آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی ٹیسٹ میں پچ مشکل اور امپائر مخالف ہونے کے باوجود پاکستان ڈٹ گیا۔
تفصیلات کے مطابق چیمپئینز ٹرافی کی صورت میں پاکستان کئی برس بعد 2025 کے اوائل میں کسی آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی کرے گا، البتہ بھارت نے حسب روایت منفی ہتھکنڈے اپنانے شروع کر دیے ہیں،
چند روز قبل حکومت سے اجازت نہ ملنے کا جواز دے کر ٹیم بھیجنے سے انکار کر دیا جس کی وجہ سے شیڈول جاری نہ ہو سکا۔
بی سی سی آئی اپنی ٹیم کے میچز ہائبرڈ ماڈل پر یو اے ای میں کرانا چاہتا ہے جس کی پی سی بی بھرپور مخالفت کرچکا، معاملہ جمعے کو آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں رکھا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق شرکا کے سامنے تین آپشنز پیش کیے جائیں گے، ہائبرڈ ماڈل کے تحت بیشتر میچز پاکستان میں ہوں، بھارتی ٹیم اپنے میچز یو اے ای میں کھیلے، اس کی سیمی فائنل اور فائنل میں رسائی کی صورت میں بھی ایسا ہو،
دوسرا پی سی بی کی میزبانی برقرار رکھتے ہوئے مکمل ایونٹ پاکستان سے باہر ہو یا ابتدائی شیڈول پر عمل کرتے ہوئے بھارت کے بغیر مکمل ٹورنامنٹ کا پاکستان میں ہی انعقاد کیا جائے۔
براڈ کاسٹر اور اسپانسر شپ معاملات کی وجہ سے تیسرے آپشن کی قبولیت کا کوئی امکان نہیں ہے، ابتدائی 2 میں سے کسی ایک کی ووٹنگ کے ذریعے منظوری ممکن ہوگی۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے چیمپئینز ٹرافی کیلئے ہائبرڈ ماڈل مسترد کرنے سے آئی سی سی کو گزشتہ روز باضابطہ طور پر آگاہ کردیا، حکام کا کہنا ہے ہم اپنے موقف پر قائم ہیں کہ میزبانی میں کسی ملک کو شریک نہیں بنائیں گے،
اگر آئی سی سی کے پاس اس مسئلے کا کوئی قابل قبول حل ہے تو جمعے کی میٹنگ سے پہلے ہی ہمیں آگاہ کرے تاکہ ہم تیار ہو کر آئیں اور کسی فیصلے تک پہنچنے میں آسانی ہو، یہ نہیں ہو سکتا کہ پاکستانی ٹیم بھارت جا کر کھیلے اور بھارتی ٹیم یہاں آنے سے انکار کر دے۔
ذرائع کے مطابق پی سی بی کے موجودہ سی او او سمیر سید اور سابق سی او او و سلمان نصیر ان دنوں دبئی میں آئی سی سی حکام سے مذاکرات کر رہے ہیں، پاکستان صرف اسی صورت مان سکتا ہے
جب گرین شرٹس کو بھی آئی سی سی کسی ایونٹ کیلیے بھارت جانے کا نہ کہے، اس کی ٹیم بھی کسی تیسرے ملک میں اپنے میچز کھیلے، بی سی سی آئی کو آئندہ سال ویمن ورلڈکپ اور مینز ایشیا کپ کی میزبانی کرنی ہے۔
2026 کا مینز ٹی20 ورلڈکپ اور چیمپئینز ٹرافی 2029 بھی بھارتی سرزمین پر ہوگی، موجودہ حالات میں یہی لگتا ہے کہ حکومت پاکستان بھی ٹیم کو بھارت جانے کی اجازت نہیں دیں گے،
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی آئی سی سی آفیشلز کے ساتھ حالیہ بات چیت میں کئی بار کہہ چکے کہ پاکستان اپنی حکمت عملی کے حوالے سے واضح سوچ رکھتا ہے، ہم اس بار زخم سہہ لیں گے مگر بے عزتی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ مالی مفادات کی وجہ سے بھارت کی آئی سی سی میں پوزیشن مضبوط اور اسی کی بات سنی جا رہی ہے، آئندہ ماہ جے شاہ کے سربراہی سنبھالنے سے کونسل پر بھارت کا مکمل کنٹرول ہو جائے گا،
پاکستان اپنے ساتھ کسی ناانصافی کی صورت میں لیگل ایکشن کیلیے تیار بیٹھا ہے اور لندن میں وکلا سے ابتدائی مشاورت بھی کی جا چکی۔
پی سی بی نے کراچی، لاہور اور راولپنڈی کے اسٹیڈیمز کی تزئین و آرائش پر 13 ارب روپے خرچ کیے ہیں، آئی سی سی کی جانب سے اسے مالی نقصان کا ازالہ کرنے کی پیشکش ہوگی البتہ بورڈ اسے قبول کرنے سے پہلے ہی انکار کر چکا ہے۔
17 رکنی آئی سی سی بورڈ ڈائریکٹرز میں گریگ بارکلے (چیئرمین)، آزادانہ ڈائریکٹر (نام کی تصدیق نہیں ہوئی)،محسن نقوی (پاکستان ) میرواعظ اشرف (افغانستان ) مائیک بیرڈ (آسٹریلیا) فاروق احمد (بنگلہ دیش ) رچرڈ تھامسن (انگلینڈ )
جے شاہ (بھارت) برائن میک نیز (آئرلینڈ)، روجر ٹوز (نیوزی لینڈ ) ڈاکٹر محمد عبدالصمد موسیٰ جی (جنوبی افریقہ) شمی سلوا (سری لنکا ) ڈاکٹر کشور شیلو ( ویسٹ انڈیز ) اور تاونگوا مکھلانی (زمبابوے ) شامل ہیں، مبشر عثمانی، مہندا ویلاپورم اور عمران خواجہ (ڈپٹی چیئرمین ) ایسوسی ایٹ ممبر ڈائریکٹرز ہیں۔