پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی تجربہ کار آل رائونڈر ندا ڈار کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کی تیاریاں اچھی رہی ہیں۔آسٹریلیا کے خلاف میچ نہ جیتنے کے باوجود ہماری سیریز اچھی رہی۔آسٹریلیا کے خلاف سیریز سے ہمیں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا
ہمیں ورلڈ کپ میں اچھی کارکردگی دکھانے میں مدد ملے گی۔ہمارے گروپ میں انگلینڈ، انڈیا، آئرلینڈ اور ویسٹ انڈیز جیسی ٹیمیں ہیں۔
ہم ایک وقت میں ایک میچ کو لے کر چلیں گے اور اچھا کھیل پیش کرکے سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے کی کوشش کریں گے۔ہمارے اسکواڈ میں نوجوان اور تجربہ کار کھلاڑیوں کا ایک اچھا کمبینیشن بنا ہوا ہے۔ نوجوان کھلاڑی جلدی سیکھنے والے ہیں اور بہت پرجوش ہیں۔ وہ اسکواڈ میں توانائی لاتے ہیں، جو بالآخر سینئر کھلاڑیوں کو ٹیم کی جیت میں کردار ادا کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
بیٹنگ آرڈر میں عالیہ ریاض اور عائشہ نسیم کے کردار بہت اہم ہوں گے، آخری پانچ اوور واقعی اہم ہیں اور عالیہ اور عائشہ جیسے اسٹرائیکر بیٹنگ کے آخری مرحلے میں اچھی کارکردگی دکھانے میں ہماری مدد کریں گے۔بھارت اور پاکستان کا مقابلہ ایسا ہے کہ اس میں کسی چھٹی کے دن کی ضرورت نہیں ہے، شائقین کسی بھی دن مقابلہ دیکھنے کے لیے موجود ہوتے ہیں۔
میں ٹی ٹونٹی فارمیٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والی کھلاڑی بننے کے ریکارڈ کا کوئی اضافی دباؤ نہیں لینا چاہتی ۔ مجھے صرف یہ کھیل کھیلنا پسند ہے اور میں صرف اس لمحے سے لطف اندوز ہونا چاہتی ہوں اور ٹیم کے لیے اپنا بہترین پیش کرنا چاہتی ہوں۔
فاطمہ ثنا کا کہنا ہے کہ میں ورلڈ کپ میں اپنا پہلا ٹی ٹونٹی میچ کھیلنے اور اپنے باؤلنگ اٹیک کی قیادت کرنے کے لیے بہت پرجوش ہوں۔
ظاہر ہے بھارت کے خلاف کھیلنا ایک خاص احساس ہے، لیکن ہم اسے ایک عام کھیل کے طور پر لیں گے۔ میچ میں اپنا بہترین کھیل پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔
شائقین کی حمایت بہت اہم ہے۔ ہم چاہیں گے کہ شائقین ٹیم کی حمایت جاری رکھیں چاہے وہ اسٹیڈیم میں ہوں یا پاکستان سے ہمیں دیکھ رہے ہوں۔ میں جانتی ہوں کہ شائقین ہندوستان اور پاکستان کے مقابلے سے واقعی لطف اندوز ہوتے ہیں، اس لیے گراؤنڈ پر آئیں اور ہماری ٹیم کو سپورٹ کریں۔