لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم پشاور: کروڑوں کی لاگت سے نصب شدہ ٹرف اور پانی کی مشینیں ناکارہ،
انتظامیہ کی خاموشی برقراہ،
مسرت اللہ جان
پشاور کے لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم میں نصب کیے گئے نئے ٹرف اور پانی کی مشینیں خراب ہو چکی ہیں، جس کے باعث ٹرف کا مرکزی حصہ مکمل طور پر خشک ہو جاتا ہے۔ ایک سال قبل انسٹال کی گئی پانی کی مشین خرابی کا شکار ہے،
اور اب فوارے بھی ناکارہ ہو چکے ہیں۔ ٹرف کی دیکھ بھال کرنے والے اہلکار مجبوراً مینوئل طریقے سے فواروں کو مختلف اطراف میں گھما کر پانی پہنچاتے ہیں، لیکن اس کے باوجود ٹرف کے وسط میں پانی نہیں پہنچتا۔
یہ ہاکی سٹیڈیم پاکستان سپورٹس بورڈ اینڈ کوچنگ سنٹر کی جانب سے بنایا گیا تھا، جس پرخیبرپختونخواہ ہاکی ایسوسی ایشن نے اعتراض کیا تھا،
اور ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل رشیدہ غزنوی نے بھی اس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ایک رپورٹ جمع کرائی تھی۔ ا±س وقت صوبائی سپورٹس ڈائریکٹریٹ نے مو¿قف اختیار کیا تھا کہ یہ گراونڈ ان کے حوالے نہیں کیا گیا۔
بیس اور گول پوسٹ کی ناقص کوالٹی سمیت، ٹرف پر کیل ٹھونکنے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی، لیکن انتظامیہ کی جانب سے کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
پی ایس بی کے ڈپٹی ڈائریکٹر شاہد اسلام نے بھی گراونڈ کا دورہ کیا تھا، لیکن معاملے پر خاموشی برقرار ہے۔ دوسری جانب پانی فراہم کرنے والی مشینیں بھی خراب ہو چکی ہیں،
اور فوارے بجلی کی خراب وائرنگ کی وجہ سے مکمل طور پر کام نہیں کر رہے، جس کے باعث پورے ٹرف کو پانی نہیں پہنچ رہا۔ قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ اس ٹرف کی لاگت تقریباً دس کروڑ روپے ہے، لیکن تاحال اس خرابی پر کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔
لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم پشاور:مہینوں بعد گھاس کٹنے کے بعد بھی عدم توجہی کا شکار
لالہ ایوب ہاکی سٹیڈیم پشاور کے اطراف میں واقع چمن کی حالت زار قابلِ توجہ ہے۔ مہینوں بعد مالیوں نے گھاس کاٹ تو دی،
لیکن اسے اٹھانے کا وقت کسی کے پاس نہیں۔ کٹائی کے بعد گھاس سٹیڈیم کے اطراف میں کئی دنوں سے پڑا ہوا ہے اور اب خشک ہو چکا ہے، جسے دیکھنے اور اٹھانے کی کوئی زحمت نہیں کر رہا۔
پشاور سپورٹس کمپلیکس کے تحت آٹھ مالی تعینات ہیں، لیکن انتظامیہ کی لاپرواہی کے باعث ان سے کام نہیں لیا جا رہا۔ حیرت انگیز طور پر، ایک ہفتہ گزرنے کے باوجود کاٹا گیا گھاس اب بھی ٹرف کے سائیڈ پر بکھرا ہوا ہے۔
گذشتہ روز ایک شخص نے باہر سے آ کر بوری میں بھر کر کچھ گھاس اٹھا لیا، لیکن اب بھی بڑی مقدار میں گھاس وہیں موجود ہے۔ اس صورتحال سے ظاہر ہوتا ہے کہ انتظامیہ کی نااہلی اور عدم دلچسپی کے سبب سرکاری ادارے کی کارکردگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔