نیشنل گیمز ، کام اور کارکردگی دونوں میں بلوچستان سپورٹس بورڈ ناکام
مسرت اللہ جان
بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ہونیوالے نیشنل گیمز میں تئیس مئی تک جاری میڈل شیٹ کے مطابق اسلام آباد ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی ٹیمیں مختلف کھیلوں میں کچھ بھی نہیں کر پائی ہیں اسی بناءپر ان کے میڈل شیٹ پر زیرو ہی نظر آرہا ہے
میزبان بلوچستان کی کارکردگی بھی اس طرح نہیں جس طرح کی توقع کی جارہی تھی بلوچستان کی ٹیمیں اس وقت نویں پوزیشن پر ہیں.خیبر پختونخواہ کی ٹیم چھٹی پوزیشن پر ہیں جبکہ میڈل کے لحاظ سے ٹاپ پوزیشن پر جبکہ واپڈا دوسرے اور نیوی کی ٹیمیں 23 مئی تک جاری مقابلوں کے دوران تیسری پوزیشن پر آئی ہیں.سال 2019 میں ہونیوالے نیشنل گیمز جو کہ کوئٹہ میں ہونے تھے
بعدازاں پشاور میں کروائے گئے کم و بیش چار سال بعد یعنی مئی 2023 میں ہونیوالے نیشنل گیمز کوئٹہ کیلئے بلوچستان کی حکومت کو وقت بھی مل گیا تھا تاجس طرح کے انتظامات کئے گئے تھے اس سے اندازہ ہورہا ہے کہ بلوچستان حکومت اتنا وقت ملنے کے باوجود بھی اس طرح کام نہیں کرسکی جس طرح کی توقع ان سے کی جارہی تھی.افتتاحی تقریب سے لیکر دوسرے مرحلے کے مقابلوں تک کے انتظامات اس طرح نہیں ہوئے جس طرح کی ان کی توقع کی جارہی تھی . نہ صرف کھیلوں کے میدان میں بلکہ انتظامات بھی اس طرح نہیں تھے .
افتتاحی تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف کی آمدکے پیش نظر راتوں رات ایوب سٹیڈیم اور صوبائی سپورٹس بورڈ کے ساتھ ملحقہ سڑکوں پر تارکول ڈالکر نیا بنانے کی کوشش کی گئی ، اور سٹیڈیم میں داخل ہونے کے ساتھ ہی سب سے پہلے خوشبو اگر محسوس کی جاسکتی تھی تو وہ تارکول کی محسوس ہوتی ہیں یہ تعمیراتی کام بھی جس معیار کا ہے اس سے لگ رہا ہے کہ اٹھائیس مئی کو مقابلے اختتام پذیر ہونگے توجون سے قبل یہ سڑکیں بھی ختم ہو جائینگی ری نویشن کے نام پر صرف سفیدی کرنے کی کوشش کی گئی تھی کھیلوں کی اس سب سے بڑی تقریب میں عام لوگوں کی شرکت بھی کم تھی اور سکولوں اور کالجز کے بچوں اور طلباءو طالبات کو لاکر جگہ بھرنے کی ناکام کوشش کی گئی تھی
نیشنل گیمز کی افتتاحی تقریب میں انتظامیہ اتنی گھبرائی ہوئی کیوں تھی کہ وزیراعظم شہباز شریف کی جگہ وزیراعظم نواز شریف کا نام لیا گیا ، اور یہ پہلی مرتبہ نیشنل گیمز میں ہوا کہ قومی ترانے نہیں بجایا گیا ، دوسرے صوبوں سے آنیوالے افراد کیساتھ گیٹ پر سیکورٹی انتظام کے نام پر جو کچھ ہوا وہ بھی بتانے کے قابل نہیں .اسی طرح یہ صورتحال بھی افسوسناک رہی کہ بلوچستان کے کھلاڑی اپنے کٹس کیلئے سٹیڈیم میں احتجاج کرتے دکھائی دئیے کہ اپنے صوبے کے کھلاڑی کٹس کیلئے احتجاج کرنے پر مجبور رہے اتنے بڑے ایونٹ کے انعقاد میں جب سارے ڈیپارٹمنٹ اور صوبوں نے اپنی ٹیمیں لائی تھی اور جھنڈے اٹھانے تھے گراﺅنڈز میں جھنڈوں کیلئے ڈنڈے تک دستیاب نہیںتھے.سیلیبریشن کے نام پر مہمان خصوصی کے سامنے کبوتر کو بند پنجروں سے تو کھول دیا گیا لیکن غبارے کہیں پر نظر نہیں آئے .
نیشنل گیمز کے نام پر ایوب سٹیڈیم آنیوالے تمام راستوں پر سیکورٹی انتہائی سخت تھی لیکن سب سے افسوسناک صورتحال یہی تھی کہ کم و بیش ایک کلومیٹر تک دونوں اطراف کی دکانیں مکمل طور پر زبردستی بند کردی گئی تھی تاکہ خدانخواستہ کچھ ایسا واقعہ نہ ہو . ٹھیک ہے
کہ یہ سیکورٹی کا مسئلہ تھا لیکن کیا بلوچستان کی صوبائی حکومت نے اس ایک دن دکانیں زبردستی بندکرانے پر ان دکانداروں کو کوئی سہولت دی ، کوئی کمپنسیشن دی.اتنے بڑے ایونٹ کے انعقادمیں بلوچستان سپورٹس بورڈ نے میڈیا کیساتھ صرف اتنا تعاون کی
کہ میڈیا سے وابستہ افراد کیلئے ایکریڈیشن کارڈ تو بنائے گئے لیکن پھر یہ کسی نے بتانے کی زحمت تک گوارہ نہیں کی کہ اگر صحافی اپنے متعلقہ اداروں سے رابطوں میںرہنا چاہے تو انہیں انٹرنیٹ تک رسائی کیسے حاصل ہوگی ،اس طرح میڈیا کیلئے انکلوژر تک نہیں بنایا گیا ،
صحافیوں کو مختلف مقامات پر جہاں پر کھیلوں کے مقابلے ہورہے ہیں ان کیلئے کوئی لوکل فوکل پرسن تک نہیں تھا جن سے باہر سے آنیوالے صحافی کم از کم کھیلوں کے مقامات تک رسائی کے حوالے سے معلومات حاصل کرتے ، ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی صرف من پسندصحافیوں کیلئے میسر رہی.
نیشنل گیمز میں مختلف صوبوں اور ڈیپارٹمنٹ سے آنیوالے کھلاڑیوں کو اپنے کھیلوں کے مقامات پر پہنچنے میں ٹرانسپورٹ کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ، اور کم ٹرانسپورٹ کی وجہ سے متعدد ٹیمیں بروقت نہیں پہنچ پا رہی ، بلوچستان سپورٹس بورڈ کے ذرائع کے مطابق کم و بیش سات ہزار کے قریب کھلاڑی نیشنل گیمز میں شرکت کیلئے ملک کے مختلف حصوںسے آئے ہوئے ہیں جبکہ کھیلوں کے مختلف مقابلے مختلف مقامات پر کروائے جارہے ہیں جن میںآرچری ،
جوڈو اور تائیکوانڈوکے مقابلے بیوٹم سپورٹس کمپلیکس میں کروائے جارہے جبکہ دیگر مقابلے بلوچستان سپورٹس بورڈ کے ساتھ گراﺅنڈز پر کروائے جارہے ہیں جہاں پر بروقت کھلاڑیوں اور آفیشل کا پہنچنا بعض اوقات ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے باعث انہیں مسائل سے دوچار کررہا ہے اور متعددٹیموں نے پرائیویٹ طور پر پہلے روز اپنے لئے ٹرانسپورٹ کا انتظام کیا.
جبکہ گاڑیاںانہیں لینے کیلئے ان کے متعلقہ جگہوں پر نہیں بھیجی گئی تھی. بلوچستان سپورٹس بورڈ نے ٹرانسپورٹ کا انتظام بیوٹم سپورٹس کمپلیکس کے رضاکاروں کے حوالے کیا ہے اور انہیں چودہ گاڑیاںفراہم کی ہیںجس میں وہ کھلاڑیوں اور آفیشلز کو ان کے متعلقہ گراﺅنڈزپر پہنچا رہے ہیں
اسی طرح گیارہ گاڑیاں پرائیویٹ طور پر لی گئی ہیں اور ٹوٹل پچیس گاڑیوں سے نیشنل گیمز کو بلوچستان سپورٹس بورڈ کی انتظامیہ ٹرانسپورٹ کی سہولت دے رہی ہیں
جوناکافی ہیںجبکہ جو گاڑیاں کھلاڑیوں کو لینے کیلئے صبح پونے آٹھ بجے پہنچنی تھی وہ پونے نو بجے تک پہنچ گئی جس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ قومی سطح پر کرائے جانیوالے اس ایونٹ کو کرانے میں بلوچستان سپورٹس بورڈ کتنی دلچسپی رکھتی ہیں.