے ہیں اسی طرح کس طرح گیٹ کے سامنے تینوں افراد ہاتھوں میں ڈنڈے لیکر کھڑے تھے اور چوکیدار گیٹ پر موجود تھے تاہم انہوں نے اس حوالے سے یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ چہروں پر ڈھاٹا باندھے افراد کس طرح ایک سرکاری دفتر کے سامنے کھڑے ہیں.