اسلام آباد(سپورٹس لنک رپورٹ) وفاقی وزیر بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہا ہے کہ قومی بیس بال ٹیم سے ویسٹ ایشیاء کپ میں بہتر نتائج کی توقع ہے،کھیلوں کے فروغ کے حوالے سے صوبائی وزرائے کھیل سے جلد میٹنگ ہوگی،سپورٹس ڈپلومیسی پر کانفرنس بلانے کا پلان ہے جس میں مختلف ممالک سے پروفیشنلز کو بلایا جائیگا،چند فیڈریشنز کا آڈٹ ہو رہا ہےجن کی ابھی رپورٹ نہیں آئی،غیر ملکی کوچز لائینے،نیا ٹیلنٹ لانے کیلئے دور دراز علاقوں میں کیمپ لگائے جائینگے، ایسے علاقوں میں کھیلوں کے گراونڈ بننے چاہیئں جبکہ صوبے کھیلوں کی ترقی کی طرف توجہ دیں ۔ قومی بیس بال ٹیم کی ویسٹ ایشیاء کپ میں شرکت سے قبل وفاقی وزیرکی ملاقات کو موقع پر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بچوں نے بہت محنت کی ہے ،ہماری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں،بیس بال ٹیم کیلئے ایک مہینہ پاکستان سپورٹس بورڈ نے کیمپ بھی لگایا اور ٹریننگ بھی دی۔
ویسٹ ایشیاء کپ ہر دو سال کے بعد ہوتا ہے ،ہم نے ہمیشہ گولڈ میڈلز لئے ہیں،اس کپ میں چھ ملک شرکت کریں گے ،ہم امید کرتے ہیں کہ اس بار بھی کپ پاکستان کو ملے۔انہوں نے کہا کہ دنیا کے124 ممالک میں بیس بال کھیلی جاتی ہے جس میںپاکستان 24ویں نمبر پر آتا ہے ،میں ان کی بہتر کوچنگ کیلئے پی ایس بی کے لیول پر کوشش کروں گی تا کہ انہیں باہر کے ممالک سے کوچز آ کر ٹریننگ دیں،میں چاہتی ہوں کہ پرائیویٹ سیکٹر بھی سپورٹ کرے۔ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے کہاکہ صوبوں کے وزیروں سے میں نے بہت جلدمیٹنگ رکھنی ہے،ہر صوبے سے سپورٹس کےبجٹ کی معلومات لوں گی،اکتوبر میں خیبر پختونخوا کے صوبے نیشنل گیمز ہوں گی ۔سپورٹس ڈپلومیسی پر کانفرنس بلانے کا پلان کیا ہے جس میں مختلف ممالک سے پروفیشنلز کو بلایا جائیگا۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں افغانستان کے شہریوں کا افسوسناک رویہ دیکھا،میں چاہتی ہوں کہ سپورٹس کو سپرٹ کے ساتھ کھیلا جائے ۔پیرالمپکس کے حوالے سے بھی ہم میٹنگ ارینج کر رہے ہیں تا کہ ہمارے نابینا اور دیگر سپیشل بچے بھی کھیلوں میں حصہ لے سکیں ،میں بچوں کی نشونما پر فوکس کرنا چاہتی ہوں ،سپورٹس فیڈریشنز کے بل ادا کرنے کی بجائے میں بچوں پر خرچ کرنا چاہتی ہوں
پسماندہ علاقوں جا کر ٹیلنٹڈ بچوں کو پک کریں گے تاکہ انہیں آگے بڑھنے کا موقع دیا جاسکے۔حکومت سے گزارش کی جائے گی کہ فاٹا جیسے دیگر پسماندہ علاقوں میں گرائونڈ بنا کر دیے جائیں ،خیبرپختونخوا کے وزیر عاطف خان سے بھی اس حوالے سےدرخواست کی جائے گی ،میں خود بھی خیبر پختونخوا جا کر سائٹ وزٹ کرئوں گی ،ہم نے پرفارمنس بیسڈ سپورٹ کرنا ہے اور اپنے ریسورسز میں رہتے ہوئے سپورٹ کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ چند فیڈریشنز کا آڈٹ ہو رہا ہے۔ ابھی رپورٹ نہیں آئی۔ میں علم رکھتی ہوں کہ کہاں ایشوز آ رہے ہیں ،جو پرفارم کرئے گا ہم اس کی بنا ہر اس کو سپورٹ کریں گے ،نیشنل گیمز میں بہتری کی ضرورت ہے۔ ہمیں سپورٹش کلچر کوریوائیو کرنا ہےجبکہ صوبوں پر بڑی ذمہ داری ہے ۔
نارووال پروجیکٹ پینتیس لاکھ سے شروع ہوا اور بڑھتا چلا گیا ۔صوبوں کا رول ہے کہ وہ سپورٹس کو پروموٹ کریں۔ ہر دوسرا شخص اگر فیڈریشن بنا کر بیٹھ جائے اور کہے کہ حکومت فنڈنگ کرئے تو یہ ممکن نہیں ہے ۔اٹھارویں ترمیم کے بعد میں ریسوسرسز اپنے ہاتھ میں لے کر نہیں بیٹھ سکتی ، میرا جو رول ہے مجھے وہیں تک نبھانا ہے ،فنڈنگ اور خرچ کے حوالے سے اپنی لمٹ کا پتہ ہونا چاہیئے ،سپورٹس کملیکس جن حالات میں ہمیں ملا تھا وہ بھی شواہد موجود ہیں ،جو ہم نے کیا یہاں پہ وہ بھی نظر آ رہا ہے۔