مضامین

اسرائیل پر کھیلوں میں پابندی | فلسطینی فٹبالر سلیمان العبید شہید

اسرائیل پر کھیلوں میں پابندی | فلسطینی فٹبالر سلیمان العبید شہید

اسرائیل کھیلوں سے بین۔ فلسطینی کھیلوں کے امن سفیر عمار کے بعد فلسطینی پیلے سلیمان العبید غزا میں شہید۔
روس کی طرح اسرائیل پر پابندی کا مطالبہ زور پکڑ گیا۔

تحریر: کھیل دوست |شاہد الحق

IFMA کا جرات مندانہ فیصلہ — کھیل کے میدان سے امن و انصاف کا پیغام

اس دنیا میں جہاں ظلم اور جارحیت کا شکار سب سے زیادہ بچے اور معصوم شہری ہو رہے ہیں، خاموشی مجرمانہ بن چکی ہے۔ بین الاقوامی موئے تھائی فیڈریشن (IFMA) نے فلسطینی امن کے سفیر اور نوجوان کھلاڑی عمار حمیّل کی شہادت کے بعد اسرائیلی قومی علامات پر فوری پابندی عائد کر کے دنیا کو ایک اخلاقی پیغام دیا ہے۔

یہ صرف ایک پالیسی تبدیلی نہیں، بلکہ ایک ضمیر کی پکار ہے۔ جب ایک ایسا بچہ جو کھیل کے ذریعے امن کا پیغام دے رہا ہو، قتل کر دیا جائے، تو عالمی اسپورٹس برادری کی خاموشی جرم بن جاتی ہے۔

IFMA نے واضح کیا ہے کہ آئندہ سے کسی بھی IFMA ایونٹ میں اسرائیلی پرچم، قومی ترانہ یا کوئی بھی قومی علامت قابل قبول نہیں ہوگی۔ اسرائیلی کھلاڑی صرف نیوٹرل انفرادی کھلاڑی (AIN) کی حیثیت سے شرکت کر سکیں گے، جیسے کہ روس اور بیلا روس کے کھلاڑیوں کے ساتھ ہو رہا ہے۔ ساتھ ہی، کوئی بھی IFMA ایونٹ اسرائیل میں منعقد نہیں ہوگا۔

یہ فیصلہ کھلاڑیوں کے خلاف نہیں بلکہ اس ظالمانہ ریاستی نظام کے خلاف ہے جو بچوں، خواتین اور معصوم شہریوں کی جان لے رہا ہے۔ یہ ایک پرامن مگر باعزت احتجاج ہے، اس بات کے خلاف کہ کھیل کی عالمی اقدار کو روند کر نسل کشی کی جائے۔

فلسطینی پیلے کی شہادت — کھیل کا ایک اور زخم

یہ سانحہ صرف موئے تھائی تک محدود نہیں۔ دنیا کے سب سے مقبول کھیل فٹبال میں بھی غزہ کے لوگوں کا درد گونج رہا ہے۔ فلسطینی فٹبال لیجنڈ، سلیمان العبید، جنہیں محبت سے "فلسطینی پیلے” کہا جاتا تھا، حال ہی میں اسرائیلی حملے میں اس وقت شہید کر دیے گئے جب وہ امداد لینے جا رہے تھے۔

یہ شخص صرف ایک کھلاڑی نہیں تھا، بلکہ فلسطینی عوام کے حوصلے اور فٹبال کے جذبے کا استعارہ تھا۔ اس کی موت FIFA کے ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہے: کیا کھیل کے عالمی ادارے ظالم ریاست کے ساتھ تعلقات جاری رکھیں گے جبکہ وہ کھیل کے ہیروز کو بھی مار رہی ہے؟

دوہرا معیار ختم کرو — اسرائیل پر مکمل پابندی لگاؤ ;

غزہ میں جاری قتل عام، جہاں معصوم بچوں کی لاشیں ملبے تلے دبی ہوئی ہیں، ہسپتال ملبہ بن چکے ہیں، بستیاں مٹا دی گئی ہیں اور کھیلوں کے لیجنڈز بھی محفوظ نہیں، دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔

اگر عالمی اولمپک کمیٹی (IOC) روس پر یوکرین جنگ کے باعث پابندیاں لگا سکتی ہے، تو اسرائیل کے خلاف بھی وہی معیار اپنایا جائے۔

اسی طرح، FIFA کو چاہیے کہ اسرائیل کو تمام فٹبال سرگرمیوں سے مکمل طور پر معطل کرے، جیسا کہ اس نے ماضی میں جنوبی افریقہ کے نسلی امتیاز کے دور میں کیا تھا۔

کیا فلسطینی بچوں اور کھلاڑیوں کا خون یوکرینی یا یورپی کھلاڑیوں سے کم قیمتی ہے؟
کیا اولمپک ٹرُوس اور اسپورٹس کی اخلاقیات صرف مخصوص خطوں کے لیے ہیں؟
یہ دوہرا معیار اب ناقابلِ قبول ہے۔

سلام IFMA — وقت ہے دنیا آپ کا ساتھ دے ;

IFMA کے صدر ڈاکٹر سکچئے تپسووان کی قیادت اور جرات کو خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں، جنہوں نے کہا:
“ہم عمار کی یاد کو خاموشی سے نہیں، بلکہ انصاف کے ساتھ زندہ رکھیں گے۔”

آج یہ کھیلوں کی دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ صرف تالیوں سے نہیں، بلکہ عملی اقدامات سے مظلوموں کا ساتھ دے۔
نسل کشی کو روکو۔ قبضے کو روکو۔ کھیلوں کو اسرائیلی ظلم سے پاک کرو۔

دنیا نے ایک بار نسل پرست جنوبی افریقہ کے خلاف کھڑے ہو کر تاریخ رقم کی۔ اب وقت ہے کہ ہم سب فلسطین کے لیے کھڑے ہوں۔

تحریر: شاہد الحق ; سینئر اسپورٹس صحافی | اسپورٹس فلاحی کارکن فاؤنڈر چیئرمین – اسپورٹس اینڈ فٹنس ایسوسی ایشن آف پاکستان میزبان – SPOFIT یوٹیوب چینل YouTube.com/@SPOFIT رابطہ: spofit@gmail.com

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!