صوبائی سپورٹس ڈائریکٹوریٹ ڈیپوٹیشن میں دہری پالیسی کا شکار
مسرت اللہ جان
خیبر پختونخواہ اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے اندر ڈیپوٹیشن پر آنیوالے مختلف امیدواروں کو ہینڈل کرنے میں دہری پالیسی سامنے آئی ہے جس کے باعث تنازعات پیداہونے لگے ہیں ا 15 اگست کی رات کو خیبرپختونخوا سپورٹس ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے تبادلوں کا ایک سلسلہ شروع ہوا جس میں صوبائی سپورٹس ہیڈ کوارٹرز میں تعینات کئی عہدیداروں کو صوبے بھر کے مختلف اضلاع میں مختلف عہدوں پر تعینات کیا گیا ہے
تبادلوں کے اس فہرست میں ایسے اہلکار جو مختلف ڈیپارٹمنٹ سے کھیلوں کے فروغ کیلئے ڈیپوٹیشن پر محکمہ کھیل میں آئے تھے انہیں بھی ان کے متعلقہ محکموں میں ان کے متعلقہ عہدوں پر واپس لوٹ جانے کی ہدایت جاری کی گئی جس سے ڈیپوٹیشن کی ضرورت سے ہٹ جانے کا اشارہ ملتا ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ الیکشن کمیشن نے ٹرانسفر پوسٹ کرنے پر سخت پابندی عائد کی ہے، اس طرح کی کارروائیوں کے لیے کمیشن کی واضح اجازت درکار ہے۔
تاہم دوسری طرف اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کے اندر ایک پریشان کن صورتحال ا س تبادلوں کی فہرست کے بعد پیدا ہوگئی ہے۔کیونکہ 1122 میں کمپیوٹر آپریٹر کے طور پر کام کرنے والے اہلکار کو جو کہ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ایک سینئر افسر کے بھائی ہے کیلئے کو کمپیوٹر آپریٹر کے عہدے سے صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ڈی ایس او یعنی ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر کے عہدے پر لایاگیا ہے نتیجتاً، دو اضلاع پر محیط قانونی مقدمات سامنے آئے ہیں اور اس کے نتیجے میں موجودہ عدالتی حکم امتناعی سامنے آیا ہے۔
یہ سامنے آنے والے واقعات اسپورٹس ڈائریکٹوریٹ کی ڈیپوٹیشن پالیسی کی متضاد اور دوہری نوعیت سے پردہ اٹھاتے ہیں۔ اس نقطہ نظر کی سالمیت اور ان فیصلوں کے پیچھے بنیادی محرکات کے بارے میں سوالات اٹھتے ہیں۔ صورتحال تمام اہلکاروں کے ساتھ منصفانہ اور مساوی سلوک کے بارے میں تشویش پیدا کرتی ہے، خاص طور پر مذکورہ کمپیوٹر آپریٹر کے متنازعہ معاملے کے برعکس معاملے نے صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں ایک نیاتنازعہ پیدا کردیا ہے