ٹی20 ورلڈکپ سے قبل قومی ٹیم کے کپتان کی تبدیلی پر وکٹ کیپر بیٹر سرفراز احمد نے بھی لب کشائی کردی۔
مقامی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں سابق کپتان سرفراز احمد سوال کیا گیا کہ بابراعظم، محمد رضوان، شاہین شاہ آفریدی اور شاداب خان میں سے بہترین کپتان کون ہے؟
جس پر انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ ٹیم کی کپتانی کا فیصلہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کرے گا لیکن جسے بھی قیادت کے فرائض سونپے جائیں اسے پورا وقت ملنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ جب پاکستان ٹیم کی قیادت کے فرائض سرانجام دے رہا تھا تو تمام کھلاڑیوں نے بہت سپورٹ کیا، فلیڈ میں کچھ ایسے لمحات بھی آئے کہ کچھ تلخ الفاظ نکلے لیکن کسی نے برا نہیں مانا، میں آج تمام کھلاڑیوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جن کی انفرادی کارکردگی نے مجھے اس مقام تک پہنچایا۔
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی سابق چیمپئین ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کپتانی سے ہٹائے جانے پر سرفراز احمد نے کہا کہ مجھے ہٹائے جانے کا پہلے سے معلوم تھا، قیادت واپس لیے جانے کا کوئی دکھ نہیں۔
انہوں نے محمد عامر اور عماد وسیم کی جانب سے ریٹائرمنٹ کے فیصلے کو واپس لینے پر کہا کہ دونوں کا فیصلہ پاکستان ٹیم کو فائدہ پہنچائے گا، دونوں کرکٹرز سے میری اچھی دوستی ہے، عامر کو ریٹائرمنٹ لینے سے قبل ہی منع کیا کہ جلد بازی نہ کریں لیکن وہ انکا فیصلہ تھا تاہم واپسی پر خوش ہوں۔
الیکشن لڑنے سے متعلق سوال پر سرفراز احمد نے کہا کہ ایک جاننے والے صاحب نے پوچھا تھا کہ کیوں نہیں لڑ لیتے جس پر کہا تھا کہ ابھی کچھ کرکٹ باقی پھر دیکھیں گے۔