عالمی کرکٹ کپ کا آج سے احمد آباد میں گزشتہ ورلڈ کپ کی فائنلسٹ انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ سے ہوگا۔
پاکستان اپنا پہلا میچ کل چھ اکتوبر کو نیدر لینڈ کے خلاف حیدرآبادکے مقام پر کھیلے گا۔
شکیل الرحمان
عالمی کرکٹ کپ کا آغاز آج سے احمد آباد میں گزشتہ عالمی کپ کی فائنلسٹ ٹیموں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے درمیان میچ سے ہوگا۔
آج سے شروع ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے انگلینڈ، آسٹریلیا، بھارت،جنوبی افریقہ اور سری لنکا ورلڈ کپ کے فیورٹس ٹیموں میں شامل ہے ۔پاکستان کی ٹیم کسی بھی وقت کچھ بھی کرسکتی ہے۔
حالانکہ وارم اپ میچ میں نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کے خلاف جو بولنگ رہی ۔اس سے تو پاکستان سے کچھ توقع رکھنا فضول ہے۔ان دونوں میچوں میں پاکستان کو شکست ہوئی لیکن دونوں ٹیموں کے خلاف پاکستانی بیٹنگ شاندار رہی ۔لیکن ٹاپ آرڈر فخر زمان ،امامالحق اور عبداللہ شفیق دونوں میچوں میں بری طرح سے ناکام رہے۔
اور گرین شرٹس صرف بابر اعظم،محمد رضوان ،شاہین شاہ اور حارث رووف پر انحصار کرتی ہے جو غلط ہے اس ٹیم میں پانچ سپیشلسٹ بلے باز ایک وکٹ کیپر بلے باز ،دو آل راونڈرز اور تین بولرز ہونے چاہیے اور بلے باز جو بولنگ بھی کرسکے
جیسے افتخار احمد جنہوں نے آسٹریلیا کے خلاف دھواں دھار بیٹنگ کی اور بابر اعظم کے ساتھ ملکر پانچویں وکٹ کی شراکت میں 172رنز کا اضافہ کیا۔ افتخار احمد نے 85 گیندوں پر 6 چوکوں اور 4 چھکوں کی مدد سے 83 رنز کی اننگز کھیلی۔
بابراعظم نے بھی نصف سنچری مکمل کی اور جارحانہ انداز میں کھیلتے ہوئے 59 گیندوں پر 90 رنز بنائے، جن میں 11 چوکے اور 2 چھکے شامل تھے ۔ہماری ٹیم میں آن پیپر تو بڑے بڑے نام ہیں لیکن پرفارم نہیں کر رہے۔
شاہین آفریدی،حارث رووف ،محمد وسیم اور حسن علی کی بولنگ میں وہ کاٹ نظر نہیں آئی۔اور بھارتی پچوں پر بلکل بے بس نظر آئے۔ان کی بولنگ میں ورائٹی نظر نہیں آئی۔بس یہ کہ 140پلس پر گیندیں پھنکتے ہے۔لائن و لینتھ بگڑی ہوئی ہے۔
اگر اسی طرح پاکستان کی بوڈی لینگویج رہی جس طرح وارم اپ میچوں میں نظر آئی تو مجھے ڈر ہے کہ افغانستان اور سری لنکا بھی ان کے لئے مشکل ٹیمیں ثابت ہونگی۔جسکی سب بڑی وجہ نوجوان ٹیم اور کمزور بولنگ ہے۔
دوسری طرف بھارت اور آسٹریلیا ایک مکمل ٹیم ہے اسی طرح انگلینڈ میں بھی کچھ کمی نظر نہیں آرہی۔سیمی فائنل کے لئے چوتھی ٹیم نیوزی لینڈ اور پانچویں ٹیم جنوبی افریقہ کی نظر آرہی ہے۔ آسٹریلیا پانچ بارعالمی کپ جیت چکی ہے۔بھارت اور ویسٹ انڈیز دو دو بار جبکہ پاکستان، سری لنکا اور انگلینڈ کے حصے میں ایک ایک بار یہ اعزاز آیا ہے۔
پاکستانی ٹیم ورلڈ کپ کا آغاز عالمی درجہ بندی میں نمبر دو ٹیم کی حیثیت سے کرے گی۔پاکستان نے ماضی میں ایک مرتبہ 1992میں ورلڈ کپ جیتا جبکہ 1999 میں اس نے فائنل کھیلا تھا۔
پاکستانی ٹیم چار مرتبہ 1979، 1983، 1987 اور2011 میں اس ٹورنامنٹ کا سیمی فائنل بھی کھیل چکا ہے۔ پاکستانی ٹیم 2019 کے عالمی کپ میں کم رن ریٹ کی وجہ سے سیمی فائنل میں نہیں پہنچ سکی تھی۔
ورلڈ کپ میں پاکستان کا پہلا میچ چھ اکتوبر کو نیدرلینڈز کے خلاف ہو گا۔پاکستانی فاسٹ بولرز شاہین، شاداب خان اور حارث کسی بھی بیٹنگ لائن اپ کو مشکل میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتے ہے۔بابر اعظم کی کپتانی میں پاکستان کی 15 رکنی سکواڈبھارت میں موجود ہے۔
جبکہ تین ریزرو کھلاڑی بھی سکواڈ کے ساتھ ہے۔ عالمی رینکنگ میں پہلے نمبر پر موجود بابر اعظم پاکستانی ٹیم کی کپتان ہیں۔بابر نے اب تک کل 108 ایک روزہ میچ کھیلے ہیں جن میں انھوں نے 58.16 کی بیٹنگ اوسط سے 5409 رنز بنائے ہیں، ان میں 28 نصف جبکہ 19 سینچریاں شامل ہیں۔شاداب نے 64 ایک روزہ میچز کھیلے ہیں
جن میں انھوں نے 26.21 کی بیٹنگ ایوریج سے 734 رنز بنائے ہیں جن میں ان کی 4 نصف سنچریاں شامل ہیں۔ جبکہ انھوں نے دائیں ہاتھ سے سپن بولنگ کرواتے ہوئے ان 64 میچوں میں 2723 رنز دے کر 83 وکٹیں بھی حاصل کر رکھی ہیں۔
فخر زمان اب تک 78 ایک روزہ میچ کھیل چکے ہیں جن میں انھوں نے 45 کی بیٹنگ اوسط سے 3272 رنز بنائے ہیں۔اس میں ان کی 15 نصف سنچریاں اور 10 سنچریاں شامل ہیں۔امام الحق نے اب تک 66 ایک روزہ میچز کھیلے ہیں
جن میں انھوں نے 50.44 کی بیٹنگ ایوریج سے 2976 رنز بنائے ہیں۔اس میں 19 نصف سنچریاں اور نو سنچریاں شامل ہیں۔افتخار نے 19 ایک روزہ میچز کھیلے ہیں جن میں انھوں نے 47 کی بیٹنگ ایوریج سے 472 رنز بنائے ہیں جن میں ان کی ایک نصف اور ایک سنچری شامل ہیں۔
اس کے علاوہ افتخار نے ان 19 میچوں میں 480 رنز دے کر 12 وکٹیں بھی حاصل کی ہیں۔وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے 65 ایک روزہ میچز کھیلے ہیں جن میں انھوں نے 36.80 کی بیٹنگ ایوریج سے 1693 رنز بنائے ہیں جن میں 12 نصف اور 2 سنچریاں شامل ہیں۔
عبداللہ شفیق کا یہ پہلا ورلڈ کپ ہو گا۔ ابھی تک صرف چار ایک روزہ میچ ہی کھیلے ہیں جن میں انھوں نے 20 کی بیٹنگ اوسط سے 80 رنزسکور کیے۔سلمان علی آغا بھی پہلی مرتبہ کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملے گا۔
ایک روزہ میچوں کے انٹرنیشنل کریئر میں سلمان نے 18 میچ کھیلے ہیں جن میں انھوں نے قریب 40 کی اوسط سے رنز بنائے ہیں۔محمد نواز نے 32 ایک روزہ میچز کھیلے ہیں
جن میں انھوں نے 18.05 کی بیٹنگ ایوریج سے 325 رنز بنائے ہیں جن میں ان کی 1 نصف سینچری شامل ہے۔ نواز نے ان 32 میچوں میں 1284 رنز دے کر 40 وکٹیں حاصل کی ہیں۔اسامہ نے 8 ایک روزہ میچز کھیلے ہیں جن میں انھوں نے 386 رنز دے کر 11 وکٹیں حاصل کی ہیں جبکہ ان 8 میچز میں انھوں نے 8 کی بیٹنگ ایورج سے 20 رنز بنائے ہیں۔
حارث روف نے اب تک 28 میچز کھیلے ہیں جن میں انھوں نے 1289 رنز دے کر 53 وکٹیں حاصل کی ہیں، جبکہ ان 28 میچوں میں انھوں نے 18 رنز بھی بنائے ہیں۔
محمد وسیم نے اب تک 16 میچز کھیلے ہیں جن میں انھوں نے 641 رنز دے کر 24 وکٹیں حاصل کی ہیں، جبکہ ان 16 میچوں میں انھوں نے 57 رنز بھی بنائے ہیں۔شاہین شاہ آفریدی گذشتہ ورلڈ کپ میں بھی ٹیم کا حصہ تھے۔
شاہین نے اب تک 44 میچز کھیلے ہیں جن میں انھوں نے 2009 رنز دے کر 86 وکٹیں حاصل کی ہیں جبکہ ان 44 انگز میں انھوں نے 141 رنز بھی بنائے ہیں۔حسن علی نے اب تک 60 میچز کھیلے ہیں
جن میں انھوں نے 2763 رنز دے کر 91 وکٹیں حاصل کی ہیں، جبکہ ان 60 میچوں میں انھوں نے 363 رنز بنائے ہیں۔سعود شکیل نے اب تک کل چھ ایک روزہ میچز کھیلے ہیں جن میں انھوں نے 19 کی بیٹنگ ایورج سے 76 رنز بنائے ہیں۔