پاکستانی ٹیم میں سلیکشن ، محمد حریرہ کے لیے ابھی یہ ابتدا ہے
ان متاثرکن اعداد وشمار پر ایک نظر ڈالیے ۔68 کی اوسط سے بنائے گئے 2252رنز جن میں 8سنچریاں شامل ہیں اور ان 8 سنچریوں میں بھی سب سے بڑا اسکور 311 رنز اور وہ بھی اپنے پہلے ہی فرسٹ کلاس سیزن میں۔ اس کے علاوہ 38 اننگز میں مزید8 نصف سنچریاں اور 70کا اسٹرائیک ریٹ ۔
یہ اعداد وشمار ایک ایسے کرکٹر کے ہیں جس نےابھی تک صرف دو فرسٹ کلاس سیزن کھیل رکھے ہیں اور وہ ہیں 21سالہ محمد حریرہ جنہیں اس متاثرکن پرفارمنس کی وجہ سے پہلی مرتبہ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں شامل ہونے کا موقع ملا ہے جو اسی ماہ دو ٹیسٹ میچز کھیلنے سری لنکا جارہی ہے۔
محمد حریرہ کا فرسٹ کلاس کرکٹ میں آغاز بہت زبردست تھا جس کا خواب ہر کرکٹر دیکھتا ہے۔ انہوں نے 22-2021 میں اپنی پہلی ہی قائداعظم ٹرافی میں ٹرپل سنچری بناکر پاکستان کی سرزمین پر جاوید میانداد کے بعد ٹرپل سنچری بنانے والے دوسرے کم عمر ترین بیٹر ہونے کا اعزاز حاصل کرلیا۔
محمد حریرہ نے ناردن کی طرف سے بلوچستان کے خلاف اسٹیٹ بینک گراؤنڈ کراچی میں 311رنز اسکور کیے جس میں چالیس چوکے اور چار چھکے شامل تھے۔ان کی اس شاندار کارکردگی کی وجہ سے ناردن نے بلوچستان کو اننگز اور 170 رنز سے شکست دی۔
محمد حریرہ اس سال سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹر تھے۔ اگلے سیزن میں وہ ایک ہزار رنز کا سنگ میل عبور کرنے والے واحد بیٹر تھے۔حریرہ نے قائداعظم ٹرافی کے بائیس میچوں میں 65کی اوسط سے 2010رنز بنائے ہیں۔
ان کی اس شاندار کارکردگی کی وجہ سے جس میں ان کی پختہ تیکنک ، ٹمپرامنٹ اور اسٹروکس کی رینج کا عمل دخل نمایاں ہے وہ پاکستان شاہینز کے دورۂ زمبابوے میں بھی کامیاب رہے اس دورے کے دو فرسٹ کلاس میچوں میں ایک سنچری اور ایک نصف سنچری اسکور کی۔
محمد حریرہ نے سلمان علی آغا کے ساتھ پی سی بی ڈیجیٹل کے خصوصی انٹرویو میں بتایا کہ وہ کبھی نتیجے کے بارے میں نہیں سوچتے بلکہ آن اور آف دی فیلڈ کے لیے جو ضروری تقاضے ہیں انہیں پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ قائداعظم ٹرافی میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹرزمیں ٹاپ پر رہنا میرے ذہن میں کبھی بھی نہیں تھا۔وہ اس عمل کو اہمیت دیتے رہے ہیں کہ کس طرح اپنی فٹنس کو ٹریننگ اور ڈائٹ کے ذریعے اچھا رکھنا ہے اور وہ کوشش کرتے ہیں کہ میدان میں سو فیصد کردکھائیں۔یہی سوچ انہیں سب سے زیادہ رنز بنانے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔
محمد حریرہ کا کہنا ہے کہ ریڈ بال کرکٹ میں صبر بہت ضروری ہے مشکل کنڈیشنز میں آپ خود کو تبدیل نہیں کرسکتے اور آپ کو اسکور کرنے کے لیے بہت زیادہ حاضر دماغ رہنا پڑتا ہے۔آپ کو اپنی خامیوں اور طاقت کا پتہ ہونا چاہیے جو میچ کی مختلف سچوئشینوں میں آپ کے کام آتی ہے۔
محمد حریرہ نے کم عمری سے ہی اپنی صلاحیتوں کا پتہ دے دیا تھا ۔ وہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایج گروپ پروگرام کی پراڈکٹ ہیں۔ 2019میں وہ انڈر19 ون ڈے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 342 رنز رنز بنانے والے بیٹر تھے جبکہ سہ روزہ ٹورنامنٹ میں وہ سب سےزیادہ رنز بنانے والوں میں تیسرے نمبر پر رہے تھے انہیں اس عمدہ کارکردگی کا صلہ 2020 میں جنوبی افریقہ میں منعقدہ انڈر19 ورلڈ کپ کے لیے پاکستانی ٹیم میں شمولیت کی صورت میں ملا۔
حریرہ نے افغانستان کے خلاف اپنے پہلے ہی میچ میں نصف سنچری اسکور کی اور دو کیچز بھی لیے جس پر وہ پلیئر آف دی میچ قرار پائے۔
محمد حریرہ کا تعلق سیالکوٹ سے ہے جو ہمیشہ سے اعلی پائے کے بیٹسمینوں کی شاندار روایت رکھتا ہے۔ حریرہ کے رول ماڈل ان کے چچا شعیب ملک ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اپنے چچا کو کھیل کے اعلی درجے پر کھیلتا دیکھ کر مجھے بہت حوصلہ ملا ہے میں ان سےسیکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔ ان سے میں کرکٹ پر بہت بات کرتا ہوں اور انہوں نے میرے کریئرمیں بہت مدد اور حوصلہ افزائی کی ہے۔
محمد حریرہ کرکٹ کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم کو بھی بڑی اہمیت دے رکھی ہے اس وقت وہ سیالکوٹ یونیورسٹی کے فنانس اینڈ اکاؤنٹنگ سے متعلق ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام سے وابستہ ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ کرکٹ کی مصروفیات دیکھتے ہوئے یونیورسٹی ان سے بہت تعاون کررہی ہے۔
محمد حریرہ کا کہنا ہے کہ ہر کرکٹر کا خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنے ملک کی نمائندگی کرے اور وہ بہت زیادہ پرجوش ہیں۔ میری فیملی بھی بہت خوش ہے یہ سب انہی کی دعاؤں کا نتیجہ ہے۔ یہ دراصل ابتدا ہے میں طویل عرصے تک پاکستان کے لیے کھیلنا چاہتا ہوں۔