چیمپئنز ٹرافی آزاد کشمیر لے جانے پر بھارتی اعتراض مسترد ;
چمپیئنز ٹرافی دبئی سے اسلام آباد پہنچ گئی
(اصغر علی مبارک)
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے چمپیئنز ٹرافی دبئی سے اسلام آباد پہنچا دی، یہ پہلا موقع ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کے شیڈول کے اعلان کے بغیر ہی ٹرافی ٹور شروع ہو گا، آئی سی سی ٹورنامنٹ کے آغاز سے 4 ماہ پہلے شیڈول کا اعلان کرتا ہے۔
مینز ٹی20 ورلڈ کپ 2024 کے شیڈول کا اعلان 4 ماہ پہلے جنوری میں کیا گیا تھا، اسی طرح مینز ون ڈے ورلڈکپ 2023 کے شیڈول کا اعلان 3 ماہ پہلے جون میں ہوا تھا۔
آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 19 فروری سے 9 مارچ تک پاکستان میں شیڈولڈ ہے، آئی سی سی نے چیمپینز ٹرافی کے شیڈول کا اعلان 11 نومبر کو لاہور میں کرنا تھا۔ چیمپینز ٹرافی 2024 میں بھارت کے تمام میچز لاہور میں منعقد ہونا تھے،
تاہم بھارتی انکار کے باعث آئی سی سی ٹرافی کے شیڈول کا اعلان نہیں کر پا رہا۔ آئی سی سی کے شیڈول کے مطابق 16 نومبر سے چمپئینز ٹرافی ٹور کا آغاز ہونا ہے جو 24 نومبر تک جاری رہے گا
جبکہ ٹرافی ٹور کا آغاز اسکردو سے ہوگا۔اسکردو کے بعد چمپیئنز ٹرافی کو کے 2 بیس کیمپ لے جایا جائے گا، ٹرافی ٹور میں وہ شہر بھی کور کیے گئے ہیں جہاں چمپیئنز ٹرافی کے میچز ہونا ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے بھارتی بورڈ کا چیمپئنز ٹرافی روٹ پر اعتراض مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ٹرافی ٹور میں آزاد کشمیر شامل کرنے پر اعتراض ناجائز ہے۔
بھارت، پاکستان آنے سے انکار کے بعد ٹرافی ٹور پر کیسے اعتراض کر سکتا ہے، جو ملک پاکستان آنے سے انکاری ہو اس کا اعتراض کیسے جائز ہے۔
چیمپئنز ٹرافی کا شیڈول اور ٹور کا روٹ آئی سی سی کا منظور کردہ ہے، اور یہ آئی سی سی کے مشورے اور مرضی سے فائنل ہوا۔آئی سی سی خود روٹ اور شیڈول فائنل کرنے کے بعد کیسے اعتراض کر سکتا ہے،
ماضی میں شیڈول اور ٹرافی ٹور کا روٹ فائنل ہونے کے بعد کبھی تبدیل نہیں کیا گیا۔ پاکستان میں ٹرافی ٹور کا شیڈول 16 سے 24 نومبر تک کا ہے، روٹ میں اسلام آباد، ہنزہ، گلگت، مری اور مظفر آباد شامل ہیں،
بھارت 2023 کی ورلڈ کپ ٹرافی لداخ کے متنازع علاقے کیسے لے گیا تھا؟ ذرائع کا کہنا تھا کہ پی سی بی نے ہمیشہ آئی سی سی اور کمرشل پارٹنرز کے ساتھ مل کر کھیل کے مفید تر مفاد میں کام کیا،
جبکہ اس معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ آئی سی سی کے ساتھ ٹرافی ٹور کے لیے مکمل رابطے میں ہے۔واضح رہے کہ بھارت کے کرکٹ بورڈ نے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے اعتراض کیا تھا کہ ٹرافی کو اسکردو، ہنزہ اور مظفرآباد کے شہروں میں نہ لے جایا جائے۔