ایڈیٹر ٹاک
محمد اقبال ہارپر
"جس کی لاٹھی اس کی بھینس” حکومت نے نوازنے کی پالیسی برقرار رکھی۔
*۔ حکومت نے آخر کار ذکا اشرف کو تمام تر رکاوٹوں کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ پر "براجمان ” کروا ہی دیا۔
*۔ چئیرمین کے الیکشن کے انعقاد میں ناکامی کے بعد انا کی تسکین کیلیۓآخر کار ” چور دروازہ” ہی استعمال کیا گیا۔
*۔ حکومت نے پچھلی مینجمنٹٹ کمیٹی کی مبینہ بے ضابطگیوں کی بھی رپورٹ مانگ رکھی ہے اس کا اب کیا بنے گا؟ کیا اب چار ماہ بعد دونوں رپورٹیں اکھٹی مانگی جائیں گی؟
*۔ چئیرمین کی پرکشش سیٹ کا ہر کوئی خواہشمند، چاہے ” مدت ملازمت” چار ماہ ہی کیوں نا ہو۔
* ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین کے انتخاب کا عمل شرمندۂ تعبیر تو نا ہو سکا لیکن حکومت نے اپنی انا کی تسکین کیلیۓ تمام تر عدالتی رکاوٹوں اور مافیا کی من مانیوں کو شکست دیتے ہوۓ آخر کار ذکا اشرف کو پاکستان کرکٹ بورڈ پر "براجمان ” کر ہی دیا۔ موجودہ حالات میں قانونی طور پر چئیرمین پی سی بی کا الیکشن تقریبا ناممکن ہی نظر آ رہا تھا اس لیۓ حکومت نے ” چور دروازہ” استعمال کرتے ہوۓ ذکا اشرف کو مینجمنٹ کمیٹی کے چئیرمین کے لیبل سے پی سی بی کی بھاگ ڈور تھما دی۔اس چار ماہ کی ” مدت ملازمت” میں وہ کیا تیر مار سکتے ہیں یہ مینجمنٹ کمیٹی کی عمر سے ہی بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ پی سی بی کے معاملات کیسے چلیں گے
نیشنل انٹرنیشنل چیلنجز کا کیسے مقابلہ ہو گا۔ان سب چیلنجز سے نمٹنے کیلۓ کل وقتی چئیرمین کی اشد ضرورت ہے ” پارٹ ٹائم چئیرمیں” کی تقرری ایک ” انجواۓ ٹرپ” کے سوا کچھ بھی نہی۔ اس بات کو اس لیۓ بھی تقویت ملتی ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کی مدت اگلے ماہ پوری ہو رہی ہے پھر الیکشن ہیں جو بھی نئی حکومت آۓ گی وہ پھر اپنا چئیرمین پی سی بی لگاۓ گی۔ یہاں یہ بات بڑی حیران کن ہےکہ اسکے باوجود ذکا اشرف اور پیپلز پارٹی بضد رہے کہ ہر صورت کرکٹ بورڈ میں انٹری چاہۓ۔قصہ مختصر نئی حکومت کے قیام تک تو یہ کمیٹی رہے گی اگر اگلی حکومت بھی پیپلز پارٹی ،ن لیگ کی بن گئی تو شائد ذکا اشرف فل چئیرمین کی سیٹ حاصل کر سکیں گے نہیں تو پھر اسی مدت سے ہی گزارہ کرنا پڑے گا۔
قارئین محترم اس کالم کو لکھتے وقت پاکستان کرکٹ بورڈ کی پریس ریلیز بھی مجھے موصول ہو گئ اس کے مطابق ذکا اشرف نے علی الصبح چئیرمین مینجمنٹ کمیٹی کا باقاعدہ چارج سنبھال لیا ہے پی سی بی کے چاک و چوبند ” دستے” نے سلامی دی ان کا بھرپور استقبال کیا اور ذکا اشرف کو چارج سنبھالنے کیلۓ دستاویزات کی فراہمی میں بھرپور معاونت کی۔ بہر حال اب ذکا اشرف نے چئیرمین پی سی بی مینجمنٹ کمیٹی کا چارج سنبھال لیا ہے ہماری تمام تر ہمدردیاں اور دعائیں ان کےساتھ ہیں اور امید کرتے ہیں
کہ وہ چار ماہ کی قلیل مدت میں پاکستان کرکٹ کیلیۓ نیشنل اور انٹرنیشنل سطح پر کوئی قابل زکر کارنامے انجام دے سکیں۔اگر وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے تو پھر بھی ان کو گبھرانے کی ضرورت نہیں کیونکہ حکومت ان کی ” کارکردگی” کی رپورٹ صرف خانہ پوری کیلیۓ مانگےگی پھر معاملہ "ٹائیں ٹائیں فش”
کیونکہ اگر حکومت میں اتنی اخلاقی جرآت ہوتی تو وہ دو بار مانگنے پر بھی رپورٹ نا دینےکی گستاخی کرنے پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے ذمہ داروں کو اب تک الٹا لٹکا چکی ہوتی۔ اس لیۓ اب یہ قطعی طور پر واضح ہو چکا ہے کہ کرکٹ بورڈ پر اپنی مرضی کے بندے لاؤ کمیٹی میں یار دوستوں کو شامل کریں اور انجواۓ کر کے چلیں جائیں یہاں پوچھنا کس نے ہے۔ویسے بھی پی سی بی چئیرمین کی پرکشش سیٹ پر ہر کوئی آنے کا خواہشمند ہے چاہۓ مدت ملازمت چار ماہ ہی کیوں نہ ہو۔