ایشین گیمز میں پاکستان بیس بال ٹیم کی عدم شرکت کی صورت میں پاکستان کی رینکنگ و ساکھ متاثر ہوگی
پاکستان اسپورٹس بورڈ کا ایشین گیمز کے لیئے فنڈنگ کی فراہمی سے انکار پر کھلاڑیوں میں مایوسی پھیل گئی۔سید فخر علی شاہ
اعلی کارکردگی کی بدوکت پاکستان ایشیائی رینکگ میں 5 اور ورلڈ میں 38 ویں نمبر پر ہے.صدر پاکستان فیڈریشن بیس بال سے گفتگو
کوٹری(تحریر:پرویز شیخ)پاکستان اسپورٹس بورڈ کا ایشین گیمز کے لیئے فنڈنگ کی فراہمی سے انکار اور بیس بال ٹیم کی عدم شرکت کی صورت میں پاکستان بیس بال ٹیم کی رینکنگ اور ساکھ کو دھچکا لگے گا۔ہانگ کانگ میں منعقدہ حالیہ تیسرے ایشین وومین بیس بال کپ میں بھی صدر پاکستان فیڈریشن بیس بال سید فخر علی شاہ نے اپنے ذاتی خرچ پر ٹیم بھیج دی تھی تاکہ پاکستان کی رینکنگ بہتر ہو تاہم ایشین گیمز میں حکومتی سرہرستی کے سوا ایسا کرنا ناممکن ہوگا
کیونکہ یہ تقریبا ڈیڑھ کروڑ روپے کی رقم ہے جو کہ خرچ ہونا ہے۔ اس ضمن میں پاکستان فیڈریشن بیس بال کے میڈیا مینیجر پرویز احمد شیخ سے گفتگو میں سید فخرعلی شاہ نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔حکومتی عدم تعاون اور پڑوسی ملک انڈیا کی مسلسل شرکتوں کے باعث بڑھتی ہوئی رینکگ کی وجوہات جاننے کے لیئے انہوں نے انڈین بیس بال فیڈریشن کے سیکریٹری سے بات چیت کی روشنی میں بتایا کہ حکومت پر سے مالی دبائو کم کرنے کے لیئے انڈیا میں ڈپارٹمینٹ، تعلیمی ادارے اور اسٹیٹس کے متعلقہ اسپورٹس بورڈز ٹیم میں منتخب کھلاڑیوں کے نہ صرف اخراجات برداشت کرتے ہیں
بلکہ انکو چھٹیاں، ترقیاں، اسکالرشپ و مراعات بھی میسر آتی ہیں اسکے برعکس ہمارے ہاں مراعات تو دور کی بات بلکہ انہیں یا تو چھٹیاں ہی نہیں دیتے یا پھر تنخواہ میں کٹوتی کرتے ہیں اور ناگزیر صورتحال میں نوکری سے ہی برخاست کردیتے ہیں جسکا سارا دبائو اور بوجھ فیڈریشن پر پڑجاتا ہے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ میڈلز کے حصول کے لیئے سرجوڑ کر بیھٹنے اور سوچ بچار کرنے والے مخصوص گیمز پر توجہ دیتے ہیں اور تمام تر مراعات، پلاٹ اور دیگر انعامات، میڈیا کوریج بھی انہی گیمز اور کھلاڑیوں کو ملتی ہے تو دیگر کھیلوں کی ترقی کی راہ میں مشکلات حائل ہونا فطری عمل ہے۔
پاکستان فیڈریشن بیس بال نے جس طرح 20 سال قبل گراس روٹ لیول پر انڈر 12 کیمپس اور نیشنل اسکولز انڈر 12 چیمپیئن شپ کی شروعات کی اور آج ان سے حاصل کھلاڑیوں کی ایک کھیپ پاکستان بیس بال ٹیم میں بیک بون کی حیثیت رکھتے ہیں۔گراس روٹ سے اس مقام تک پہنچنے والے کھلاڑیوں کے کھیل اور فیڈریشن کی محنت سے بیس بال کھیل اب جبکہ ملک کے کونے کونے میں معروف کھیل کی حیثیت اختیار کرچکا ہے
اور پاکستان ایشیائی رینکگ میں پانچویں اور ورلڈ رینکگ میں 38 ویں نمبر پر ہے اور بیشتر ٹاپ رینکنگ کھلاڑی آرمی، واپڈا، پولیس اور ہائیرایجوکیشن کمیشن کی نمائندگی کررہے ہیں ایسے بام عروج کے وقت میں پاکستان اسپورٹس بورڈ کا فنڈنگ فراہم نہ کرنے کا فیصلہ پاکستان بیس بال کو بہت پیچھے لے جائے گا۔ پاکستان میں بیس بال میں جب بھی ڈپارٹمینٹ، اسکولز و کالجز،یونیورسٹی، بورڈز، ہائیرایجوکیشن کمیشن، صوبائی اور پاکستان اسپورٹس بورڈ نے سہولیات فراہم کی ہیں وہاں بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔
اس لیئے حکومت پر سے مالی بوجھ کم کرنے کے لئے ان اداروں کو اپنے اپنے منتخب کھلاڑیوں کے بین الاقوامی دوروں کے لیئے انہیں ایئر ٹکٹس فراہم کرنا چاہیئیں تاکہ فیڈریشنز پر مالی بوجھ کم ہوسکے اور وہ ذہنی تنائو سے بچ سکیں اور اپنے ملک و کھلاڑیوں کے لیئے اعزازات حاصل کرنے کی منصوبہ بندی مربوط انداز سے کرسکیں۔
پاکستان اکانومی نیچے آنے سے جہاز کے ٹکٹ مہنگے ترین اور پاکستان میں بیس بال اسٹیڈیم نہ ہونے کے باعث کارکردگی میں تیز ترین بہتری نہیں آرہی جسکے لیئے مسلسل بین الاقوامی دوروں کی اشد ضرورت ہے تاکہ کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ پراپر اسٹیڈیم میں کھیلنے کے مواقع ملیں اور انکے کھیل میں بہتری اور اعتماد میں اضافہ ہو۔ان تمام مسائل سے نبردآزما ہونے کے لیئے سید فخر علی شاہ ایک طویل دورے پر امریکہ گئے ہوئے ہیں
اور وہاں مقیم وہ پاکستانی کھلاڑی جو بیس بال کھیل رہے ہیں اور اعلی سطح کی ٹرینگ حاصل کررہے ہیں انکو پاکستان کی طرف سے 5 اگست کو فلسطین کے خلاف امریکہ میں میچ کھلایا جائے گا جسے وہاں کے مقامی میڈیا اور اسپانسرز کے نمائندے دیکھیں گے کہ پاکستان میں نہ صرف بیس بال ٹیم موجود ہے بلکہ انکی کارکردگی بھی متاثرکن ہے۔