پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئر مین رمیز راجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ فکسنگ کے اندھیرے سے گزری، شاید میں واحد تھا جس کا اس طرف دھیان نہیں گیا تھا، اس کی وجہ یہ تھی کہ مجھے تعلیم نے اچھے برے کی پہچان دی۔گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور میں رمیز راجہ کے اعزاز میں تقریب ہوئی جہاں وی سی پروفیسر ڈاکٹر اصغر زیدی نے سابق کرکٹر کو یونیورسٹی کی جانب سے لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔اس موقع پر رمیز راجہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گورنمنٹ کالج کا انتخاب میں نے کرکٹ اور تعلیم کے لیے کیا، کرکٹ کا کلچر میں نے اس تعلیمی ادارے سے سیکھا۔انہوں نے کہا کہ جب تسلسل کو توڑتے ہیں تو کرکٹ کی ایکسیلینس نہیں ہوتی، جب تک طریقہ کار مضبوط نہیں ہوں گے کامیابی نہیں مل سکتی۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ ہم تسلسل کو مانتے نہیں ہیں اور ہم کرکٹ کے اندر بیک ڈور سے آنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ پروڈکٹ کو مضبوط بنانا ہے، اس وقت کرکٹ ہی نہیں پورا ملک ڈسٹرب ہے۔رمیز راجہ نے کہا کہ میں یہاں اپنا کیس لڑنے نہیں آیا، ایک ڈیڑھ سال میں نے تسلسل اور گروتھ پر توجہ دی، یہ زیادتی ہے کہ آئین کو بلڈوز کر کے آپ آگے آئیں۔پی سی بی کے سابق چیئرمین نے کہا کہ یہ نوجوانوں کے ساتھ زیادتی ہے، وہ سوچیں گے کہ یہاں ہو کیا رہا ہے، یہ جو نیا آئین لایا گیا ہے یہ ڈارک دور ہے۔رمیز راجہ نے کہا کہ کرکٹ چلانا کرکٹرز کا کام ہے، اسے سیاست سے الگ کرنا ہوگا، زبردستی کی چیزیں کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرفراز احمد ہمیشہ ٹیم کا حصہ رہے ہیں، کوچ اور کپتان نے 16 میں سے انتخاب کرنا ہے، میں نے کپتان کو مضبوط بنانے کی کوشش کی۔پی سی بی کے سابق چیئرمین نے کہا کہ بھارتی بورڈ میں بی جے پی مائنڈ سیٹ آچکا ہے جس کا مائنڈسیٹ یہ ہے کہ ہمیں محدود کرنا ہے۔رمیز راجہ نے مزید کہا کہ جو فکسنگ میں ملوث اور داغدار ہیں ان سے محبت نہیں کی جاتی، میں ایسے دور سے ہوں جب 9 کھلاڑی جیت کے لیے لڑ رہے تھے، 2 ڈنڈی مارتے تھے۔گورنمنٹ کالج یونیورسٹی نے رمیز راجہ سمیت 10 سابق طلبا کے لیے لائف ٹائم اچیومینٹ ایوارڈز کا اعلان کیا تھا۔