نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ون ڈے میچ میں پاکستانی بیٹنگ لائن کے 74 رنز ڈھیر ہونے کے ساتھ ہی گرین شرٹس نے کئی منفی ریکارڈ اپنے نام کر لیے۔ابتدائی دو ون ڈے میچوں کے برعکس تیسرے میچ میں بالنگ لائن نے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن بیٹنگ لائن کی کارکردگی انتہائی ابتر رہی اور پوری ٹیم 74 رنز پر پویلین لوٹ گئی جو پاکستان کا ون ڈے میں مشترکہ طور پر تیسرا کم ترین اسکور ہے۔ون ڈے کرکٹ میں پاکستان کا کم ترین اسکور 43 ہے جو اس نے 93-1992 میں ویسٹ انڈیز کے خلاف بنایا تھا جبکہ پاکستانی ٹیم نیوزی لینڈ کی سرزمین پر سب سے کم رنز پر آٹ ہونے کی خفت سے بھی بچ گئی جہاں یہ بدترین ریکارڈ خود میزبان ٹیم کے نام ہے جو 07-2006 میں سری لنکا کے خلاف 73 رنز پر آٹ ہوئی تھی۔پاکستان کا ون ڈے میں دوسرا کم ترین اسکور 71 رنز بھی ویسٹ انڈیز کے خلاف ہی ہے جبکہ گرین شرٹس 1992 کے ورلڈ کپ میں انگلینڈ کے خلاف 74 رنز پر بھی ڈھیر ہو چکے ہیں۔ون ڈے کرکٹ میں سب سے کم اسکور پر آٹ ہونے کا ریکارڈ زمبابوے کے پاس ہے جو 35 رنز پر آٹ ہو کر اس بدترین عالمی ریکارڈ کی مالک بنی تھی۔نیوزی لینڈ کی سرزمین پر 74 رنز کسی بھی مہمان ٹیم کا ون ڈے کرکٹ میں سب سے کم اسکور ہے، اس سے قبل نیوزی لینڈ میں کسی بھی مہمان ٹیم کے کم ترین اسکور کا ریکارڈ انگلینڈ کے پاس تھا جو 89 رنز ہی بنا سکی تھی۔یہ پاکستان کی نیوزی لینڈ کے خلاف ون ڈے میچوں میں لگاتار نویں شکست ہے اور یہ کسی بھی ٹیم کے خلاف مستقل شکستوں کا مشترکہ طور پر دوسرا بدترین سلسلہ ہے۔اس سے قبل پاکستان، ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی لگاتار نو میچ ہار چکا ہے لیکن پاکستان کو سب سے زیادہ لگاتار 14 شکستیں جنوبی افریقہ کے خلاف ہوئیں جب حیران کن طور پر 1995 سے 2000 کے دوران اپنے سنہری دور میں پاکستان جنوبی افریقہ سے کوئی بھی ون ڈے میچ نہیں جیت سکا۔پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف آخری فتح دسمبر 2014 میں شارجہ کے مقام پر حاصل کی تھی جبکہ نیوزی لینڈ میں شارجہ سے قبل پاکستان کے خلاف آخری کامیابی سات سال قبل 2011 کے ورلڈ کپ کے دوران حاصل کی تھی۔اس سیریز میں فتح کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ نے گرین شرٹس کے خلاف لگاتار چوتھی ون ڈے سیریز جیت لی۔سیریز میں پاکستان کی ٹاپ آرڈر بیٹنگ لائن کی ناقص کارکردگی کا سلسلہ جاری ہے اور فخر زمان کے سوا بقیہ تمام کھلاڑی جدوجہد کرتے نظر آ رہے ہیں۔اب تک تین میچوں میں پاکستان کے ابتدائی بلے بازوں کے 21 اسکور میں سے 13 اسکور ڈبل فیگر میں بھی نہیں ہیں اور اس میں چار کھلاڑی صفر پر بھی آوٹ ہوئے۔ان سات کھلاڑیوں کی ابتدائی اوسط اب تک 17.10 ہے جو کم از کم 20 اننگز کھیلنے والی کسی بھی پاکستانی ٹیم کی دوسری بدترین کارکردگی ہے، دلچسپ امر یہ کہ پاکستان کے ابتدائی سات بلے بازوں کی سب سے بدترین 16.66 کی اوسط بھی نیوزی لینڈ کے خلاف ہی ہے جب 93-1992 کے دورے میں پاکستانی بلے باز بری طرح ناکام ہوئے تھے۔نیوزی لینڈ کے ٹرینٹ بولٹ ان دنوں اپنے کیریئر کے بہترین دور سے گزر رہے ہیں اور اس میچ میں پانچ وکٹیں لے کر وہ مجموعی طور پر گزشتہ دو ون ڈے سیریز میں 18 وکٹیں لے چکے ہیں، اس سے قبل نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں بھی انہوں نے دس وکٹیں لی تھی۔