پی ایچ ایف کانگرس اجلاس کرنیوالوں نے توہین عدالت کی:حیدر حسین
کرپٹ اور مفاد پرست ٹولہ قومی کھیل کو تباہ کر رہا ہے حکومت اور عدالت نوٹس لے:سیکرٹری پی ایچ ایف
لاہور( سپورٹس لنک) پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری حیدر حسین نے گزشتہ دنوں طارق حسین بگٹی کی زیر صدارت اسلام آباد میں منعقد ہونے والے پاکستان ہاکی فیڈریشن کی 57ویں کانگریس اجلاس کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیکر توہین عدالت کا مرتکب قرار دے دیا۔
پاکستان سپورٹس جرنلسٹس فیڈریشن کے صدر محمد اقبال ہارپراورممبر ایونٹ کمیٹی تنویر احمد پر مشتمل وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے حیدر حسین نے بتایا کی میں پاکستان ہاکی فیڈریشن کا آئینی و قانونی سیکرٹری ہوں،پی ایج ایف کے معاملات عدالت میں ہیں جس پر عدالت نے حکم امتناعی دیا ہوا ہے
اس صورتحال میںمفاد پرست ٹولے نے ر خود ساختہ سیکرٹری لیٹرکے ذریعے غیر آئینی وغیر قانونی کانگریس اجلاس کرکے توہین عدالت کی ہے جس پر ان کو نوٹس دیا ہوا ہے،ڈی نوٹیفائی ممبرز پر مشتمل کانگریس اجلاس بلایا گیا
جس میں سندھ، بلوچستان ،کشمیر،اسلام آباد اور آدھا پنجاب شامل نہیںتھا۔حیدر حسین نے بتایا کہ نیشنل ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں واقع پی ایچ ایف کے مرکزی آفس پر طارق حسین بگٹی کی قیادت میں کرپٹ اور مفاد پرست ٹولہ قابض ہے
جس کی لوٹ مار نے قومی کھیل کو تباہ وبرباد کرکے رکھ دیا ہے ، ان افراد کے خلاف ایف آئی اے میں کرپشن کی تحقیقات ہو رہی ہیں،اس کرپٹ اور مفاد پرست ٹولے نے
چیئرمین وزیر اعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود کو مس گائیڈ کرکے کروڑوں روپے کے فنڈز حاصل کئے ہیں ،اس کرپٹ ٹولے نے پی ایچ ایف کے نام پر فیک اکاو ¿نٹس بناکر کیش کی صورت میں بے تحاشا پیسہ نکالاہے
جو ہاکی پلیئرز پر خرچ کرنے کی بجائے اپنی عیاشیوں پر لگایا ہے،لہٰذامیں صدر مملکت آصف علی زرداری نوزیر اعظم شہباز شریف، چیئرمین وزیر اعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود ،
آرمی چیف حافظ عاصم منیراور چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے مطالبہ کرتا ہوں کہ طارق حسین بگٹی اینڈ کمپنی کی کرپشن اور غیر آئینی و غیر قانونی سر گرمیوں کا فوری طور پر نوٹس لیکر قومی کھیل ہاکی کو تباہی وبربادی سے بچایا جائے ۔
پاکستان ہاکی فیڈریشن کے سیکرٹری حیدر حسین نے چیئرمین وزیر اعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود سے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک ایف آئی اے کی تحقیقات مکمل نہیں ہو جاتی
اور عدالت کا فیصلہ نہیں آ جاتا تب تک طارق حسین بگٹی اینڈ کمپنی کی پشت پناہی بند کی جائے، عدالت جو بھی فیصلہ کرے گی ہمیں قبول ہو گا۔