وزیراعلی ، مشیر کھیل و سیکرٹری سپورٹس خیبر پختونخواہ کے نام پر کوچ کا خط
جناب عالی!
شکر ہے کہ آپ نے ڈیلی ویجز کوچز کو ملاقات کا وقت دیا اور اس ملاقات میں ہم نے آپ کو اپنی مشکلات سے آگاہ کیا.آپ نے مستقبل میں ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی
جو ہم جیسے ڈیلی ویجز ملازمین کیلئے ایک امید ہے.ان سب چیزوں کے ساتھ ساتھ کچھ چیزیں میں آپ کیساتھ شیئر کرنا چاہوں گا تاکہ آپ کو حقیقت کا پتہ چل سکے.
یہ پہلا سال ہے کہ صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ بغیر کوچز کے چل رہا ہے اور یہ سلسلہ جولائی 2023 سے تاحال مارچ 2024 تک ہے بغیر کوچز کے ٹریننگ کسی طرح ہوتی ہیں
اس کا اندازہ آپ سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ آکر دیکھ لیں. اس میں قصور یہاں پر فیس دیکر آنیوالے بچوں اور ان کے والدین کا بھی ہے جو یہ نہیں پوچھتے کہ ان کے بچوں کو کوئی ٹریننگ بھی کروا رہا ہے یا صرف چکر لگانے آتے ہیں ، صرف کرکٹ کی جانب سب کی توجہ ہے باقی تمام کھیل اور ان سے وابستہ افراد و کوچز خوار ہیں.
صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے اس اقدام کے بارے میں کسی کومورد الزام نہیں ٹھہراﺅنگا لیکن حقیقت یہی ہے کہ جن لوگوں کے پاس طاقت تھی انہوں نے بیک جنبش صوبے بھر کے ڈیلی ویجز ملازمین جن میں کوچز بھی شامل تھے کو فارغ کیا لیکن اپنی عیاشیاں وہ بھول گئے ، ہمارے لئے پیسے نہیں تھے
ہماری تنخواہوں کیلئے پچیس ہزار روپے نہیں تھے لیکن سابق ڈی جی سپورٹس اسفندیار خان کے دور میں بننے والے بہترین دفتر جس میں ڈائریکٹر جنرل سپورٹس بیٹھا کرتے تھے پر لاکھوں روپے لگا کر بنایا گیا جس کے بعد آنیوالے ڈائریکٹر نے کسی حد تک کھیلوں کی سرگرمیاں جاری رکھیں
لیکن اس کے بعد آنیوالے ڈائریکٹر جنرل نے ڈی جی سپورٹس کے دفتر کیلئے ڈائننگ ٹیبل تک منگوا لی اسی طرح اضافی ٹیبل اور کرسیاں منگوالی حالانکہ سب کچھ موجود تھا لیکن ان چیزوں کیلئے فنڈز موجود تھا اور ہمارے لئے فنڈز نہیں تھا اسی بناءپر ہمیں فارغ کردیا گیا
ابھی حال ہی میں صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ میں ایک مرتبہ پھر ڈائریکٹر جنرل سپورٹس کے دفتر کی تزئین و آرائش کی جارہی ہیںحیران کن طور پر نہ تو کیپرا رولز کے مطابق اشتہار دیا گیا
اور نہ ہی کوئی اس کو لینے آیا لیکن ڈائریکٹ ایک صاحب آئے اور انہوں نے تزئین و آرائش کا کام شروع کردیا اور دفتر کی رنگنے سمیت صوفوں کے رنگنے اوردیگر کام سمیت باتھ رومز کو ٹھیک کرنے کا عمل شروع کردیا گیا
ہمیں ان کے اس خرچے پر کوئی اعتراض نہیں .وہ جانے لیکن سوال یہ ہے کہ ہمارے جیسے ڈیلی ویجز کیلئے پیسے فنڈز نہیں لیکن ان کے دفاتر کے رنگنے کیلئے لاکھوں روپے موجود ہیں
اور یہ کس مد میں لگائے جارہے ہیں اس کے بارے میں پوچھنے کا حق ہر کسی کو حاصل ہے کیونکہ یہ ہم جیسے غریب افراد کے ٹیکسوں کے پیسہ ہے . اور ہم جیسے افراد کے گھروں سے مختلف ٹیکسوں کی مد میں نکل رہاہے .
محترم وزیراعلی و مشیر کھیل و سیکرٹری سپورٹس خیبر پختونخواہ
میںخود کوچ ہوں اور اپنے شعبے میں الحمد اللہ مہارت رکھتا ہوں، اسی بناءپر مجھے ڈیلی ویجز میں لیا گیا تھا صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کے بہت ساری چیزوں کے بارے میں یہاں ملازمت کرتے ہوئے پتہ ہے
لیکن اس بارے میں بات نہیں کرنا چاہتا لیکن اب چونکہ سب آﺅٹ ہیں اس لئے آپ صرف ان کوچز کو لیں جن کی نہ صرف اخلاق ٹھیک ہوں
بلکہ تعلیم یافتہ ہوں اسی طرح ان سے نئے آنیوالے کھلاڑی بھی سیکھ رہے ہوں اور وہ کچھ کرنے اور دکھانے کے خواہشمند ہوں. معذرت کے ساتھ یہاں پر ایسے بھی کوچز لئے گئے ہیں
جو ریٹائرڈ ملازمین ہیں جو پنشن کی مد میں بھی ایک لاکھ روپے لیتے ہیں اور وہ ہمارے ساتھ پچیس ہزار روپے کی لائن میں ڈیلی ویجز میں کھڑے رہتے ہیں
جو قابل افسوس بھی ہے لیکن ہم میں اور ان میں بہت فرق ہے اسی طرح ایسے کوچز بھی ہیں جن کی نہ صوبائی اور نہ قومی سطح پر کوئی کارکردگی ہے نہ ہی کوئی کھلاڑی انہوں نے گذشتہ ایک سال میں پیدا کئے لیکن چونکہ سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں بیٹھے افراد کی گڈ بک میں شامل ہیں
اس لئے وہ ڈیوٹی بھی نہیں کرتے اور تنخواہیں لے جاتے ہیں اسی طرح متعدد ایسے ملازمین بھی جن میں مستقل و ڈیلی ویجز ملازمین شامل ہیں جو دوسرے ڈیپارٹمنٹ میں افسران کے گھروں میں کام کرتے ہیں اورتنخواہیں سپورٹس ڈائریکٹریٹ سے لیتے ہیں چونکہ ہم جیسے ملازمین کیساتھ ظلم و زیادتی ہے.
گذشتہ سال سے لیکر آ ج تک ہم کتنی ذہنی تناﺅ کا شکار ہیں ،متعدد کوچز و ڈیلی ویجز بیمار ہیں اس رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ان کے گھروں میں بنیادی خوراک و دیگر چیزیں نہیں لیکن
ان کی جانب کسی کی توجہ نہیں .خدارا ہم بھی انسان ہیں ہمارے بھی گھر والے ہیں ہمارے بھی والدین بچے اور خاندان ہیں اور ہم مٹی نہیں کھاتے .ہم پر رحم کیاجائے اور ہمارے روزگار بحال کئے جائیں
لیکن وہ کوچز جو کام کرتے ہوں یا پھر دوسری جگہ پر کام نہیں کرتے اور انکی قومی اور صوبائی سطح پر کوئی کارکردگی ہو ، اسی طرح ان سے سہ ماہی کی بنیاد پر کارکردگی لی جائے کہ یہ کرکیا رہے ہیںانہیں ٹارگٹ دیا جائے کہ وہ کتنے ماہ میں کتنے کھلاڑیوں کو ٹریننگ دیتے ہیں اور ان کی کارکردگی کیا ہے .
محترم وزیراعلی و مشیر کھیل و سیکرٹری سپورٹس خیبر پختونخواہ
ڈائریکٹریٹ میں ایک پرائیویٹ مافیا بھی کام کررہا ہے جن کی نہ کسی ایسوسی ایشن سے الحاق ہے لیکن انہوں نے فٹنس کے نام پر کاروبار شروع کیا ہے کیا
صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں الگ فٹنس و جیم کلب نہیں جہاں پر مرد و خواتین کیلئے الگ الگ جگہیں ہیں لیکن ان چیزوں پرصوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ کی انتظامیہ کی آنکھیں بند پڑی ہوئی ہیں.
آخر میں صحافت کے نام پر کاروبار کرنے والے چند نام نہاد صحافیوں کی شکایت بھی اسی خط کے ذریعے کرونگا جو صرف "انہوں نے کہا اور کرلیں گے اور ہو جائیگا جیسے "خبریں چلاتے ہیں اور انہیں کھیل ، کھلاڑی اور گراﺅنڈز کی مشکلات جیسے ایشوز سے کوئی مقصد نہیں –
میں ذاتی طور پر کسی کی مخالفت نہیں کررہا لیکن انہیں ہم جیسے غریب لوگوں کیلئے آواز اٹھانا بھی ان نام نہاد صحافیوں کی ذمہ داری ہے.
شکریہ
ایک بے چارا کوچ