اسپیشل اولمپکس برلن میں پاکستانی کرکٹ کوچ غائب کھیلوں میں انسانی اسمگلنگ
مسرت اللہ جان
پاکستان کے اسپیشل اولمپکس ٹیم کیساتھ جانیوالے خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے کرکٹ کے کوچ جرمنی کے شہر برلن میں غائب ہوگئے یہ اہم خبر کھیلوں کی دنیا میں انسانی اسمگلنگ پر بڑھتی ہوئی تشویش کے درمیان سامنے آئی ہے۔خیبرپختونخوا کے مختلف سپیشل کھلاڑی بھی اسپیشل اولمپکس میں حصہ لینے گذشتہ ماہ برلن گئے ہوئے تھے۔ لاپتہ کوچ کا تعلق کرکٹ کے کھیل سے تھا اور وہ خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھتے تھے اور سپیشل کھلاڑیوں کیلئے کام کرنے والی تنظیم سے تعلق تھا.
کھیلوں سے وابستہ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کرکٹ کوچ کو 14 دن کا ویزہ سپیشل اولمپک میں شرکت کیلئے دیا گیا تھا اور ان کا پاسپورٹ کھلاڑیوں کو اسپیشل اولمپکس میں لے جانے کی ذمہ دار تنظیم کے تحویل میں تھا۔لیکن مقابلے کے دوران کوچ اپنا پاسپورٹ پیچھے چھوڑ کر برلن میں غائب ہو گیا، جس سے حکام اور تنظیم پریشان ہو گئے تاہم اس معاملے پر خاموشی اختیار کرلی گئی
کراچی میں مقیم اور اسپیشل اولمپکس کی ذمہ دار تنظیم نے اس معاملے پر بات چیت اور معلومات کیلئے 2 جولائی 2023 کو رابطہ کیا گیا جس کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا جس کے بعد دوسرا ای میلک رابطہ چار جولائی کو کیا گیا تاہم ای میل کے ذریعے ان سے رابطہ کرنے کی متعدد کوششوں کے باوجود کوئی جواب یا وضاحت فراہم نہیں کی گئی۔ کہ برلن میں غائب ہونے والے کرکٹ کوچ کا ذمہ دار کون ہے اور اس بارے میں تنظیم کیا اقدامات اٹھا رہی ہیں نہ ہی انہوں نے کوئی فہرست فراہم کی ہے کہ کتنے کھلاڑی ان کے ساتھ گئے تھے اور کتنے واپس آئے ہیں.
اس حوالے سے اسی تنظیمسے وابستہ خیبرپختونخواکے ایک سابق ہاکی کھلاڑی سے معلوماتلینے کیلئے رابطہ کیا گیا ابتداء میں انہوں نے لاپتہ کوچ سمیت سپیشل اولمپک گیمز میں حصہ لینے والے کھلاڑیوں کی فہرست دینے کی یقین دہانی کرائی لیکن شام ہوتے ہی وہ بھی اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئے اور انہوں نے کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی کا نمبر دیتے ہوئے کہا کہ یہ فہرست ان کے پاس ہے اور اس بارے میں معلومات اسی صحافی سے لی جائے 11 جولائی کو صحافی سے رابطہ کرنے کے باوجود کوئی معلومات سا منے نہیں آئیں جس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ غائب ہونیوالے کوچ کے بارے میں متعلقہ تنظیم اور ان کے نمائندے اور صحافی بات کرنے سے گریزاں ہیں.یہ تشویشناک صورتحال مختلف کھیلوں کے مقابلوں کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کی بڑھتی ہوئی رفتار کو اجاگر کرتی ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ کھلاڑیوں سے وابستہ بیشتر افراد اب پاکستان سے بھاگنے کے چکر وں میں ہے اور وہ اسی آسان رابطے اور راستے کے ذریعے نکلنا چاہتے ہیں.
حال ہی میں ہونیوالا یہ واقعہ کچھ عرصہ قبل خیبر پختونخوا سے مارشل آرٹس کے کھلاڑیوں کے یورپی ملک کا ویزہ حاصل کرنے کے بعد غائب ہونے کا حالیہ واقعہ بھی ذہن میں لاتا ہے جس کے نتیجے میں متعدد کھلاڑی مقابلوں کے بعد یورپی ممالک میں غائب ہوگئے اسی طرح انسانی اسمگلنگ اسکواش کے کھیل کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے اور اب لگتا ہے کہ اس نے اسپیشل گیمز میں بھی اپنا راستہ تلاش کر لیا ہے۔ کھیلوں کی کمیونٹی میں کھلاڑیوں اور کوچز کی حفاظت اور حفاظت کو ترجیح دی جانی چاہیے، اور ان خطرناک مسائل کو حل کرنے کے لیے فوری کارروائی کی جانی چاہیے۔