کرکٹ صحافت میں ساجد علی ساجد کی خدما ت قابل قدر ہیں تارٰیخی اہمیت کے حامل اسپنر اقبال قاسم اوردیگر کا خراج تحسین
کرکٹ کے فروغ میں صحافیوں اور رائٹرز نے اہم کردار ہے اقبال قاسم
کراچی ( سپورٹس لنک رپورٹ )
پاکستان کرکٹ سوسائٹی کے زیر اہتمام سینئر صحافی اور ففٹی ففٹی پروگرام کے حوالہ سے مشہور پلے رائٹ اور مزاح نگار ساجد علی ساجد کے اعزازمیں کراچی پریس کلب میں استقابلیہ دیا گیا
استقابلیہ میں سابق ٹیسٹ کرکٹر اورکرکٹ ایڈمنسٹریٹر اقبال قاسم نے بھی شرکت کی۔ اقبال قاسم نے کہا کہ ملک اور کرکٹ کے فروغ میں اسپورٹس صحافیوں کا اہم کردار ہے کرکٹ کو موجودہ ترقی اور اسے چکا چوند مقا م تک پچہچانے میں صحافیوں اور اسپورٹس رائٹرز کی کاوشیں شامل ہیں انھوں نے امید ظاہر کی کہ وہ ملک میں کرکٹ کی ترقی اور فروغ کے لئے اپنے کردار کو مزید موثر بنائیں گے
.کراچی پریس کلب کے سیکریٹری شعیب احمد خان سابق سیکریٹری مقصو د یوسفی اور کرکٹ کی دنیا سے وابستہ مقررین نے ساجد علی ساجد کی صحافت میں خدمات پر خراج تحسین پیش کیا شعیب خان نے کہا کہ
اخبار نویسوں کی کارکردگی کو نمایاں کرنے اور ان کی خدمات کےاعتراف کی روایت کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے کراچی پریس کلب اس سلسلہ میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے صحافت میں خدمات انجام دینے والوں کی حوصلہ افزائی سے متعلق سرگرمیوں اور تقریبات کے انعقاد میں تعاون جاری رکھے گی
اور اس روایت کو آگے بڑھائے گی کراچی پریس کلب کے سابق سیکریٹری مقصود یوسفی نے کہا کہ ساجد علی ساجد ایک تخلیقی ذہن کے مالک ہیں ان کا نام صحافت اور ٹی وی پلے رائٹ کی حیثیت سے شہرت کا حامل ہے۔ ساجد علی ساجد نے اپنے خطاب میں اپنی تعلیمی، صحافتی اور پیشہ وارانہ اور نجی زندگی پر بھی روشنی ڈالی انھوں نے کہا کہ وہ انھوں نے صحافت کی تعلیم کراچی یونیورسٹی میں حاصل کی
ڈاکٹر انعام الرحمان، پروفیسر سعید احمد، پروفیسر حسن ریاض اور پروفیسرز کریا ساجد اور مسٹر متین الرحمان مرتضیٰ ان کے اساتزہ میں شامل تھے تعلیم مکمل کرنے کے بعد وہ روزنامہ حریت سے وابستہ ہوے فرہاد زیدی حریت کے ایڈیٹر تھے۔
حریت میں جن لوگوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا ان میں حسن عابدی، آفتاب سید، افسر آذر، اے آر ممتاز، انور خلیل، جمیل زبیری، عبدالرؤف عروج، رضا علی عابدی، تسکین علیگ، شفیع ادبی، افسر آذر، ثناء اللہ، قمر عباس جعفری، حیدر امام، ظفر قریشی، شہر یار جلیس، منظور حسین، منظور عباس،
حیات عزیز نقوی، اسرار عارفی، نادر شاہ عادل، ظہیر احمد، صفورا خیری، مسرت جبیں، شمع زیدی، زاہد حسین، طاہر احمر، رضی حیدر، خالد علیگ، مولانا صلاح الدین، کشش صدیقی، فیض الرحمان، حسن عسکری فاطمی، ہمایوں عزیز،
افضال محسن، طاہر نصیر، شریف کمال عثمانی، ابو طالب نظامی، حبیب غوری، حشمت حبیب، حسن مثنی ندوی، نصر اللہ خان، عبدالکریم عابد، ایس ایم یعقوب، ستار جاوید، احسان قریشی شامل تھے۔1982 تا 2006کے دوران کے ای ایس میں پی آر او کی حیثیت سے کام کیا 2006 میں دوبارہ صحافت سے وابستہ ہوئے ایکسپریس اور اب تک ٹی وی سے وابستہ رہے۔
کے ای ایس سی سے وابستگی کے دوروان صدر ضیاء الحق کی تقریر لکھنے کا اعزاز حاصل کیا جو بن قاسم پاور اسٹیشن کے پہلے یونٹکے افتتاحی تقریب کے لئے لکھی گئی تھی۔ وہ صحافی کے علاوپ ایک کامیاب ڈرامہ نگار، مزاحیہ کالم نگار، مترجم بھی تھے اسٹیج، پی ٹی وی کے لئے متعدد ڈرامے اور خاکے لکھے وہ پی ٹی وی کے اس مشہور لکھنے والوں کی ٹیم میں شامل تھے
جو مشہور مزاحیہ پروگرام ففٹی ففٹی لئے بنائی گئی تھی ان کے متعدد خاکے بہت مشہور ہوے آصف اقبال کی قیادت میں کلکتہ کے ٹیسٹ میں ناکامی سے دوچار ہوئی تو انھوں نے عمران خان اور جاوید میانداد سمیت کرکٹرز کے کچھ فرضی خطوط لکھے جو بہت مشہور ہوئے ان کے بعض خطوط موضوعات اور انداز تحریری کی وجہ سے مشہور ہوئے
ان کی شہرت کلکتہ کے مشہور اخبارامرت بازار پتریکا تک پہنچی اور انھوں نے وہ خطوط اوریجنل خطوط سمجھ کر شائع کر دئے اور ایک نیوز ایجنسی نے انہیں ریلیز بھی کر دیا
جس پر اتنا ہنگامہ ہوا کہ آصف اقبال کو ایک ہنگامی پریس کانفرنس کرنی پڑی۔ان کے صاحب زادے سید واصف علی کیلی فورنیا میں رہتے ہیں اور ایپل کمپنی میں سرکٹ ڈیزائن انجینئر ہیں
تقریب سے ڈاکٹر توصیف احمد خان قمراللہ چوہدری، سینئر اسپورٹس فوٹوجرنلسٹ ظفر احمد ابرار بختیار، زاہد حسین،نصر اقبال، ماجد بھٹی، احمد بخش، راشد لطیف، ستار جاوید اور احسان قریشی نے بھی خطاب کیا .