پشاور و حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں سیکورٹی کیلئے کوئی انتظام نہیں
تھانہ گلبرگ کی پولیس قبل ازیں سیکورٹی کے حوالے سے اپنی رپورٹ انتظامیہ کو دو و ماہ قبل جمع کرواچکی ہیں
پشاور…صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے زیر انتظام چلنے والے پشاور میں دوبڑے سپورٹس کمپلیکسز میں سیکورٹی کیلئے کوئی انتظام نہیں.حالانکہ ان دونوں سپورٹس کمپلیکسز میں روزانہ سینکڑوں کے حساب سے عام شہری اور نئے کھلاڑیوں سمیت بین الاقوامی کھلاڑی بھی آتے ہیں تاہم ان کی سیکورٹی کا کوئی انتظام نہیں.
صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے زیر انتظام چلنے والے پشاور سپورٹس کمپلیکس اور حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں ڈیلی ویجز ملازمین کے ذریعے سیکورٹی کو کنٹرول کیا جارہا ہے پشاور صدر میں واقع سپورٹس کمپلیکس پر کچھ عرصہ قبل نیشنل گیمز کے دوران خودکش حملہ بھی ہوا تھا جبکہ یہاں پر تعینات ڈیلی ویجز ملازمین کو نہ تو سیکورٹی کے حوالے سے کوئی تربیت دی گئی ہیں
اور نہ ہی انہیں کوئی اسلحہ دیا گیا ہے جبکہ دو اسلحہ انہیں تھمایا گیا ہے وہ بھی اس قابل نہیں کہ اسے ایمرجنسی میں استعمال کیا جاسکے. پشاور صدر میں سیکورٹی پر تعینات اہلکاروں اور ان کی سیکورٹی اقدامات سے متعلق تھانہ گلبرگ کی پولیس قبل ازیں بھی رپورٹ جمع کر اچکی ہیں جس میں انتظامیہ کو سیکورٹی کے حوالے سے انتظامات کرنے کی ہدایت کی گئی تھی
لیکن تاحال اس حوالے سے صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی انتظامیہ نے کوئی اقدام نہیں اٹھایا. اسی طرح حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کے مین گیٹ پر بھی ڈیلی ویجز ملازمین سیکورٹی کی ڈیوٹی انجام دے رہے ہیں حالانکہ ان میں بیشتر مالی، کلاس فور، چپڑاسی، ٹیوب ویل آپریٹر کے عہدوں پر لئے گئے ہیں اور ان سے روزانہ آٹھ گھنٹے تک ڈیوٹی لی جاتی ہیں.
صرف عبدالولی خان سپورٹس کمپلیکس میں پرائیویٹ سیکورٹی اہلکاروں تعینات ہیں
پشاور، حیات آباد، بنوں، کوہاٹ سمیت کسی بھی سپورٹس کمپلیکس میں کوئی باقاعدہ سیکورٹی انتظام نہیں، رپورٹ
چارسدہ… صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے زیر انتظام عبدالولی خان سپورٹس کمپلیکس واحد سپورٹس کمپلیکس ہے جہاں پر تربیت یافتہ پرائیویٹ سیکورٹی اہلکار موجود ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں پشاور میں بھی سیکورٹی کی ڈیوٹی ڈیلی ویج ملازمین سے لی جارہی ہیں جنہیں تنخواہیں بھی دو سے تین ماہ بعد دی جاتی ہیں کوہاٹ، بنوں، ڈیرہ اسماعیل خان، صوابی، پشاور اور چارسدہ میں واقع کمپلیکس میں صرف چارسدہ میں سیکورٹی کیلئے تربیت یافتہ پرائیویٹ سیکورٹی اہلکار تعینات ہیں
جنہیں ان کی متعلقہ کمپنی نے اسلحہ بھی فراہم کیا ہے اور وہ ہر قسم کے حالات سے نمٹ سکتے ہیں جبکہ اس کے مقابلے میں پشاور میں گیٹ پر اہلکاروں کو دا جانیوالا اسلحہ صرف ” شوشا”کیلئے ہے کیونکہ اس اسلحے سے متعلق تھانہ گلبرگ کی پولیس رپورٹ بھی دی چکی ہیں جبکہ کسی ناگزیر صورتحال میں اسلحے کے استعمال سے متعلق سیکورٹی پر تعینات اہلکاروں کو بھی کوئی ہدایات نہیں دی گئی یہی وجہ ہے کہ بیس جون کو صحافی پر ہونیوالے حملے میں حملہ اور کی جانب سے اسلحہ لانے کی اعلان پر سیکورٹی اہلکار تتر بتر ہوگئے تھے