ملائیشیا نے 2026 کے کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی سے انکار کردیا۔
ملائیشیا نے 2026 کے کامن ویلتھ گیمز کی میزبانی سے انکار کا فیصلہ گیمز کی لاگت کے غیریقینی ہونے اور ناکافی فنڈز کی وجہ سے کیا، حکومت کا فیصلہ گیمز منتظمین کیلیے بڑا دھچکا ہے،
میلبرن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ریاست وکٹوریہ کے پریمیئر ڈینیئل اینڈریوز نے کہاکہ ابتداء میں کامن ویلتھ گیمز کے لیے 2 بلین آسٹریلوی ڈالرز کا تخمینہ لگایا گیا تھا لیکن اب اخراجات 7 بلین آسٹریلوی ڈالرز تک بڑھ گئے ہیں جو ریاست کے لیے برداشت کرنا ناممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اخراجات حقیقتاً بہت زیادہ ہیں، میں نے کئی مشکل فیصلے کیے ہیں لیکن یہ ان سے قدر مشکل ہے کیونکہ میں اسپتالوں اور اسکولوں سے پیسہ لے کر اسپورٹس کا ایونٹ نہیں کرا سکتا ہوں۔
ڈینیئل اینڈریوز کا کہنا ہے کہ کامن ویلتھ گیمز کے منتظمین کو آگاہ کر دیا ہے کہ گیمز 2026 میں وکٹوریہ میں نہیں ہوں گے، منتظمین سے معاہدہ ختم کرنے کا کہہ دیا ہے، ہم نے ایک ہی جگہ میلبرن میں گیمز کرانے کا بھی سوچا لیکن یہ آپشن بھی قابل عمل نہیں تھا۔
دوسری جانب کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن نے اپنے بیان میں کہاکہ ریاست وکٹوریہ کا فیصلہ مایوس کن ہے، کیونکہ ہمیں 8 گھنٹے کا نوٹس دیا گیا ہے اور مل کرمسئلے کا حل نکالنے کا بھی آپشن نہیں دیا گیا۔
فیڈریشن کا کہنا ہے کہ وکٹوریہ نے ہمیں یقین دلایا گیا تھاکہ گیمز کے لیے فنڈز دستیاب ہیں، اور ایونٹ کرانے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وکٹویہ کے انکار بعد کامن ویلتھ فیڈریشن ایونٹ کے انعقاد کے لیے میزبان تلاش کے لیے سرگرم ہے لیکن بہت مشکلات کا شکار ہے، اس کے علاوہ کئی ممالک کی عدم دلچسپی کی وجہ سے کامن ویلتھ گیمز کا مستقبل خدشات کا شکار ہو چکا ہے۔
واضح رہے کہ کامن ویلتھ گیمز میں 20 کھیلوں کے 26 مقابلے ریاست کے 5 شہروں میں ہونے تھے اور پانچوں شہروں میں ایتھلیٹ ولیج قائم کیے جانے تھے۔
یاد رہے کامن ویلتھ گیمز مختلف گیمز کا مجموعہ ہے، جو ہر 4 سال کے بعد منعقد کیا جاتا ہے، تاریخ میں صرف ایک بار دوسری جنگ عظیم کے دوران اس کا انعقاد ممکن نہیں ہو سکا تھا۔
اس سے قبل آسٹریلوی ریاست وکٹوریہ بھی میزبانی سے معذرت کرچکی، اس کا سبب بھی اخراجات بیان کیے گئے تھے۔
کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن 100 ملین پاؤنڈز سپورٹنگ فنڈز پیش کررہا ہے مگر آفیشلز کا کہنا ہے کہ پیش کردہ رقم گیمز کا انعقاد ممکن بنانے کے لیے ناکافی ہے۔